واشنگٹن: امریکا نے ’انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی‘ کے الزام میں بنگلہ دیش کی ایلیٹ نیم فوجی یونٹ ریپڈ ایکشن بٹالین (آر اے بی) پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش، برما، چین اور شمالی کوریا میں 15 افراد اور 10 اداروں کو پابندی کا نشانہ بنایا گیا۔

مزیدپڑھیں: بنگلہ دیشی وکیل کا انسانی حقوق کی تنظیم پر توہین عدالت کا الزام

ٹریژری کے ڈپٹی سیکریٹری والی ایڈیمو نے کہا کہ انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پرٹریژری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب افراد کو بے نقاب کرنے اور ان کا احتساب کرنے کے لیے اپنے ٹولز کا استعمال کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے اقدامات، خاص طور پر وہ جو برطانیہ اور کینیڈا کے ساتھ شراکت میں ہیں، یہ پیغام دیتے ہیں کہ دنیا بھر کی جمہوریتیں ان لوگوں کے خلاف کارروائی کریں گی جو ریاست کی طاقت کا غلط استعمال کرتے ہوئے مصائب اور جبر کا نشانہ بناتے ہیں۔

واشنگٹن میں جاری ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ آر اے بی کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے بڑے پیمانے پر الزامات ’قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے احترام اور بنگلہ دیش کے لوگوں کی معاشی خوشحالی کو نقصان پہنچا کر امریکی قومی سلامتی کے مفادات کو خطرہ ہیں‘۔

آراے بی ایک مشترکہ ٹاسک فورس ہے جس کی بنیاد 2004 میں رکھی گئی تھی اور یہ پولیس، فوج، بحریہ، فضائیہ اور سرحدی محافظوں کے ارکان پر مشتمل ہے جو ان کے متعلقہ یونٹس سے فورس میں شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش: سابق چیف جسٹس کو منی لانڈرنگ کے الزام میں 11 سال قید کی سزا

اس کے مینڈیٹ میں داخلی سلامتی، مجرمانہ سرگرمیوں سے متعلق انٹیلی جنس اکٹھا کرنا، اور حکومت کی ہدایت کردہ تحقیقات شامل ہیں۔

یو ایس ٹریژری نے غیر سرکاری تنظیموں کا حوالہ دے کر کہا کہ آر اے بی اور دیگر بنگلہ دیشی قانون نافذ کرنے والے ادارے ’2009 سے لے کر اب تک 600 سے زائد گمشدگیوں، 2018 کے بعد سے تقریباً 600 ماورائے عدالت قتل اور تشدد کے ذمہ دار ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ کچھ رپورٹس بتاتی ہیں کہ یہ واقعات اپوزیشن پارٹی کے ارکان، صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو نشانہ بناتے ہیں۔

آر اے بی کے متعدد اہلکاروں کو بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں کے طور پر نامزد کیا گیا جن میں ڈائریکٹر جنرل چوہدری عبداللہ المامون، سابق ڈائریکٹر جنرل بے نظیر احمد، ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (آپریشنز)خان محمد آزاد، سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (آپریشنز)توفیل مصطفیٰ سرور، سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (آپریشنز) محمد جہانگیر عالم اور سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (آپریشنز)محمد انور لطیف خان شامل ہیں۔

غیرملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق بنگلہ دیشی حکام نے امریکی سفیر کو طلب کر کے پابندیوں کے خلاف احتجاج کیا۔

مزیدپڑھیں: 'چین، بھارت، بنگلہ دیش میں کورونا کو آزادی اظہار رائے پر پابندی کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے'

دوسری جانب بنگلہ دیشی انسانی حقوق کے کارکنوں نے ان اقدامات کا خیر مقدم کیا۔

متاثرہ افراد کے لواحقین پر مشتمل تنظیم کے رکن سنجیدہ اسلام نے کہا کہ یہ امریکا کی جانب سے ایک بہترین اقدام ہے لیکن مزید افسران جو اغوا اور جبری گمشدگیوں میں ملوث تھے، کو شامل کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کی زیادہ تر سیکیورٹی ایجنسیاں جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل میں ملوث ہیں، لیکن آر اے بی مرکزی مجرم تھی اور 2013 میں اس کے بھائی کے اغوا اور گمشدگی میں ملوث تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں