’امید ہے کہ عالمی سطح پر قبولیت سے افغانستان کے لیے دروازے کھل جائیں گے‘

اپ ڈیٹ 04 دسمبر 2021
نئی افغان حکومت کی باضابطہ منظوری پر وسیع تر اتفاق رائے ہونے کے بعد اس کی اسناد کو قبول کیا جائے گا، منیر اکرم - فائل فوٹو:اے پی پی
نئی افغان حکومت کی باضابطہ منظوری پر وسیع تر اتفاق رائے ہونے کے بعد اس کی اسناد کو قبول کیا جائے گا، منیر اکرم - فائل فوٹو:اے پی پی

پاکستان کو امید ہے کہ طالبان کی حکومت کے لیے زیادہ قبولیت اقوام متحدہ میں ان کی نمائندگی کا باعث بنے گی۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی اسناد کمیٹی نے طالبان کو عالمی ادارے میں افغانستان کی نمائندگی کرنے کی اجازت دینے سے متعلق اپنا فیصلہ موخر کر دیا تھا۔

کمیٹی نے میانمار کی فوجی جنتا کو اقوام متحدہ میں ملک کی نمائندگی سے بھی روک دیا ہے۔

مزید پڑھیں: طالبان نے افغانستان میں خواتین کی جبری شادی پر پابندی عائد کردی

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے کہا کہ ان حالات میں اسناد پر غور موخر کرنے کا فیصلہ متوقع تھا، ’نئی افغان حکومت کی باضابطہ منظوری پر وسیع تر اتفاق رائے ہونے کے بعد اس کی اسناد کو قبول کیا جائے گا‘۔

سویڈن کی اقوام متحدہ کی سفیر اینا کیرین اینسٹروم، جو اسناد کمیٹی کی سربراہ ہیں، نے تصدیق کی کہ کابل کے نئے حکمرانوں کی اقوام متحدہ میں نمائندگی ابھی نہیں ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’کمیٹی نے ان دو (افغانستان اور میانمار) میں اسناد کے اپنے فیصلے کو موخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘۔

واضح رہے کہ طالبان نے 15 اگست کو کابل پر قبضہ کیا تھا اور ستمبر میں انہوں نے اقوام متحدہ سے کہا کہ وہ اپنے نمائندے کو جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس میں خطاب کرنے کی اجازت دے جس کا آغاز 14 ستمبر 2021 کو ہوا تھا۔

تاہم اسناد کمیٹی سیشن کے اختتام سے پہلے ملاقات نہیں کر سکی اور اس لیے طالبان کی درخواست پر غور نہیں کیا گیا۔

اس کی وجہ سے سابقہ حکومت کے غلام اسحٰق زئی طالبان کے احتجاج کے باوجود کہ اب وہ افغانستان کی نمائندگی نہیں کرتے، اقوام متحدہ میں باضابطہ نمائندہ بنے۔

اسناد کمیٹی کے موجودہ اراکین میں بہاماس، بھوٹان، چلی، چین، نمیبیا، روس، سیرا لیون، سویڈن اور امریکا شامل ہیں، عام طور پر کمیٹی اتفاق رائے سے اپنے فیصلے لیتی ہے۔

التوا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ افغانستان اور میانمار دونوں 2022 تک اقوام متحدہ کے سسٹم سے باہر رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: دوسرے ممالک کے معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے، وزیراعظم افغانستان

تاہم طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ یہ ایک ’غیر منصفانہ فیصلہ‘ ہے اور اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ اس پر نظر ثانی کرے۔

انہوں نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’اسناد کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ فی الحال اقوام متحدہ میں افغانستان کی نشست افغانستان میں نئی حکومت کو نہیں دی جائے گی‘۔

انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ قانونی اصولوں اور انصاف پر مبنی نہیں ہے کیونکہ اس نے افغانستان کے لوگوں کو ان کے جائز حق سے محروم کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم امید کرتے ہیں کہ یہ حق مستقبل قریب میں حکومت افغانستان کے نمائندے کے حوالے کر دیا جائے گا تاکہ ہم افغانستان کے عوام کے مسائل کو موثر طریقے سے حل کرنے اور دنیا کے ساتھ مثبت روابط برقرار رکھنے کی پوزیشن میں آسکیں‘۔

اقوام متحدہ کی قبولیت حاصل کرنے کے لیے طالبان کو چند طاقتور ممالک کی حمایت کی ضرورت ہے جیسے کہ امریکا تاہم اب تک اقوام متحدہ کے 193 ارکان میں سے زیادہ تر ایسا کرنے سے گریزاں ہیں۔

انسانی حقوق کے گروپ بھی طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کی مخالفت کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ طالبان کے چند رہنما اب بھی اقوام متحدہ کی پابندیوں کی فہرست میں شامل ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں