لگ بھگ نصف صدی بعد جیل سے رہائی پانے والا بے گناہ شخص

25 نومبر 2021
کیون اسٹرکلینڈ — فوٹو بشکریہ سی این این
کیون اسٹرکلینڈ — فوٹو بشکریہ سی این این

اگر کوئی شخص لگ بھگ نصف صدی تک جیل میں رہنے کے بعد آج کی دنیا میں واپس آئے تو اس کے کیا تاثرات ہوں گے؟

یقیناً اس کے لیے یہ جیل میں جانے سے بالکل مختلف دنیا ہوگی اور جیل میں اتنا طویل قیام بی جھوٹے الزام کی وجہ سے ہو تو پھر؟

یقین کرنا مشکل ہوگا مگر امریکی ریاست مسوری سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کیون اسٹرکلینڈ نے ایک ایسے جرم میں 43 سال جیل میں گزار دیئے جس کے بارے میں وہ ہمیشہ کہتا رہا کہ اس نے وہ کیا ہی نہیں اور اب اسے کی سزا ختم کردی گئی ہے۔

60 سالہ شخص کو 3 قتل کرنے کے جرم میں 50 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جس میں پیرول پر رہائی نہ دینے کی ہدایت کی گئی تھی۔

23 نومبر کو کیون اسٹرکلینڈ کو ویسٹرن مسوری کریکشنل سینٹر نامی جیل سے رہا کیا گیا تو وہ وہیل چیئر پر سوار تھا اور اس موقع پر بہت کم بات کی۔

کیون نے کہا کہ وہ اپنے وکیل اور ہر اس فرد کا شکرگزار ہے جو گزرے برسوں میں اس کی بے گناہی کے اصرار کو سنتا رہا۔

جیکسن کاؤنٹی پراسیکیوٹر جین پیٹرز بیکر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ کیون اسٹرکلینڈ کو تمام جرائم سے بری الذمہ قرار دیا گیا ہے۔

امریکا کے نیشنل رجسٹری آف Exonerations کے مطابق یہ امریکی ریاست مسوری میں غلط فرد کو دی جانے والی طویل ترین سزا ہے اور امریکی تاریخ کی بھی طویل ترین سزاؤں میں سے ایک ہے۔

کیون نے کہا 'اب بھی مجھے یقین نہٰں آرہا، میں نے کبھی سوچا بھی نہٰں تھا کہ یہ دن میری زندگی میں آئے گا'۔

کیون اسٹرکلینڈ نے مزید بتایا کہ اسے رہائی کی خبر کا علم ٹی وی میں بریکنگ نیوز رپورٹ کے ذریعے ہوا۔

پراسیکیوٹر نے اپنے بیان میں کہا کہ ہمیں بہت زیادہ خوشی اور اطمینان ہورہا ہے کہ آخرکار اس شخص کے ساتھ انصاف ہوا جو بہت المناک انداز سے بے گناہ ہونے کے باوجود اتنی طویل سزا سے متاثر ہوا۔

نومبر کے آغاز میں 3 روزہ سماعت کے دوران کیون اسٹرکلینڈ نے بیان دیا تھا اور ان کی قانونی ٹیم نے بے گناہی کے حوالے سے شواہد اور دلائل پیش کیے۔

25 اپریل 1978 کو کنساس سٹی مین فائرنگ سے 4 افراد زخمی ہوئے جن میں سے 3 ہلاک ہوگئے، جبکہ بچ جانے والی خاتون کا انتقال 2015 میں ہوا۔

خاتون نے 1978 میں اپنی گواہی میں بتایا تھا کہ کیون جائے واردات پر موجود تھا۔

انہوں نے پولیس کو بتایا تھا کہ 2 افراد حملہ آور تھے مگر وہ کیون کو اس وقت شناخت نہیں کرسکی تھی جس کے بارے میں انہیں علم تھا کہ وہ اس جگہ موجود تھا بلکہ ایک دن بعد شناخت کیا۔

اس موقع پر خاتون نے دعویٰ کہا کہ ابتدائی شناخت میں ناکامی کی وجہ ان کی جانب سے نشے کا استعمال تھا۔

مگر آنے والے 30 برسوں میں وہ کہتی رہی کہ انہوں نے کیون کی شناخت میں غلطی کی اور ان کی جانب سے رہائی کے لیے کوششیں بھی ک یگئیں۔

حیران کن طور پر خاتون نے جن مزید 2 قاتلوں کو شناخت کیا انہیں 10، 10 سال قید کی سزا ہوئی۔

اب کیون اسٹرکلینڈ کا کہنا ہے کہ وہ قانون سازی کے عمل پر بات کرنے اور اس پر اثرانداز ہونے کی کوشش کریں تاکہ کسی اور کے ساتھ ان جیسا سلوک نہ ہو۔

کیون کو دوبارہ زندگی شروع کرنے کے لیے مڈویسٹ انووسینس پراجیکٹ نے ایک گوفنڈ می اکاؤنٹ بنایا ہے کیونکہ مسوری ریاست نے کیون کو اتنی طویل سزا پر کوئی زرتلافی نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں