کوئٹہ ویڈیو اسکینڈل: دو متاثرہ بہنوں کی واپسی کیلئے افغانستان سے رابطہ

اپ ڈیٹ 12 دسمبر 2021
لڑکیوں کو ان کے خاندان نے افغانستان بھیج دیا تھا—فائل فوٹو
لڑکیوں کو ان کے خاندان نے افغانستان بھیج دیا تھا—فائل فوٹو

کوئٹہ: وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے داخلہ و قبائلی امور میر ضیا اللہ لانگو نے کہا ہے کہ متعلقہ حکام نے ویڈیو اسکینڈل کی تحقیقات میں مدد کے لیے دو بہنوں کی پاکستان واپسی کے لیے دفتر خارجہ کے ذریعے افغان حکومت سے رابطہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لڑکیوں کو اغوا اور زیادتی کا نشانہ بنانے، ان کی قابل اعتراض ویڈیوز بنانے، انٹرنیٹ پر پوسٹ کرنے اور انہیں بلیک میل کرنے کے الزام میں دو ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔

مزیدپڑھیں: کوئٹہ ویڈیو اسکینڈل کی ایک اور متاثرہ لڑکی سامنے آگئی

لڑکیوں کو ان کے خاندان نے افغانستان بھیج دیا تھا۔

میر ضیا اللہ نے کہا کہ دونوں لڑکیوں کو کوئٹہ واپس بھیجنے کے لیے افغان حکومت کو باضابطہ درخواست بھیجی گئی ہے کیونکہ لڑکیاں اس وقت کابل میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کرکے اپنی ذمہ داری پوری کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزمان معافی کے مستحق نہیں اور متاثرہ خاندانوں کو انصاف فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔

میر ضیا اللہ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو ذاتی طور پر تحقیقات کی نگرانی کر رہے ہیں کیونکہ یہ خواتین کی عزت کا معاملہ ہے اور کوئی بھی ایسی شرمناک حرکتوں کو برداشت نہیں کر سکتا۔

مشیر نے تحقیقات پر پیشرفت کا جائزہ لینے کے لیے (آج) اتوار کو اجلاس بلایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: لڑکیوں کی نازیبا ویڈیو بناکر بلیک میل کرنے والے 2 ملزمان گرفتار

علاوہ ازیں کوئٹہ کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے دونوں ملزمان کا ریمانڈ دے دیا ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ دونوں بہنوں کو اغوا اور زیادتی کا نشانہ بنانے، ان کی فلم بندی کرنے، ویڈیوز انٹرنیٹ پر پوسٹ کرنے اور بلیک میل کرنے میں ملوث تھے۔

سخت سیکیورٹی میں پولیس نے مرکزی ملزم اور اس کے بھائی کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا اور تفتیش کے لیے ان کا 7 روزہ ریمانڈ طلب کیا۔

عدالت نے درخواست منظور کر لی۔

پولیس نے دو خواتین کی جانب سے جمع کرائی گئی شکایات کے پیش نظر تفتیش شروع کردی ہے۔

ایک درخواست میں شکایت کنندہ نے کہا کہ ملزمان نے اس کی دو بیٹیوں کو اغوا کیا اور ان کی قابل اعتراض ویڈیوز بنانے اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کے بعد انہیں بلیک میل کر رہے تھے۔

ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ ویڈیوز بنانے کے لیے استعمال ہونے والے موبائل فون، لیپ ٹاپ اور دیگر آلات کو فرانزک ٹیسٹ کے لیے پنجاب فرانزک لیبارٹری بھیج دیا گیا ہے۔

مزیدپڑھیں: یتیم بچیوں کے ساتھ نازیبا حرکات کرکے ویڈیو بنانے والا ملزم گرفتار

انہوں نے کہا کہ پولیس تیسرے ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہے جو تاحال فرار ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم کے خلاف گزشتہ سال سریاب تھانے میں اسی طرح کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں