اپوزیشن شکست خوردہ، اگلے انتخابات ای وی ایم کے تحت ہوں گے، فواد چوہدری

اپ ڈیٹ 17 نومبر 2021
فواد چوہدری نے اپوزیشن کو شکست خوردہ قرار دیا—فوٹو: اے پی پی
فواد چوہدری نے اپوزیشن کو شکست خوردہ قرار دیا—فوٹو: اے پی پی

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں انتخابی اصلاحات بل سمیت اہم بلوں کی منظوری کے بعد کہا کہ اگلے انتخابات الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے تحت ہوں گے۔

سرکاری خبرایجنسی ‘اے پی پی’ کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ آج پاکستان کی پارلیمانی تاریخ کا اہم ترین اور تاریخی دن ہے۔

مزید پڑھیں: پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل منظور، اپوزیشن کا واک آؤٹ

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں ای وی ایم، انتخابی اصلاحات بل سمیت اہم بلوں کی منظوری پر پوری قوم مبارک باد کی مستحق ہے، طویل جدوجہد کے بعد آج بیرون ملک مقیم 90 لاکھ پاکستانیوں کو ووٹ کا حق استعمال کرنے کی سہولت کا قانون منظور ہوا ہے جس پر سمندر پار پاکستانیوں کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ آج سے ہمارا ووٹنگ کا پرانا نظام ختم ہو گیا ہے، آئندہ انتخابات ای وی ایم پر ہوں گے، انتخابی اصلاحات پر ہم نے ڈیڑھ سال کوشش کی کہ اس پر اتفاق رائے ہو، اس اتفاق رائے کے لیے وزیراعظم اور اسپیکر قومی اسمبلی سمیت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پوری قیادت نے کوشش کی۔

وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے انتخابی اصلاحات پر اپوزیشن کا رویہ منفی رہا، جس پر ہمیں یہ قانون اکیلے ہی منظور کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف اینڈ کمپنی نے ساری زندگی کرکٹ بھی اپنے امپائروں کے بغیر نہیں کھیلی، مارشل لا کی گود میں پرورش پانے والوں کی سیاست ہمیشہ دوسروں کے کندھوں پر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن کا حکومتی قانون سازی عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ صبح ہی بتا دیا تھا کہ بلاول اور شہباز شریف شکست خوردہ لوگ ہیں، آج اہم معاملات پر اپوزیشن کو ہونے والی شکست طویل عرصے تک یاد رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ آج ثابت ہو گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف ملک کی سب سے بڑی جماعت ہے، پی ٹی آئی نے آج سینیٹ اور قومی اسمبلی کے 223 ووٹ حاصل کیے، جس کے مقابلے میں اپوزیشن کے ووٹوں کی تعداد بہت کم تھی، حکومت کو صرف قومی اسمبلی ہی نہیں بلکہ سینیٹ میں بھی برتری حاصل ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جو لوگ یہ خواب لے کر بیٹھے ہوئے تھے کہ وہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں گے، آج ان کی آنکھیں کھل گئی ہوں گی، ایسے لوگوں کو اپنی سیاسی حیثیت کا پتہ لگ گیا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ آج پارلیمان میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین، سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سمیت اہم قانون سازی ہوئی، اینٹی ریپ ترامیم، خواتین اور بچوں کے لیے ترامیم پیش کی گئی ہیں اور ان ترامیم کے تحت خصوصی عدالتیں قائم ہوں گی اور ریپ کے کیسز کو دیکھنے کے لیے خصوصی انوسٹی گیشن سیل تشکیل دیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے شیڈول بنا رکھا ہے کہ ایک ہفتہ فوج کے خلاف بیانات دینے ہیں، دوسرے ہفتے فوج سے ڈیل کرنی ہے، تیسرے ہفتہ عدلیہ کے خلاف ہونا ہے اور چوتھے ہفتہ عدلیہ سے ڈیل کرنی ہے، اپوزیشن میں قیادت کا انحطاط ہے۔

مزید پڑھیں: دھاندلی کے نتیجے میں آنے والی حکومت انتخابی اصلاحات کررہی ہے، فضل الرحمٰن

اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سیاسی بونے ایک ایسے اتحاد میں جمع ہیں جس کا نام پی ڈی ایم ہے، شہباز شریف اور بلاول بھٹو نے آج جو تقاریر کیں یہ شکست خوردہ اور تھکے ہوئے پہلوانوں کی تقاریر تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ سارے اس وقت مایوسی کے عالم میں ہیں، ان کی مایوسیوں میں مزید اضافہ ہوگا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پاکستان کے عوام کے لیے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی بنیاد رکھی ہے، وزیراعظم عمران خان اور پی ٹی آئی نے ہمیشہ اتفاق رائے کی بات کی ہے، جب ہم نے اپوزیشن کو اتفاق رائے کے لیے بات کرنے کی دعوت دی تو انہوں نے ہماری پیش کش ٹھکرا دی۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اپنی ضد چھوڑے، یہ ہمیں نہیں ہرا سکتے، اپوزیشن نے پہلے سال زور لگایا ہمیں نہیں نکال سکی، دوسرے سال زور لگایا ناکام رہی، اب تیسرے سال بھی یہ ناکام ہو گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تھکے ہوئے پہلوانوں کا کام نہیں ہے، اپوزیشن اپنی حکمت عملی میں تبدیلی لائے، قومی مفاد میں قوانین کو ہم آگے بڑھانے کے لیے تیار ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آج پارلیمان میں ستر بلوں پر ووٹنگ ہوئی، ستر مرتبہ اپوزیشن کو شکست ہوئی، اپوزیشن سے کہنا چاہتا ہوں کہ اب خوش ہو۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عدالت میں ہر چیز چیلنج ہو سکتی ہے، پارلیمنٹ کی کارروائی ہے، دونوں ایوانوں نے ان بلوں کی منظوری دی ہے، انہیں چیلنج کرنا آسان نہیں ہوگا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اپوزیشن کو دعوت دیتا ہوں کہ اسے ایوان کی 70 مرتبہ گنتی پر یقین نہیں تو میڈیا میں اپنے 224 لوگ ظاہر کر دے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کس طرح ہونے ہیں وہ پارلیمان طے کرے گا، الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں