’اگلی مردم شماری کا سوالنامہ منظوری کیلئے سی سی آئی کو ارسال کردیا گیا‘

اپ ڈیٹ 27 نومبر 2021
اجلاس کی صدارت وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کی — تصویر: پی آئی ڈی
اجلاس کی صدارت وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کی — تصویر: پی آئی ڈی

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ مشاورتی کمیٹی نے سال 2022 کی مردم شماری کے سوالنامے کو حتمی شکل دے دی ہے اور اس کی سمری منظوری کے لیے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کو بھیج دی گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آبادی اور مکانات کی ساتویں مردم شماری 2022، ڈیجیٹل مردم شماری پر تیسری پیش رفت کے جائزہ اجلاس کی صدارت اسد عمر نے کی۔

اجلاس میں اب تک ہونے والی پیش رفت اور کام کے منصوبے پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: آئندہ انتخابات نئی مردم شماری کی بنیاد پر ہوں گے، اسد عمر

اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان ادارہ شماریات ٹائم لائنز کی پابندی کر رہا ہے اور دسمبر 2022 تک اعداد و شمار مرتب کرنے کے سفر پر گامزن ہے تاکہ اسے 2023 کے عام انتخابات کی حلقہ بندیوں کے لیے الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) کو ارسال کیا جاسکے۔

اجلاس کے شرکا کو بتایا گیا کہ وفاقی کابینہ 5 اکتوبر کو پہلے ہی مردم شماری کی مشاورتی کمیٹی کی سفارشات سی سی آئی کو ارسال کرنے کے لیے منظور کرچکی ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کی بڑی سرگرمی اور چیلنجنگ ٹائم لائن کو مدِنظر رکھتے ہوئے اس کام کی کامیابی سے تکمیل کے لیے خدمات کی فراہمی کے سلسلے میں پاکستان ادارہ شماریات دیگر قومی اداروں کے ساتھ اشتراک کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی آبادی 20 کروڑ 76 لاکھ ہے، 2017 کی مردم شماری کے حتمی نتائج جاری

ان اداروں میں نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن، نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا)، اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن اور نیشنل ریڈیو اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن شامل ہیں۔

تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ تفصیلی مشاورتی ملاقاتیں اور تمام اہم تیاریوں کی سرگرمیاں آئندہ برس مارچ کے اختتام تک مکمل کر لی جائیں گی۔

شرکا کو مزید بتایا گیا کہ ایک کمپنی کی خدمات حاصل کرنے کے لیے ایک اشتہار بھی تیار کیا گیا ہے تاکہ عوام کے لیے سوشل میڈیا مہم چلائی جاسکے۔

اسد عمر نے کہا کہ ادارہ شماریات کو مردم شماری سے متعلق تمام سرگرمیاں اسٹیک ہولڈرز کی آگاہی کے لیے شیئر کرنی چاہیئں اور اس سارے عمل میں صوبوں کو بھی لازمی شامل کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی نے نئی مردم شماری کرانے کے منصوبے کو مسترد کردیا

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی آگاہی اور وسیع تر شمولیت کے لیے ہر صوبائی ہیڈکوارٹرز میں اس حوالے سے سیمینارز بھی منعقد کیے جاسکتے ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ممکنہ شراکت داروں کو حتمی شکل دینے سے پہلے خدمات کے معیار کے ساتھ ساتھ وقت کی پابندی کو بھی ذہن میں رکھنا چاہیے۔

انہوں نے مزید ہدایت کی کہ تمام سرگرمیوں کی مناسب نگرانی خصوصی طور پر ڈیزائن کردہ سافٹ ویئر کے ذریعے کی جائے تاکہ سرگرمیوں کی بروقت تکمیل ہو سکے۔

تبصرے (0) بند ہیں