افغانستان میں بین الاقوامی پابندیاں اشتعال پیدا کر رہی ہیں، ریڈ کراس

23 نومبر 2021
انہوں نے کہا کہ یہ حالات غضب ناک ہے کیونکہ شہری ان حالات میں پریشانی میں مبتلا ہیں— فائل فوٹو:اے پی
انہوں نے کہا کہ یہ حالات غضب ناک ہے کیونکہ شہری ان حالات میں پریشانی میں مبتلا ہیں— فائل فوٹو:اے پی

ریڈ کراس کے اعلیٰ عہدیداران کا کہنا ہے کہ معاشی پابندیاں افغانستان کو بحران میں مبتلا کر رہی ہیں، انہوں نے ان حالات کو ’مشتعل‘ قرار دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے 6 روزہ دورے کے بعد جاری کردہ بیان میں ریڈ کراس کی انٹر نیشنل کمیونٹی کے ڈائریکٹر ڈومینک اسٹل ہارٹ کا کہنا تھا کہ ’میں ان حالات سے بے چین ہوں‘۔

انہوں نے کہا ’ہم نے ہڈیوں کی طرح دبلے بچوں کی تصاویر دیکھیں جو باعث خوف ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جب آپ قندھار کے بڑے ہسپتال میں اطفال وارڈ میں کھڑے ہوتے ہیں، تو آپ کو بھوکے بچوں کی خالی نگاہیں اور والدین کےافسردہ چہرے دیکھائی دیتے ہیں یہ حالات غضب ناک ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ یہ حالات غضب ناک ہے کیونکہ شہری ان حالات میں پریشانی میں مبتلا ہیں‘۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں بنیادی مسئلہ بھوک نہیں تنخواہوں کی ادائیگی ہے، ریڈ کراس

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ موسم سرما میں کم و بیش 2 کروڑ 20 لاکھ افغانی یا تقریباً نصف قوم ’شدید’ کھانے کا بحران کا سامنا کرنا پڑے گا، جس کی وجہ گلوبل وارمنگ اور معاشی بحران کے مشترکہ عوامل ہیں جو اگست میں طالبان کے قبضے کے بعد سامنے آئے ہیں۔

افغانستان میں مالی بحران واشگٹن کی جانب سے کابل کے 10 ارب ڈالر کے اثاثے منجمد کرنے اور عالمی بینک سمیت بین الاقوامی مانیٹری فنڈز تک رسائی روکنے کے بعد سامنے آیا ہے۔

اسٹل ہارٹ نے خبردار کیا ہے کہ اقتصادی پابندیوں کا ’مطلب قابل میں برسر اقتدار افراد کو سزا دینا ہے نہ کہ افغانستان میں کروڑوں لوگوں اس کی بنیادی ضروریات سے محروم کردیا جائے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’عالمی برادری اس لیے منہ موڑ رہی ہے کیونکہ ملک انسانی پیدا کردہ تباہی کے دہانے پر ہے‘۔

انہوں نے خبردار کیا کہ’ بینکاری کے شعبے میں پابندیاں معیشت کو بحران میں مبتلا کر رہی ہیں اور دو طرفہ امداد کو روک رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں 2 ہزار سے زائد صحت مراکز بند ہوچکے ہیں، ریڈ کراس

اسٹل ہارٹ نے نشاندہی کی کہ میونسپل کے ملازمین سمیت اساتذہ اور محکمہ صحت کے عملے کو مہینوں سے تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ’ان کے پاس اشیا خورونوش خریدنے کے پیسے نہیں ہیں، ان کے بچے بھوکے ہیں اور خطرناک حد تک دبلی ہوکر کر ہلاک ہورہے ہیں‘۔

طالبان حکام کاکہنا تھا کہ انہوں نے سرکاری ملازمین کو تنخواہیں دینا شروع کررہے ہیں لیکن اس میں وقت لگے گا۔

لیکن اسٹل ہارٹ نے تنبیہ کی کہ غذائیت کی بڑھتی ہوئی قلت سے صورتحال سنگین سطح پر جارہی ہے۔

ان کاکہنا تھا کہ ’یہ بدترین موسم سرما کے شروع ہونے سے قبل کھانے کا سنگین بحران ہے‘۔

آئی سی آر سی نے خبردار کیا کہ ضروریات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے انسانی ہمدردی کی تنظیموں کی امداد کی اشد ضرورت ہے کیونکہ متعدد ممالک اور بینکز اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی سے خوف ذرہ ہیں۔

اسٹل ہارٹ کا کہنا تھا کہ آئی سی آر سی غیر جانبدار انسانی خدمات تنظیموں سے مشترکہ انسانی سرگرمیوں کا مطالبہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: افغانستان: ریڈ کراس کے 6 کارکن حملے میں ہلاک

انہوں نے کہا کہ آئی سی آر سی خود بھی افغانستان میں امداد کے اقدامات اٹھا رہا ہے’ یہ ہی ہر ایک کے مفاد میں بہتر ہے کہ انسانی ہمدری سے متعلق سرگرمیاں شروع کرتے ہوئے افغانستان کو نرمی سے چلایا جائے‘۔

اسٹل ہارٹ نے کہا کہ دیگر ضروریات کے ہمراہ تنظیم نے 18 علاقائی اور صوبائی ہسپتالوں میں تعاون شروع کیا ہے اس میں تمام تر اخراجات شامل کیے جائیں گے جس میں آئندہ 6 ماہ کے لیے طبی آلات بھی شامل ہوں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں