مشیر قومی سلامتی کی روسی ہم منصب سے ملاقات، افغانستان میں امن کیلئے حمایت کا عزم

02 دسمبر 2021
دونوں ممالک کے وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے—فوٹو: اے پی پی
دونوں ممالک کے وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے—فوٹو: اے پی پی

قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف نے اپنے روسی ہم منصب سے ملاقات کی جہاں دفاع اور انسداد دہشت سمیت مختلف معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا اور افغانستان میں پائیدار امن کے لیے حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔

سرکاری خبر ایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف نے ماسکو میں اپنے روسی ہم منصب نیکولائی پٹروشیف کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات کیے۔

مزید پڑھیں: ٹرائیکا پلس اجلاس: افغانستان کی معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار

رپورٹ میں کہا گیا کہ فریقین نے پاک-روس تعلقات اور علاقائی و بین الاقوامی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور اس موقع پر معیشت، توانائی، دفاع، انسداد دہشت گردی، انسداد منشیات، انفارمیشن اور سائبر سیکیورٹی سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

فریقین نے افغانستان کی صورت حال پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور افغانستان میں پائیدار امن کے لیے ہر ممکن حمایت کا عزم کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ انہوں نے افغانستان میں انسانی بحران کی صورت حال پر تشویش ظاہر کی اور عالمی برادری پر زور دیا کہ حالات کو مزید خراب ہونے سے روکنے کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔

روسی اور پاکستانی عہدیداروں نے باہمی تعلقات پر اطمینان کا اظہار کی اور دوطرفہ اہمیت کے امور پر رابطے جاری رکھنے پر بھی اتفاق کر لیا۔

یاد رہے 11 نومبر کو پاکستان کی میزبانی میں روس سمیت دیگر ممالک پر مشتمل ٹرائیکاپلس کا اجلاس ہوا تھا اور ترجمان دفترخارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان، چین، روس اور امریکا کے نمائندوں نے افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

اجلاس میں افغانستان میں سنگین انسانی اور معاشی صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور افغانستان کے عوام کی مدد کا اعادہ کیا گیا تھا۔

اجلاس میں افغانستان کو دہشت گردی اور منشیات سے متعلق جرائم سےپاک کرنے اور خطے کی ترقی اور استحکام میں شامل کرنے پر زور دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم، آرمی چیف و دیگر سے روسی وزیر خارجہ کی ملاقاتیں، باہمی تعلقات پر تبادلہ خیال

طالبان سے توقع کا اظہار کیا گیا تھا کہ وہ افغان سرزمین کو ہمسایہ ممالک، خطے اور دینا کے دیگر ممالک کے خلاف دہشت گردوں کے ہاتھوں استعمال ہونے نہیں دیں گے۔

اجلاس میں طالبان سے کہا گیا تھا کہ وہ پڑوسی ممالک کے ساتھ دوستانہ رویہ اپنائیں اور افغانستان کے عالمی سطح پر موجود وعدوں اور معاہدوں کو جاری رکھیں، عالمی سطح تسلیم شدہ بین الاقوامی قانون اور بنیادی انسانی حقوق اور افغانستان میں غیرملکی شہریوں اور اداروں کے حقوق کا احترام کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں