روس نے جوابی اقدام کے طور پر جرمنی کے 2 سفارتکاروں کو ملک بدر کردیا

اپ ڈیٹ 21 دسمبر 2021
روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ماسکو بے بنیاد اور حقیقت سے منافی الزامات کی تردید کرتا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ماسکو بے بنیاد اور حقیقت سے منافی الزامات کی تردید کرتا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

روس نے جرمن عدالت کے فیصلے پر برلن کے ساتھ اختلاف کے جواب میں دو جرمن سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا۔

جرمن عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ماسکو نے 2019 میں برلن کے ایک پارک میں چیچنیا کے سابق کمانڈر کے قتل کا حکم دیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق روسی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’جرمن سفیر کو آگاہ کردیا گیا ہے کہ روس میں جرمن سفارت خانے کے دو سفارتی ملازمین کو جوابی اقدام کے طور پر ’ناپسندیدہ‘ قرار دیا گیا ہے‘۔

تاہم وضاحت نہیں کی گئی کہ یہ سفارت کار کب روس چھوڑیں گے۔

وزارت خارجہ نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے جرمن سفیر کے ساتھ روسی سفارت کاروں کو برلن سے نکالنے پر ’شدید احتجاج‘ ریکارڈ کروایا تھا۔

مزید پڑھیں: جرمنی نے روس کے دو سفارتکاروں کو ملک بدر کردیا

برلن کے ججوں نے گزشتہ ہفتے روسی شہری ودم کراسیکوف عرف ودم سکولوف کو عمر قید کی سزا سنائی تھی، انہیں سال 2019 میں برلن پارک میں 40 سالہ جیارجین شہری ٹرنائیک کاوتراشویلی کو قتل کرنے کا مجرم ٹھہرایا گیا تھا۔

ایک جج کا کہنا تھا کہ قتل کا مقصد جیارجین شہری سے کریملن کے مخالف ہونے کا ’انتقام‘ لینا تھا۔

روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ماسکو ’بے بنیاد اور حقیقت کے منافی الزامات کی تردید کرتا ہے‘۔

ماسکو کی جانب سے کیے گئے اعلان پر برلن نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ روس کے فیصلے سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات ’مزید کشیدہ‘ ہوں گے۔

مزید پڑھیں: برلن میں مردہ پایا جانے والا سفارت کار روسی ایجنٹ تھا، جرمن فورسز

جرمنی کے وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’یہ اقدام حیرت انگیز نہیں ہے، اس سلسلے میں جرمن حکومت کے ساتھ مکمل ناانصافی ہوئی ہے‘۔

جرمنی کی جانب سے قتل کے فوری بعد ہی تحقیقات میں عدم تعاون کے باعث روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کردیا گیا تھا۔

روس نے قتل اور جوابی کارروائی کے اقدامات سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں