انتخابی قانون میں ترامیم پر کمیٹیوں کی تشکیل، فواد چوہدری الیکشن کمیشن کے معترف

02 دسمبر 2021
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پارلیمان کا فیصلہ تمام اداروں کے لیے مقدم ہے—فائل فوٹو: اے پی پی
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پارلیمان کا فیصلہ تمام اداروں کے لیے مقدم ہے—فائل فوٹو: اے پی پی

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے الیکٹرانک ووٹنگ مشینز (ای وی ایم) کے استعمال اور بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے معاملے پر تکنیکی کمیٹیاں بنانے کے اقدام کی تعریف کی ہے۔

یاد رہے کہ حکومت 17 نومبر کو مشترکہ پارلیمانی اجلاس میں الیکشن ایکٹ 2017 میں ترامیم بلڈوز میں کرنے میں کامیاب رہی تھی جس میں انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینز کے استعمال اور سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کی اجازت دی گئی تھی۔

ایک ٹوئٹ میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ’پارلیمان کا فیصلہ تمام اداروں کے لیے مقدم ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں:چیف الیکشن کمشنر سیاست کرنا چاہتے ہیں تو عہدہ چھوڑ کر الیکشن لڑیں، فواد چوہدری

فواد چوہدری نے اس بات پر زور دیا کہ انتخابی عمل میں کمیشن کے سربراہ اور اس کے اراکین کا انتہائی اہم کردار ہے اور ساتھ ہی ای سی پی کو حکومت کی جانب سے تمام تر تعاون کی یقین دہانی کروائی۔

یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے ایک ہفتے قبل ای وی ایم اور سمندر پار پاکستانیوں کے لیے ووٹ کی سہولت سے متعلق قانون سازی پر ’عملدرآمد‘ کے لیے 3 کمیٹیاں تشکیل دی تھیں۔

فواد چوہدری کی جانب سے الیکشن کمیشن کی تعریف اس لیے غیر معمولی ہے کیوں کہ چند ماہ قبل انہوں نے چیف الیکشن کمشنر کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

مزید پڑھیں:الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے متعلق قانون سازی کیلئے 3 کمیٹیاں تشکیل

10 ستمبر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں الیکشن (ترمیمی) ایکٹ 2021 میں مجوزہ ترامیم پر تبادلہ خیال کے بعد ایک نیوز کانفرنس میں وزیر اطلاعات نے کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کے آلہ کار کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں لیکن اگر انہیں سیاست کرنی ہے تو الیکشن کمیشن کو چھوڑیں اور الیکشن لڑ کر خود پارلیمنٹ میں آ کر اپنا کردار ادا کریں۔

مذکورہ بیان پر الیکشن کمیشن نے انہیں شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے طلب کرلیا تھا تاہم 16 نومبر کو ایک سماعت کے دوران انہوں نے کمیشن سے معافی مانگ لی تھی۔

کمیٹیوں کا دائرہ اختیار

الیکشن کمیشن کے مطابق پہلی کمیٹی تکنیکی پہلوؤں کا جائزہ لے گی، دوسری اس عمل کی مالی لاگت اور تیسری مشکلات کی نشاندہی کرے گی اور موجودہ قوانین اور قواعد میں ترامیم تجویز کرے گی۔

ای سی پی کے سیکریٹری کی سربراہی میں تکنیکی کمیٹی کو انتخابی ٹیکنالوجی کا جائزہ لینے، عالمی معیار اور بہترین بین الاقوامی طریقوں کی نشاندہی کرنے، کام کے دائرہ کار، پالیسی، مشین کی تیاری کی حکمت عملی، اس کے تکنیکی اور فنکشنل امتحان اور حتمی تصوراتی پیپر تیار کرنے کا مینڈیٹ حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ میں الیکشن قوانین میں ترامیم چیلنج

یہ کمیٹی قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے تجویز کی درخواست (آر ایف پی) بھی تیار کرے گی اور اس سلسلے میں مستقبل کی ضروریات کی نشاندہی کرے گی، ساتھ ہی یہ مطلوبہ عمل اور عملدرآمد کا طریقہ بھی تجویز کرے گی۔

ایڈیشنل سیکریٹری (ایڈمن) کی سربراہی میں دوسری کمیٹی ای وی ایم متعارف کرانے اور بیرون ملک ووٹنگ کے مالی اثرات کا جائزہ لے گی۔

یہ کمیٹی پائلٹ ٹیسٹنگ اور ان کے استعمال کے طریقہ کار سے متعلق تجاویز پیش کرے گی، اور ای سی پی کی بجٹ کی ضرورت بشمول مختصر اور طویل مدتی بنیادوں پر ای وی ایم کے ذخیرے اور دیگر متعلقہ امور پر بھی سفارشات پیش کرے گی۔

ڈائریکٹر جنرل (قانون) کی سربراہی میں تیسری کمیٹی کا دائرہ کار انتخابی عمل کو کنٹرول کرنے والے قوانین کا تقابلی جائزہ لینا، مشکلات کی نشاندہی کرنا اور موجودہ قوانین اور قواعد میں ترامیم تجویز کرنا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں