الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے متعلق قانون سازی کیلئے 3 کمیٹیاں تشکیل

اپ ڈیٹ 24 نومبر 2021
تینوں کمیٹیوں کی سربراہی ای سی پی عہدیدار کریں گے — فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
تینوں کمیٹیوں کی سربراہی ای سی پی عہدیدار کریں گے — فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) سے متعلق قانون سازی اور سمندر پار پاکستانیوں کے لیے ووٹنگ سہولت کے لیے 3 کمیٹیاں تشکیل دے دیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ پیش رفت اپوزیشن کے اس شور شرابے اور الزامات کے دوران کہ حکومت 2023 کے عام انتخابات کو الیکٹرانک طریقے سے چوری کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں انتخابات سے متعلق متنازع بلز سمیت ریکارڈ تعداد میں بلز کو بلڈوز کرنے کے بعد سامنے آئی ہے۔

ای سی پی کے مطابق پہلی کمیٹی تکنیکی پہلوؤں کا جائزہ لے گی، دوسری اس عمل کی مالی لاگت اور تیسری مشکلات کی نشاندہی کرے گی اور موجودہ قوانین اور قواعد میں ترامیم تجویز کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن آئندہ انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال پر غیر یقینی کا شکار

ای سی پی کے سیکریٹری کی سربراہی میں تکنیکی کمیٹی کو انتخابی ٹیکنالوجی کا جائزہ لینے، عالمی معیار اور بہترین بین الاقوامی طریقوں کی نشاندہی کرنے، کام کے دائرہ کار، پالیسی، مشین کی تیاری کی حکمت عملی، اس کے تکنیکی اور فنکشنل امتحان اور حتمی تصوراتی پیپر تیار کرنے کا مینڈیٹ حاصل ہے۔

یہ کمیٹی قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے تجویز کی درخواست (آر ایف پی) بھی تیار کرے گی اور اس سلسلے میں مستقبل کی ضروریات کی نشاندہی کرے گی، ساتھ ہی یہ مطلوبہ عمل اور عملدرآمد کا طریقہ بھی تجویز کرے گی۔

ایڈیشنل سیکریٹری (ایڈمن) کی سربراہی میں دوسری کمیٹی ای وی ایم متعارف کرانے اور بیرون ملک ووٹنگ کے مالی اثرات کا جائزہ لے گی۔

مزید پڑھیں: سینیٹ میں ای وی ایم پر حکومت اور اپوزیشن کی تکرار

یہ کمیٹی پائلٹ ٹیسٹنگ اور ان کے استعمال کے طریقہ کار سے متعلق تجاویز پیش کرے گی، اور ای سی پی کی بجٹ کی ضرورت بشمول مختصر اور طویل مدتی بنیادوں پر ای وی ایم کے ذخیرے اور دیگر متعلقہ امور پر بھی سفارشات پیش کرے گی۔

الیکشن کمیشن نے پہلے ہی منصوبہ بندی کمیشن کو ایچ 11/4، اسلام آباد میں اسٹوریج کی سہولت کے لیے ایک پروجیکٹ کی تجویز دی ہے اور ایک سرکاری عمارت کو اسٹاپ گیپ کے انتظام کے طور پر مختص کیا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل (قانون) کی سربراہی میں تیسری کمیٹی کا دائرہ کار انتخابی عمل کو کنٹرول کرنے والے قوانین کا تقابلی جائزہ لینا، مشکلات کی نشاندہی کرنا اور موجودہ قوانین اور قواعد میں ترامیم تجویز کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ای وی ایم سے متعلق قانون سازی کے معاملے پر وزیراعظم کی اتحادیوں، وزرا سے ملاقات

یاد رہے کہ سیکریٹری الیکشن کمیشن نے 18 نومبر کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں کہا تھا کہ وہ آئندہ انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال کے حوالے سے یقین سے نہیں کہہ سکتے۔

سیکریٹری نے قائمہ کمیٹی کو بتایا تھا کہ بعض چیلنجز کی وجہ سے آئندہ عام انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال کی تصدیق کرنا قبل از وقت ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کو عام انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال سے قبل تین سے چار پائلٹ پروجیکٹس شروع کرنے چاہئیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی محسن شاہنواز رانجھا نے ای وی ایم بل میں سنگین خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا تھا کہ بل میں ووٹنگ کے گزشتہ طریقہ کار کو ختم کیے بغیر الیکٹرانک ووٹنگ متعارف کرائی گئی جس کا مطلب ہے کہ فی الحال الیکشنز ایکٹ، انتخابات میں الیکٹرانک اور مینوئل ووٹنگ دونوں کی اجازت دیتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں