سری لنکا کے صدر سے سیالکوٹ واقعے پر قوم کے غم وندامت کا اظہار کیا، وزیراعظم

04 دسمبر 2021
وزیراعظم عمران خان نے سیالکوٹ واقعے کو وحشت ناک قرار دے دیا—فائل/فوٹو: الجزیرہ اسکرین گریب
وزیراعظم عمران خان نے سیالکوٹ واقعے کو وحشت ناک قرار دے دیا—فائل/فوٹو: الجزیرہ اسکرین گریب

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سیالکوٹ میں فیکٹری منیجر کے بہیمانہ قتل پر سری لنکا کے صدر گوتابایا راجاپاکسا سے بات کرکے قوم کے غم و غصے اور ندامت کا اظہار کیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 'سیالکوٹ میں پریانتھا دیاوادنا کےگھناؤنے قتل پر سری لنکن عوام کے حوالے سے قوم میں پائے جانے والے غم و غصے اور ندامت کے اظہار کے لیے آج صدر گوتابایا راجاپاکساسے متحدہ عرب امارات میں بات کی'۔

یہ بھی پڑھیں: سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کا قتل، پاکستان کیلئے شرم ناک دن ہے، وزیراعظم

وزیراعظم نے کہا کہ 'انہیں آگاہ کیا کہ 100 سے زائد افراد گرفتار کیے جاچکے ہیں اور یہ یقین دلایا کہ ان سے قانون کے تحت نہایت سختی سے نمٹا جائے گا'۔

سیالکوٹ میں گزشتہ روز مشتعل ہجوم نے سری لنکا سے تعلق رکھنے والے مقامی فیکٹری کے منیجر پر توہین مذہب کا الزام عائد کرتے ہوئے بہیمانہ تشدد کرکے قتل کیا تھا اور ان کی لاش نذرِ آتش کردی تھی۔

جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے بیان میں کہا تھا کہ 'سیالکوٹ میں فیکٹری پر وحشت ناک حملہ اور سری لنکن منیجر کو زندہ جلانا پاکستان کے لیے ایک شرم ناک دن ہے'۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'میں تفتیش کی نگرانی کر رہا ہوں اور تمام ذمہ داران کو قانون کے مطابق سزا دلانے کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی، گرفتاریاں ہو رہی ہیں'۔

اس سے قبلوزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے لاہور میں گورنر ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ سیالکوٹ کا واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے، حکومت نے واقعے میں متاثرہ خاندان سے رابطہ کیا ہے، متاثرہ خاندان جیسے چاہے گا ویسے ہی آگے بڑھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سری لنکا کے وزیر خارجہ سے رابطہ ہوا ہے، سری لنکا سے ہمارے سفارتی تعلقات خراب نہیں ہوئے۔

مزید پڑھیں: سیالکوٹ واقعہ: ساتھی کی سری لنکن منیجر کو بچانے کی کوشش کی ویڈیو سامنے آگئی

وزیرخارجہ نے کہا تھا کہ سیالکوٹ واقعے پر سب کو دکھ ہوا ہے، واقعے کے ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے، وزیر اعظم تحقیقات کی نگرانی کر رہے ہیں۔

سیالکوٹ کے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) اور ڈپٹی پولیس افسر (ڈی پی او) نے صوبائی حکام کے اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے واقعے کی تفصیلات کے حوالے سے بریفنگ دی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ مقتول کو سخت منتظم کے طور پر جانا جاتا تھا، واقعے میں ملوث تقریباً 110 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ دیگر کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

اپنے بیان میں آئی جی پنجاب نے دعویٰ کیا تھا کہ دو مرکزی ملزمان فرحان ادریس اور عثمان رشید بھی گرفتار ملزمان میں شامل ہیں۔

ہفتے کو وزیر اعلیٰ پنجاب کے معاون خصوصی برائے اطلاعات حسان خاور نے گرفتار ملزمان کی تعداد 118 بتائی اور کہا کہ 200 چھاپے مارے گئے جبکہ گرفتار ملزمان میں 13 مرکزی ملزمان بھی شامل ہیں۔

آئی جی پولیس راؤ سردار علی خان کے ہمراہ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ پولیس نے 160 سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج حاصل کر لی ہے جبکہ اضافی ویڈیو اور ڈیٹا سورسز جیسا کہ موبائل ڈیٹا اور کال ریکارڈز کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ’تحقیقات میں خاصی پیشرفت ہوئی ہے اور تحقیقات ابھی جاری ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ مقتول کی باقیات کو وزارت داخلہ اور خارجہ کے ذریعے سری لنکن سفارت خانے کے حوالے کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سیالکوٹ: توہین مذہب کے الزام پر ہجوم کا سری لنکن شہری پر بہیمانہ تشدد، قتل کے بعد آگ لگادی

آئی جی پنجاب نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اب تک حاصل ہونے والے معلومات کے مطابق واقعے کا آغاز جمعہ کی صبح 10 بجکر 2 منٹ پر ہوا جو تقریباً 10 بجکر 45 منٹ پر تشدد اور مار کٹائی میں بدل گیا جس کے نتیجے میں 11 بجکر 5 پر پریانتھا کمارا کی موقت واقع ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کو 11 بجکر 28 منٹ پر واقعے کی اطلاع ملی اور وہ 11 بجکر 45 منٹ پر جائے وقوع پہنچی۔

ان کا کہنا تھا کہ واقعے کا چالان انسداد دہشت گرد عدالت میں جلد جمع کرا دیا جائے گا تاکہ ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جاسکے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم نے سری لنکا سے تعلق رکھنے والے مقامی فیکٹری کے منیجر پر توہین مذہب کا الزام عائد کرتے ہوئے بہیمانہ تشدد کرکے قتل کیا اور ان کی لاش نذرِ آتش کردی تھی۔

سیالکوٹ کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) عمر سعید ملک نے کہا تھا کہ مقتول کی شناخت پریانتھا کمارا کے نام سے ہوئی ہے۔

سیالکوٹ پولیس کے سربراہ ارمغان گوندل نے غیرملکی خبر ایجنسی ’اے پی‘ کو بتایا تھا کہ فیکٹری کے ملازمین نے مقتول پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے پوسٹر کی بے حرمتی کی جس پر پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کا نام درج تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں