حکومت نے پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بدھ کو طلب کرلیا

اپ ڈیٹ 16 نومبر 2021
اجلاس میں انتخابی اصلاحات سمیت دیگر زیر التوا بلز پیش کیے جائیں گے—قومی اسمبلی فیس بک
اجلاس میں انتخابی اصلاحات سمیت دیگر زیر التوا بلز پیش کیے جائیں گے—قومی اسمبلی فیس بک

اسلام آباد: حکومت نے بالآخر بدھ کے روز پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کرلیا تاکہ انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینز (ای وی ایم) کے استعمال سے متعلق بل سمیت متنازع بلز منظور کرائے جاسکیں۔

قانون سازی کی حمایت حاصل کرنے کے لیے وزیر اعظم عمران خان نے پیر کو حکومتی اتحادیوں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کا اجلاس طلب کیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اجلاس کے بعد بھی اتحادی ای وی ایم اور 90 لاکھ سے زائد سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق دینے سے متعلق بلز کی حمایت کے حوالے سے غیر یقینی کا شکار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کل ہونے والا پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ملتوی

دوسری جانب وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا اصرار ہے کہ حکومتی اتحادیوں نے وزیر اعظم عمران خان کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا اور انہیں بل کے حق میں ووٹ دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

نیوز کانفرنس میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اتحادی جماعتوں کے تحفظات دور کر دیے گئے ہیں اور حکومت نے متفقہ طور پر بدھ کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مشترکہ اجلاس میں انتخابی اصلاحات سمیت دیگر زیر التوا بلز پیش کیے جائیں گے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ وزیر اعظم نے اتحادیوں کے تحفظات سنے اور ان کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اتحادیوں نے وزیر اعظم کو یقین دلایا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کیے جانے والے تمام 8 یا 10 بلز کی حمایت کریں گے۔

مزید پڑھیں: پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ملتوی ہونے میں بہتری کا پہلو ہے، شیخ رشید

دوسری جانب مسلم لیگ (ق) کے سیکریٹری اطلاعات کامل علی آغا نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی رہنما چوہدری پرویز الہٰی نے ابھی تک اس بات کا فیصلہ نہیں کیا کہ ان کی جماعت بلز کی حمایت کرے گی یا نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ (ق) کی قیادت نے مسلسل 2 روز لاہور میں اجلاس کیے اور اس نتیجے پر پہنچی کہ اگر پارٹی اب بھی حکمران اتحاد سے جڑی رہتی ہے تو یہ ان کے لیے نقصان دہ ہوگا۔

کامل علی آغا کا کہنا تھا کہ پارٹی کو حکومت کی ناقص معاشی پالیسیوں، قیمتوں میں بے مثال اضافے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافہ، گیس اور بجلی کی قلت، ملک میں بڑھتی ہوئی کرپشن اور لاقانونیت پر تحفظات ہیں۔

یہ تاثر دیتے ہوئے کہ ایم کیو ایم نے ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا، ایم کیو ایم کے سربراہ خالد مقبول نے رابطہ کرنے پر کہا کہ اس معاملے پر پارٹی اجلاس کے بعد بات کریں گے۔

تاہم ایک نجی ٹی وی چینل پر خالد مقبول صدیقی کا یہ بیان چلا کہ ای وی ایم کے استعمال پر ایم کیو ایم کے تحفظات دور نہیں کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: 'پارلیمان کا مشترکہ اجلاس چند دن کے لیے ملتوی کیا گیا'

یاد رہے کہ 10 نومبر کو جب وزیر اعظم عمران خان نے حکمران اتحاد کے اراکین پارلیمنٹ پر زور دیا تھا کہ وہ پارلیمنٹ میں قانون سازی کے حق میں ووٹ دے کر ’جہاد‘ کریں، اس کے چند ہی گھنٹوں بعد حکومت نے ای وی ایم سے متعلق بل کی منظوری کے لیے بلائے گئے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کو ملتوی کردیا تھا۔

وزیر اطلاعات نے ڈان کو بتایا تھا کہ اتحادی جماعتوں نے وزیر اعظم سے کہا تھا کہ قانون سازی کی حمایت کے لیے انہیں اپوزیشن سے رابطہ کرنے کا وقت دیں جس پر اجلاس ملتوی کیا گیا تھا۔

تاہم پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں بات کرتے ہوئے وزیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے بتایا کہ پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بدھ کو دوپہر 12 بجے ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں