طالبان نے امریکا اور دیگر سابق حریف ممالک سے تعلقات کی خواہش ظاہر کردی

اپ ڈیٹ 14 دسمبر 2021
انہوں نے واشنگٹن اور دیگر ممالک پر زور دیا کہ وہ 10 ارب ڈالر سے زیادہ کے فنڈز جاری کریں — فائل فوٹو: رائٹرز
انہوں نے واشنگٹن اور دیگر ممالک پر زور دیا کہ وہ 10 ارب ڈالر سے زیادہ کے فنڈز جاری کریں — فائل فوٹو: رائٹرز

کابل: افغانستان کے نئے طالبان حکمران نے لڑکیوں اور خواتین کے لیے تعلیم کے سازگار ماحول اور ملازمت دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کو بتایا کہ طالبان حکومت تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتی ہے اور اس کا امریکا سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

انہوں نے واشنگٹن اور دیگر ممالک پر زور دیا کہ وہ 10 ارب ڈالر سے زیادہ کے فنڈز جاری کریں جو 15 اگست کو طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد منجمد کر دیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: طالبان کو امریکا میں موجود اثاثوں تک رسائی نہیں ملے گی، امریکی حکام

وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا کہ افغانستان کے خلاف پابندیوں کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، افغانستان کو غیر مستحکم بنانا یا کمزور افغان حکومت کا ہونا کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت میں سابق حکومت کے معاونین، ملازمین بھی شامل ہیں۔

امیر خان متقی نے کہا کہ طالبان اب بدل چکے ہیں، ہم نے انتظامیہ اور سیاست میں قوم اور دنیا کے ساتھ بات چیت میں ترقی کی ہے، ہر گزرتے دن کے ساتھ ہم مزید تجربہ حاصل کریں گے اور ترقی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ طالبان کی نئی حکومت کے تحت ملک کے 34 صوبوں میں سے 10 میں 12ویں جماعت تک لڑکیاں اسکول جا رہی ہیں، نجی اسکول اور جامعات بغیر کسی رکاوٹ کے کام کر رہی ہیں اور 100 فیصد خواتین جو پہلے صحت کے شعبے میں کام کر چکی ہیں واپس آگئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جو بائیڈن نے افغانستان کی صورتحال کا ملبہ افغان فوج، رہنماؤں پر ڈال دیا

انہوں نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم اصولی طور پر خواتین کی قومی دھارے میں شرکت کے لیے پرعزم ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ طالبان نے اپنے مخالفین کو نشانہ نہیں بنایا، اس کے بجائے عام معافی کا اعلان کیا اور کچھ تحفظ فراہم کیا۔

امیر خان متقی نے کہا کہ پچھلی حکومت کے رہنما کابل میں بغیر کسی خطرے کے رہتے ہیں حالانکہ اکثریت بھاگ چکی ہے۔

وزیر خارجہ نے امریکا یا دیگر کسی ملک جانے کے خواہش مند افراد کے تناظر میں غربت اور خوف کے بجائے اپنے ہی ملک میں بہتر زندگی گزارنے پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ طالبان نے اپنے اقتدار کے ابتدائی مہینوں میں غلطیاں کی ہیں اور وہ مزید اصلاحات کے لیے کام کریں گے جس سے قوم کو فائدہ ہو سکتا ہے۔

انہوں نے غلطیوں یا ممکنہ اصلاحات کی وضاحت نہیں کی۔

امیر خان متقی نے امریکی میرین جنرل فرینک میک کینزی کے ان تبصروں کو مسترد کردیا جس میں انہوں نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اگست کے آخر میں امریکی افواج کے جانے کے بعد سے افغانستان میں شدت پسندگروپ القاعدہ کا اثر و رسوخ بڑھا ہے۔

جنرل میک کینزی مشرق وسطیٰ میں واشنگٹن کے اعلیٰ فوجی کمانڈر ہیں۔

مزید پڑھیں: 'مسئلہ ادھورا رہ گیا'، افغانستان سے امریکی انخلا پر عالمی رہنماؤں کا ردعمل

فروری 2020 کے ایک معاہدے میں، جس میں امریکی فوجیوں کے انخلا کی شرائط کو واضح کیا گیا تھا، طالبان نے دہشت گردی اور دہشت گرد گروہوں کو محفوظ پناہ گاہوں کے خلاف لڑنے کا وعدہ کیا تھا۔

امیر خان متقی نے کہا کہ طالبان نے اگست کے آخر میں ختم ہونے والے انخلا کے آخری مرحلے کے دوران امریکی اور نیٹو افواج پر حملہ نہ کرنے کے وعدے کے ساتھ اس عزم پر قائم ہیں۔

انہوں نے امریکا اور امریکی قوم کو مخاطب کرکے کہا کہ ’آپ ایک عظیم اور بڑی قوم ہیں اور آپ کے پاس اتنا صبر اور بڑا دل ہونا چاہیے کہ آپ بین الاقوامی اصولوں اور ضوابط کی بنیاد پر افغانستان کے بارے میں پالیسیاں بنانے کی جرأت کر سکیں اور اختلافات کو ختم کریں، فاصلے کم کریں اور افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات کا انتخاب کریں‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں