تصادم، قدرتی آفات، کھانے کا بحران خواتین کےخلاف تشدد کو فروغ دے رہا ہے، اقوام متحدہ

26 نومبر 2021
اقوام متحدہ کے سیکیٹری کا کہنا تھا کہ ہم 2030 تک خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کو ختم کرسکتے ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی
اقوام متحدہ کے سیکیٹری کا کہنا تھا کہ ہم 2030 تک خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کو ختم کرسکتے ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ خواتین کے خلاف تشدد 2030 تک ختم کرنے کے لیے اقدامات دگنے کریں، اس مسئلے پر آواز اٹھانے کے لیے دنیا بھر میں گزشتہ 16 روز سے سرگرمیاں جاری ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے سربراہ نے پیغام دیا کہ ’خواتین کے خلاف تشدد ناگزیر نہیں ہے‘ اس میں تبدیلی ممکن ہے اور اب وقت ہے کہ ہم ایک ساتھ مل کر ان اقدامات کو دگنا کریں، ہم 2030 تک خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کو ختم کرسکتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ 30 سال تک اقوام متحدہ نے خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کا دن منانا اور رواں سال اقوام متحدہ نے دنیا بھر میں اس مسئلےکو ختم کرنے کے لیے سرگرمیاں شروع کی ہیں۔

واشنگٹن میں امریکی سیکریٹری اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے صنفی بنیادوں پر تشدد کو ’وبا کا سایہ‘ قرار دیا اور ہنگامی بنیادوں پر اس سےنمٹنے پر زور دیا۔

مزید پڑھیں: خواتین پر تشدد کے خاتمے کیلئے اقدامات کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ ’ہم اخلاق اور حکمت، انصاف و مساوات، خوشحالی اور محرک کےطور پر صنفی بنیادوں پر کیے جانے والے تشدد سے بچنے اور اس کے خلاف دوبارہ جواب دینے کا دوبارہ عزم کر رہے ہیں‘۔

نیو یارک میں اقوام متحدہ کی سربراہ سیما باہوس کا کہنا تھا کہ صنفی بنیادوں پر تشدد عالمی بحران ہے، ہمارے پڑوسی ممالک میں خواتین اور لڑکیاں خطرے میں ہیں۔

دنیا بھر میں تصادم، موسم سے متعلق قدرتی آفات، کھانے کا بحران اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی خواتین کے خلاف تشدد کو فروغ دے رہی ہیں۔

اقوام متحدہ کی جانب سے ایک رپورٹ بھی جاری کی گئی ہے جس نشاندہی کی گئی ہے کہ 70 فیصد خواتین کو مذکورہ بحران کی وجہ سے تشدد کا سامنا ہے۔

سیما باہوس کاکہنا تھا کہ ’رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ امیر ریاستیں ہوں یا غریب ہر جگہ صنفی تعصب خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کی وجہ بن رہا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: خواتین پر تشدد، کم عمر میں شادیوں و جنسی جرائم میں اضافے کا خدشہ

انہوں نے کہاکہ ’عیب سمجھے جانے کی وجہ سے خاموشی، شرمندگی، جرم کے خوف اور انصاف کے نظام کے خوف کی وجہ سے تشدد کے واقعات رپورٹ نہیں ہوتے‘۔

رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس جیسے بحران کے دوران ہر 3 میں سے ایک خاتون کسی نہ کسی سطح پر تشدد کا شکار ہے اور اس سے بحران میں اضافہ ہوتا ہے۔

13 ممالک سے عالمی وبا کے شروع کے بعد حاصل ہونے والے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہر 3 میں سے 2 خواتین تشدد کے خوف اور غذائی قلت میں زندگی بسر کر رہی ہیں۔

10 خواتین میں سے صرف ایک خاتون کا کہنا تھا کہ متاثرین کو مدد کے لیے پولیس کے پاس جانا چاہیے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ اس تشدد کو روکتے ہوئے تشدد سے بچنے پر یقین کرنا شروع کر رہے ہیں، ایسے شراکتدار اور جامع نقطہ نظر کو اختیار کر رہے ہیں جس سے تشدد کی وجوہات کو جڑ سے ختم کیا جائے اور نقصاندہ سماجی روایات تبدیل کر کے خواتین اور لڑکیوں کو خود مختیار بنایا جائے۔

متاثرہ خواتین کے لیے پولیسنگ، انصاف، صحت اور سماجی شعبہ جات پر توجہ مرکوز کی گئی ہیں اور خواتین کے حقوق کے ایجنڈا پر کافی امداد کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: خواتین پر تشدد کے خاتمے کا عالمی دن

انہوں نے کہا کہ ’ہم صنفی بنیادوں پر تشدد‘ کو ختم کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے طویل المدت حکمت عملی تجویز دی گئی ہے جس کے ذریعے تشدد کی وجوہات سے نمٹا جاسکتا ہے، خود مختار خواتین کے حقوق کی تحریک میں ہم خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے انہیں مضبوط بنا رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے اراکین ممالک شاہد ہیں کہ مجرموں کے خلاف کارروائی میں 22 فیصد اضافہ ہوا ہے اور 84 قوانین اور پالیسز منظور یا مضبوط کی گئی ہیں۔

علاوہ ازیں عالمی وبا سےمتعلق پابندیوں کے باوجود بھی ساڑھے 6 لاکھ خواتین اور لڑکیاں مدد حاصل کرسکتی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں