وفاقی حکومت کا سندھ کے 14 اضلاع کیلئے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان

اپ ڈیٹ 27 نومبر 2021
عمران خان کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد صوبے میں رہنے والے شہریوں کے سماجی و اقتصادی حالات بہتر کرنا ہے — فوٹو: پی آئی ڈی
عمران خان کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد صوبے میں رہنے والے شہریوں کے سماجی و اقتصادی حالات بہتر کرنا ہے — فوٹو: پی آئی ڈی

حکومت سندھ کو ’خراب کارکردگی‘ پر وفاقی حکومت نے تنقید کا نشانہ بنایا اور وفاقی وزرا نے انہیں ملک میں مہنگائی کا ذمہ دار ٹھہرایا جبکہ وزیر اعظم عمران خان نے دعویٰ کیا کہ مرکزی حکومت، سندھ کے 14 اضلاع میں 444 ارب روپے کے سندھ ڈیولپمنٹ پلان کے تحت معیار زندگی بلند کیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار خسرو بختیار کا کہنا تھا سندھ کھاد کی ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کا گڑھ بن گیا ہے جبکہ وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے امور نوجوانان عثمان ڈار نے پریس کانفرنس میں اشیائے خورونوش میں مہنگائی پر حکومت سندھ کی مذمت کی۔

تاہم سندھ کی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے بھی وفاقی حکومت کو جوابی تنقید کا نشانہ بنایا۔

ترقیاقی منصوبوں پر عملدرآمد کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت، سندھ کے 14 اضلاع کو آگے بڑھانے کو ترجیح دے گی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت سندھ ترقیاتی فنڈز منصفانہ تقسیم کرے، وزیر اعظم

اجلاس میں وفاقی وزرا ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، اسد عمر، حماد اظہر اور سینئر حکام نے شرکت کی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد صوبے میں رہنے والے شہریوں کے سماجی و اقتصادی حالات بہتر کرنا ہے۔

انہوں نے ہدایت دی کہ صوبہ سندھ کے کم ترقی یافتہ دیہی علاقوں کو ترجیح دی جائے اور ان علاقوں میں خوشحالی کو یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سابقہ حکومتوں نے سندھ کی ترقی کو نظر انداز کیا ہے۔

ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت، کام کا معیار اور مقررہ مدت میں انہیں مکمل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے متعلقہ اداروں کو حیدر آباد ۔ سکھر موٹروے اور بدین، گھوٹکی، تھر، میرپور خاص، ٹنڈو محمد خان حیدر آباد اور سانگھڑ میں اسپورٹ کمپلیکسز کی تعمیر کی رفتار بڑھانے کی ہدایت کی۔

ترقیاتی منصوبوں میں سڑکوں، موٹرویز، ہاؤسنگ، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام، آبی وسائل، صحت، اعلیٰ تعلیم، ووکیشنل ٹریننگ، ڈیزاسٹر منیجمنٹ، ریلویز، توانائی اور کھیلوں کی سرگرمیوں سے متعلق منصوبے شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: وفاق، سندھ کے درمیان اہم معاملات پر اتفاق نہ ہو سکا

اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ سندھ ڈیولپمنٹ پلان میں 48 پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی)، 50 غیر پی ایس ڈی پی جبکہ 7 پبلک۔پرائیویٹ پارٹنرشپ منصوبے شامل ہیں۔

حکومت نے 26 نئے پی ایس ڈی پی منصوبے منظور کرتے ہوئے مالی سال 22-2021 کے بجٹ میں ان کے لیے مالی وسائل مقرر کیے ہیں۔

منصوبہ بندی کمیشن نے وفاقی حکومت کے 8 ڈویژن اور اداروں کے لیے 16 ارب 30 کروڑ 40 لاکھ روپے مختص کیے ہیں۔

دریں اثنا وزیر مملکت برائے اطلاعات نے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کا ذمہ دار سندھ حکومت کو ٹھہراتے ہوئے الزام عائد کیا کہ سندھ حکومت نے صوبے کی عوام کو مافیاز کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چینی کی قیمت 150 روپے فی کلوگرام پر پہنچی تو سندھ حکومت نے ملوں کو گنے کی فراہمی روک دی اور بعد ازاں چینی کے ذخیرے کو مارکیٹ پہنچانے سے بھی روکا۔

یہ بھی پڑھیں: سال 22-2021: ترقیاتی منصوبوں پر 2.1 کھرب روپے کے اخراجات کا تخمینہ لگایا ہے، اسد عمر

انہوں نے کہا کہ سندھ میں اشیائے خورونوش اور اشیائے ضروریہ کی قیمتیں دیگر صوبوں کے مقابلے میں اب بھی زیادہ ہیں۔

تنقید کے جواب میں ترجمان پیپلز پارٹی فیصل کریم کنڈی نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان سندھ کے حوالے سے اتنے پریشان کیوں ہیں؟‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ سندھ واحد صوبہ ہے جہاں سرطان، امراض قلب، گردوں و پھیپھڑوں کی بیماریوں کا مفت علاج کیا جاتا ہے۔

فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ ملک کا سب سے بڑا ٹراما سینٹر سندھ میں کام کر رہا ہے۔

انہوں سوال کیا کہ ’اگر سندھ میں کچھ نہیں کیا گیا تو ملک بھر سے سفر کر کے شہری طبی سہولیات اور علاج کے لیے سندھ کیوں آتے ہیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں