بلدیاتی انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ نے مداخلت نہیں کی، مولانا فضل الرحمٰن

اپ ڈیٹ 25 دسمبر 2021
مولانا فضل الرحمٰن نے کراچی میں اجلاس میں خصوصی شرکت کی— فائل/فوٹو: ڈان نیوز
مولانا فضل الرحمٰن نے کراچی میں اجلاس میں خصوصی شرکت کی— فائل/فوٹو: ڈان نیوز

اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ اورجے یوآئی کے قائد مولانا فضل الرحمٰن نے دعویٰ کیا ہے کہ 23 مارچ حکمرانوں سے نجات کا دن ہو گا اور کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ نے مداخلت نہیں کی۔

مولانا فضل الرحمٰن نے پی ڈی ایم کے رہنما اورجمعیت علمائے پاکستان (جے یوپی) کے سربراہ اویس نورانی کی رہائش گاہ پر پی ڈی ایم سندھ کے اجلاس میں خصوصی شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ پی ڈی ایم 23 مارچ کو اسلام آباد کا رخ کرے گی، مہنگائی کے خلاف احتجاجی مارچ ناگزیرہے اور ملک بھر سے قافلے اسلام آباد کا رخ کریں گے۔

مزید پڑھیں: وقت نے ثابت کردیا پچھلے انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی، مولانا فضل الرحمٰن

انہوں نے کہا کہ مارچ سے سرکاری تقریب میں خلل نہیں ہوگا اور مارچ میں سندھ سے شرکت کے لیے راشد محمود سومرو کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ نے مداخلت نہیں کی، بیوروکریسی ان کی تھی لیکن قوتوں نے ہاتھ ہٹایا تو بلدیاتی انتخابات میں انجام سب نے دیکھ لیا۔

پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات نے ثابت کردیا کہ پچھلے الیکشن میں دھاندلی ہوئی تھی ،جے یو آئی پہلے بھی خیبرپختونخوا کی سب سے بڑی سیاسی قوت تھی اب بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات نے ثابت کردیا کہ پچھلے انتخابات دھاندلی زدہ تھے اور بلدیاتی نتائج پی ڈی ایم کے مؤقف کی فتح ہے، ہم جمہوری لوگ ہیں اور ملک کو مستحکم کرنے کی بات کرتے ہیں،آپ ٹھیک ہو جائیں ہم تو ٹھیک ٹھاک ہیں۔

مزید پڑھیں:بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کو بڑا دھچکا، میئر پشاور کی نشست پر جے یو آئی (ف) کامیاب

ان کا کہنا تھا کہ ہم کہتے تھے حکومتیں دھاندلی کی پیداوار ہیں، پشاور میں ایم این اے، ایم پی اے اور بیوروکریسی ان کی تھی لیکن تھوڑا سا ہاتھ ہٹایا گیا تو حشر نشر سب کے سامنے ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے آصف علی زرداری کے بیان کے حوالے سے ایک سوال پر کہا کہ فارمولا بنانے کی پیش کش کرنے والے واضح ہونے چاہئیں، فارمولا بنانے کی پیش کش کس نے کی واضح کیا جائے، جہاں ابہام ہو اس پر گفتگو نہیں کرتا۔

انہوں نے کہا کہ 23مارچ کو مارچ کے لیے تیاریاں کی جارہی ہیں، کارکنوں کی سطح پر تیاریاں اور رابطے کیے جارہے ہیں، مہنگائی مارچ میں ملک کے کونے کونے سے لوگ شرکت کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 23 مارچ کو عصر کے بعد اسلام آباد پہنچیں گے اور سرکاری تقریبات میں کوئی خلل نہیں ہوگا، 23 مارچ کو مہنگائی مارچ کے شرکا نئے عزم و حوصلے کے ساتھ اسلام آباد میں داخل ہوں گے۔

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی جدوجہد کے مقاصد حاصل ہو رہے ہیں، انتظار کرنا چاہیے، تمام طبقات متفق ہیں کہ حکومت نہیں چل سکتی آئندہ سال انتخابات کا سال ہوگا۔

قبل ازیں پی ڈی ایم سندھ کا اجلاس جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مولانا راشد سومرو کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں 23 مارچ کو منعقد ہونے والے مہنگائی مارچ پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اجلاس میں مولانا فضل الرحمٰن نے خصوصی شرکت کی۔

مزید پڑھیں: کمزور جمہوریت آمریت سے زیادہ نقصان دہ ہوتی ہے، مولانا فضل الرحمٰن

یاد رہے کہ پی ڈی ایم 6 دسمبر کو اسلام آباد میں منعقدہ اجلاس میں 23 مارچ کو مہنگائی کےخلاف مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ 2018 میں الیکشن کے نتیجے میں عوامی مینڈیٹ سے محروم اور جعلی ووٹ کی بنیاد پر دھاندلی کی پیداوار حکومت معرض وجود میں آئی، یہی وجہ تھی کہ وہ نااہل اور عوامی سپورٹ سے محروم تھی لہٰذا آج وہ ناکامی کا منہ دیکھ رہی ہے لیکن اس کی سزا بھی پوری قوم مہنگائی، بے روزگاری، بدامنی اور غربت کی صورت میں بھگت رہی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس ساری صورتحال میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ 23مارچ کو اسلام آباد میں مہنگائی مارچ ہو گا، پورے ملک کے کونے کونے سے قوم اسلام آباد کی طرف آئیں گے اور یہاں مہنگائی، غربت اور بے روزگاری کے حوالے سے بہت بڑا مظاہرہ ہو گا جس میں پوری قوم شریک ہو گی۔

پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا تھا کہ اس مارچ کی تیاریوں کے سلسلے میں صوبے کی سطح پر پی ڈی ایم کے اجلاس طلب کیے جائیں گے جس میں حکمت عملی طے کی جائے گی، پنجاب میں شہباز شریف، خیبرپختونخوا میں فضل الرحمٰن، بلوچستان میں محمود خان اچکزئی اور سندھ میں اویس نورانی اس سلسلے میں تیاریوں کے لیے اجلاس طلب کریں گے۔

انہوں نے پی ڈی ایم کی حکمت عملی کے حوالے سے اعتماد میں لینے کے لیے وکلا برادری، سول سوسائٹی اور تجارتی حلقوں کی مشاورت سے بڑا سیمینار منعقد کرنے کا اعلان بھی کیا تھا البتہ اس سوال کا واضح جواب نہیں دیا تھا کہ 23 مارچ کو اسلام آباد میں دھرنا ہو گا یا لانگ مارچ۔

تبصرے (0) بند ہیں