حمزہ شہباز کی رمضان شوگر ملز ریفرنس سے بریت کی درخواست پر نوٹس جاری

حمزہ شہباز نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ ریفرنس سیاسی اور بدنیتی پر مبنی ہے—فائل فوٹو: فیس بک
حمزہ شہباز نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ ریفرنس سیاسی اور بدنیتی پر مبنی ہے—فائل فوٹو: فیس بک

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے رمضان شوگر مل ریفرنس سے بریت کی درخواست دائر کردی جس پر عدالت نے نیب کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔

احتساب عدالت میں دائر درخواست میں حمزہ شہباز کی جانب سے قومی احتساب (ترمیمی) آرڈیننس کو بنیاد بنایا گیا ہے۔

درخواست میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ رمضان شوگر مل کے لیے نالا بنانے کے الزام میں ریفرنس دائر کیا گیا، قومی احتساب بیورو (نیب) کے ریفرنس کی کوئی بنیاد نہیں ہے، بنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:رمضان شوگر ملز ریفرنس: شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد

حمزہ شہباز نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ ریفرنس سیاسی اور بدنیتی پر مبنی ہے جو موجودہ حکومت کی ایما پر بنایا گیا۔

درخواست میں ان کا کہنا تھا کہ بنایا گیا نالا رمضان شوگر مل یا کسی پرائیویٹ ادارے کی ملکیت نہیں اور انہیں صرف رمضان شوگر مل کے سی ای او ہونے کی بنیاد پر ملزم بنایا گیا جبکہ حمزہ شہباز رمضان شوگر کے اکیلے مالک نہیں ہیں، یہ کیس سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا ہے۔

درخواست میں حمزہ شہباز نے عدالت سے استدعا کی کہ جرم ثابت ہونے کا کوئی امکان نہیں لہٰذا عدالت ریفرنس سے بری کرنے کا حکم دے۔

احتساب عدالت کے جج ساجد اعوان نے حمزہ شہباز کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 20 دسمبر تک جواب طلب کرلیا۔

مزید پڑھیں:رمضان شوگر ملز ضمنی ریفرنس: شہباز شریف، حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد

واضح رہے کہ 18 فروری 2019 کو قومی احتساب بیورو نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے رکن صوبائی اسمبلی حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز کیس میں نیا ریفرنس دائر کیا تھا۔

اس ریفرنس میں صرف دونوں ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا اور الزام لگایا تھا کہ رمضان شوگر ملز کے لیے انہوں نے غیر قانونی طور پر نالہ تعمیر کروایا۔

عدالت میں دائر ریفرنس میں استدعا کی گئی تھی کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی جانب سے اس نالے کی تعمیر سے قومی خزانے کو 21 کروڑ 30 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، لہٰذا دونوں ملزمان کو سزا دی جائے۔

سپریم کورٹ میں شریف خاندان شوگر ملز کیس کی سماعت

دوسری جانب سپریم کورٹ کے شریف خاندان شوگر مل کیس میں حمزہ شوگر مل اور جے ڈی ڈبلیو شوگر مل کو فریق بنا لیا۔

جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی ،دورانِ سماعت عدالت نے شریف خاندان کے وکیل خواجہ طارق رحیم کی سرزنش کی۔

جسٹس منصور علی شاہ نے وکیل سے کہا کہ اپیل پر پہلے پنجاب حکومت کو بات کرنے دیں، کیا وکیل ہمیں بتائے گا کیس کا کہ اسے کیسے چلانا ہے، وکیل صاحب آپ اپنی باری پر بات کریں۔

یہ بھی پڑھیں:شوگر اسکینڈل تحقیقات: ‘حمزہ شہباز نے بینک ڈپازٹ سے لاعلمی کا اظہار کردیا'

شوگر ملز کے وکیل نے کہا کہ شوگر ملز لگانے پر پابندی کا نوٹیفیکیشن بڑا واضح ہے، نوٹیفکیشن کا سیکشن 3 مجھے شوگر مل کے قیام کی درخواست دینے سے نہیں روکتا۔

وکیل شریف خاندان نے کہا کہ پنجاب حکومت مجھے درخواست دینے سے نہیں روک سکتی، بھلے اسے مسترد کردے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ وزیر زراعت فخر امام کے بیان کے مطابق کاٹن کی پیداوار 25 فیصد کم ہو گئی تھی لیکن حکومتی اقدامات سے کاٹن کی پیدوار میں اضافہ ہوا ہے۔ْ

انہوں نے ریمارکس دیے جکہ طاقتور ایلیٹ نے اپنا اثر رسوخ استعمال کرکے کاٹن کی پیداوار کی حوصلہ شکنی کی ہے۔

بعدازاں عدالت نے وقت کی کمی کے باعث سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

تبصرے (0) بند ہیں