غزہ کی حکمران جماعت حماس پر برطانیہ نے پابندی عائد کردی

20 نومبر 2021
برطانیہ کی وزیر داخلہ پریٹی پٹیل نے 2017 میں اسرائیلی عہدیداروں سے ملاقات پر وزارت سے استعفیٰ دینا پڑا تھا—فائل/رائٹرز
برطانیہ کی وزیر داخلہ پریٹی پٹیل نے 2017 میں اسرائیلی عہدیداروں سے ملاقات پر وزارت سے استعفیٰ دینا پڑا تھا—فائل/رائٹرز

فلسطین کی غزہ پٹی کی حکمران جماعت حماس پر برطانیہ نے پابندی عائد کردی۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی وزیرداخلہ پریٹی پٹیل نے کہا کہ اس پابندی کا مقصد برطانیہ کی پالیسی حماس کے حوالے سے امریکا اور یورپی یونین کے مؤقف کے برابر لانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی مشن کو لے کر فلسطینیوں، اسرائیل کے درمیان تنازع

انہوں نے کہا کہ ‘حماس کے پاس مخصوص دہشت گردی کی صلاحیت ہے، جس میں خاص اسلحے تک رسائی، دہشت گردی کی تربیت دینے کی سہولیات شامل ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اسی لیے آج حماس کو مکمل طور پر کالعدم قرار دینے کا اقدام کیا ہے’۔

برطانوی وزارت داخلہ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حماس پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت پابندی ہوگی اور کوئی حماس کے لیے حمایت کا اظہار کرتا ہے، اس کا جھنڈا لہراتاہے یا اس جماعت کے لیے اجلاس کا انتظام کرتا ہے تو اس کو قانون کی خلاف ورزی قرار دی جائے گی۔

پریٹی پٹیل کی جانب سے اس تبدیلی کو اگلے ہفتے پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا امکان ہے۔

خیال رہے کہ فلسطین میں 1987 میں حماس کا قیام عمل میں لایا گیا تھا، حماس اسرائیل کے وجود اور ان سے مذاکرات کے خلاف ہے اور اسرائیل کے قبضے کے خلاف مسلح جدوجہد کی حمایت کرتی ہے۔

اس سے قبل برطانیہ نے حماس کی مسلح ونگ عزالدین القسام برگیڈز پر پابندی عائد کر رکھی تھی۔

مزید پڑھیں:فلسطینیوں نے یروشلم سے انخلا میں تاخیر کی پیشکش مسترد کردی

حماس کے سیاسی عہدیدار سمیع ابو ظہری کا کہنا تھا کہ برطانیہ کا فیصلہ اسرائیلی قبضے اور اسرائیل کی بلیک میل اور ڈکٹیشن کے حوالے سے مکمل طور پر جانب داری ظاہر کررہا ہے۔

حماس نے ایک اور بیان میں کہا کہ قابض قوت کے خلاف مسلح مزاحمت سمیت تمام دستیاب چیزوں سے مقابلہ کرنا بین الاقوامی قانون کے مطابق زیرتسلط لوگوں کا حق ہے۔

برطانیہ میں مغربی کنارے کے صدر محمود عباس کی نمائندگی کرنے والے فلسطینی مشن نے بھی اس اقدام کی مذمت کی۔

تعلقات کی مضبوطی

قبل ازیں2017 میں پریٹی پٹیل کو برطانیہ کی انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ سیکریٹری کی حیثیت سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔

اس سے قبل وہ اسرائیل کے نجی دورے کے موقع پر سینئر اسرائیلی عہدیداروں سے ہونے والی ملاقات سے حکام کو آگاہ کرنے میں ناکام رہی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فوجیوں نے آبادکاروں کے ساتھ مل کر فلسطینیوں پر تشدد کیا، این جی او

رپورٹ کے مطابق پریٹی پٹیل نے اس وقت کے اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لیپڈ سے بھی ملاقات کی تھی۔

یائر لیپڈ اس وقت اسرائیل کے وزیرخارجہ ہیں اور انہوں نے برطانیہ کی جانب سے حماس پر پابندی کی تعریف کی۔

انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے برطانیہ کے ساتھ ہمارے تعلقات مضبوط ہوں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Kashif Nov 21, 2021 07:24am
حماس کا قصور یہ ہے کہ وہ اپنے'کشمیر' کو پلیٹ میں رکھ کر قابض فوج کے حوالے کرنے کو تیار نہیں ہے۔ چاہے ساری عرب شاہی حکومتیں، امریکی حمایت کے خاطر ،ان کے وجود کو مٹانے پر آمادہ نظر آنا شروع ہو چکی ہوں۔