کراچی ایئرپورٹ اراضی کیس میں سی اے اے کے 3 عہدیدار گرفتار

اپ ڈیٹ 22 نومبر 2021
ایف آئی اے نے ہفتے کی رات چھاپے مار کر سی اے اے کے 3 عہدیداروں کو حراست میں لے لیا — فائل فوٹو: رائٹرز
ایف آئی اے نے ہفتے کی رات چھاپے مار کر سی اے اے کے 3 عہدیداروں کو حراست میں لے لیا — فائل فوٹو: رائٹرز

کراچی: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے کراچی ایئرپورٹ کے نزدیک کئی ایکڑ اراضی پر غیر قانونی قبضے کے کیس میں سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے 3 عہدیداروں اور ایک شخص کو گرفتار کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے کراچی کے ڈائریکٹر جنرل عامر فاروقی کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ نے اکتوبر میں اراضی پر غیر قانونی قبضے کا نوٹس لیا تھا جس پر 34 نامزد افراد کے خلاف 2 مقدمے درج کیے گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے ہفتے کی رات چھاپے مار کر سی اے اے کے 3 عہدیداروں کو حراست میں لے لیا جس میں اس وقت کے سینیئر اسٹیٹ افسر زرین گل درانی، اسسٹنٹ مینیجر اسٹیٹ محمد یونس اور اس وقت کے جنرل مینیجر اسٹیٹ سید محمد کلیم اور ایک شخص مشتاق شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: تجوری ہائیٹس مسمار کرنے کے لیے بلڈر کو 4 ہفتوں کی مہلت

عامر فاروقی نے کہا کہ سی اے اے ڈائریکٹر جعفر عباس چیمہ کی شکایت پر 34 افراد کے خلاف 2 علیحدہ مقدمات درج کیے گئے تھے جن میں سابق وفاقی وزیر کیپٹن (ر) حلیم صدیقی، سابق ایڈمنسٹریٹر کراچی ثاقب سومرو اور ملیر کے سابق ڈپٹی کمشنر محمد علی شاہ سمیت دیگر کو نامزد کیا گیا ہے۔

ڈان کو موصول دستاویزات کے مطابق محمد علی شاہ کے ماتحت نامعلوم افراد نے اس جھوٹے مفروضے پر کہ این اے کلاس 153 دیہہ مہران میں سروے نمبر 575 اور 576 کو مذکورہ اراضی پر منتقل کردیا گیا ہے، اپریل میں سی اے اے کی اراضی پر غیر قانونی قبضہ کرنے کی کوشش کی لیکن ایک ایئرپورٹ مینیجر نے انہیں روک دیا۔

جس پر سیکریٹری لینڈ یوٹیلائزیشن خالد محمود سومرو، اس وقت کے وفاقی وزیر حلیم احمد صدیقی اور دیگر 9 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا جس میں زیادہ تر سرکاری عہدیدار شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: سی اے اے کو کراچی ایئرپورٹ کے احاطے میں شادی ہال چلانے سے روک دیا گیا

ایف آئی آر کے مطابق محمد علی شاہ نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے 1993 میں 5 ایکڑ اراضی کا ٹکڑا عائشہ محمد خان سے خریدا تھا۔

اس پیش رفت سے واقف دو عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ یہ مسئلہ اس وقت پیدا ہوا جب 26 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے ایئرپورٹ کے قریب ایک شادی ہال کا معاملہ اٹھایا۔

سی اے اے ڈائریکٹر جنرل خاقان مرتضیٰ نے عدالت کے سامنے انکشاف کیا تھا کہ انہوں نے اپریل میں ایف آئی اے کو ایک درخواست دی تھی کہ سی اے اے کی تقریباً 209 ایکٹر اراضی پر قبضہ ہے لیکن ایف آئی اے نے کوئی کارروائی نہیں کی اور صرف 18 ایکڑ اراضی پر قبضے کی انکوائری کا آغاز کیا۔

حکام کا کہنا تھا کہ ایک خاتون عائشہ محمد خان نے کراچی کے ضلع غربی کے علاقے ڈیہہ نارا تھر میں 64 ایکڑ اراضی خریدی تھی تو اس وقت کے عہدیداروں نے خاتون کی اراضی ایئرپورٹ کے نزدیک منتقل کردیی تھی اور 15 ایکڑ اراضی الاٹ کردی تھی، حلیم صدیقی نے کہا کہ انہوں نے خاتون سے اراضی خریدی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں