’کوہلی سے زیادہ دورہ پاکستان کے لیے کوئی اور بے چین نہیں ہوگا‘

اپ ڈیٹ 25 دسمبر 2021
گریگ چیپل نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ مقابلوں کی اہمیت کو اجاگر کیا— فائل فوٹو: اے ایف پی
گریگ چیپل نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ مقابلوں کی اہمیت کو اجاگر کیا— فائل فوٹو: اے ایف پی

سابق آسٹریلین کپتان گریگ چیپل نے پاک-بھارت ٹیسٹ سیریز کرکٹ کی بقا کے لیے اہم قرار دیتے ہوئے دونوں ملکوں میں کرکٹ روابط میں تعطل پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ویرات کوہلی سے زیادہ پاکستان کا دورہ کرنے کے لیے کوئی اور بے چین نہیں ہو گا۔

سڈنی مارننگ ہیرالڈ کے لیے اپنے کالم میں انہوں نے لکھا کہ کرکٹ آسٹریلیا کا اگلے فروری میں دورہ پاکستان کے بارے میں فیصلہ اپنے آپ میں اس دورے سے کہیں زیادہ بڑا ہے۔

مزید پڑھیں: آسٹریلیا کا 1998 کے بعد پہلے دورۂ پاکستان کا اعلان

انہوں نے لکھا کہ کرکٹ کی بقا کے لیے جنوبی ایشیا اہم ہے، بہت کم ملکوں میں کرکٹ وہاں کا سب سے اہم کھیل ہے، بھارت، پاکستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش ایسے ہی چار ممالک ہیں اور انہیں مستقل سپورٹ کرتے رہنا چاہیے۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ کھیلنے والے دیگر ممالک میں کھیل کی بقا اور خوشحالی کی ذمے داری بگ تھری آسٹریلیا، انگلینڈ اور بھارت پر عائد ہوتی ہے۔

گریگ چیپل نے کالم میں امید ظاہر کی کہ آسٹریلیا دو دہائیوں بعد آئندہ سال شیڈول دورہ پاکستان سے پیچھے نہیں ہٹے گی، پاکستان ایک بہترین اور مضبوط آسٹریلین ٹیم کی میزبانی کا مستحق ہے۔

انہوں نے لکھا کہ آسٹریلین کرکٹرز ایسوسی ایشن کا تین رکنی وفد حال ہی میں 12 روزہ دورہ پاکستان سے واپس لوٹا ہے اور وہ مارچ میں سیریز کے لیے کیے گئے انتظامات اور پاکستان کرکٹ بورڈ کی تیاریوں سے کافی متاثر نظر آتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اب سمجھ آیا کہ آسٹریلیا کو دنیائے کرکٹ کی سپر پاور کیوں کہا جاتا ہے؟

اس موقع پر انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کی قیادت پر بھی مکمل اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ وہ سیریز کے کامیاب انعقاد کے لیے کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں گے۔

سابق آسٹریلین کپتان نے کہا کہ پاکستان نے سربراہان مملکت کو فراہم کی جانے والی سیکیورٹی کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی ہے اور ماضی میں پاکستان سپر لیگ میں شرکت کرنے والے آسٹریلیا کرکٹرز ایسوسی ایشن کے سربراہ شین واٹسن دورہ پاکستان کے حوالے سے بہت مثبت رائے رکھتے ہیں کیونکہ وہ وہاں کھیل چکے ہیں۔

انہوں نے مزید لکھا کہ دنیائے کرکٹ اور ٹیسٹ کرکٹ کو مضبوط پاکستان ٹیم کی ضرورت ہے اور ان کے برانڈ کی کرکٹ نے ہمیشہ باصلاحیت فاسٹ باؤلرز، مایہ ناز اسپنرز اور دلفریب بلے باز فراہم کیے ہیں۔

تاہم پاکستان کی حمایت کرنے کے ساتھ انہوں نے پاکستان کا منسوخ کرنے والی نیوزی لینڈ کے حق میں بھی بیان دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا دورہ منسوخ کرنے پر کسی بھی ٹیم کو دنیائے کرکٹ سے بے دخل نہیں جا سکتا۔

انہوں نے لکھا کہ دورہ پاکستان کے حوالے سے حتمی فیصلے کا اختیار آسٹریلین حکومت کے پاس ہے جو سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کرے گی لیکن مجھے امید ہے کہ مثبت نتائج آنے کی صورت میں ہم ایک مضبوط ٹیم پاکستان بھیجیں گے۔

مزید پڑھیں: آسٹریلیا کے ڈیوڈ ہیمپ پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کے کوچ مقرر

سابق کرکٹر نے اس بات سے اختلاف کیا کہ انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان ایشز سیریز کے ابتدائی دونوں ٹیسٹ میچز بغیر مقابلے کے ختم کا مطلب ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ دم توڑ رہی ہے اور اس حوالے پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ مقابلوں کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

گریگ چیپل نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ روابط نہ ہونے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت میں اگلے عام انتخابات تک دونوں ملکوں میں کرکٹ تعلقات بحال ہونے کا امکان نہیں۔

بھارتی ٹیم کے کوچ کی حیثیت سے 16سال قبل پاکستان کا دورہ کرنے والے سابق آسٹریلین کرکٹ نے لکھا کہ پاک بھارت کرکٹ سیریز پر ایک ارب سے زائد عوام کی نظریں مرکوز ہوتی ہیں اور دونوں ٹیموں کے درمیان جب میچ ہوتا ہے کہ تو ان ممالک میں سب کچھ تھم جاتا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھارتی ٹیسٹ کپتان اور چیمپیئن بلے باز ویرات کوہلی سے زیادہ پاکستان کا دورہ کرنے کے لیے کوئی اور بے چین نہیں ہو گا اور وہ چاہیں گے وہ ریٹائرمنٹ سے قبل پاکستان کا دورہ ضرور کریں کیونکہ یہی وہ اہم ملک ہے جس کے خلاف انہوں نے ٹیسٹ نہیں کھیلا۔

اپنے اس کالم میں انہوں نے جنوبی افریقہ میں کورونا کی نئی قسم اومیکرون سب سے پہلے منظر عام پر آنے کے باوجود جنوبی افریقہ کا دورہ کرنے پر بھارت کو سراہا۔

یہ بھی پڑھیں: جب تک آسٹریلیا کو آسٹریلیا میں شکست نہیں دیتے چین سے نہیں بیٹھیں گے، رمیز راجا

انہوں نے ایشز سیریز میں انگلش ٹیم کی ناقص کارکردگی پر بھی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ انگلش ٹیم میں سب کچھ غلط معلوم ہو رہا ہے، خراب سلیکشن، ابتر حکمت عملی اور روبوٹ جیسی قیادت ہو رہی ہے۔

ان کا مؤقف تھا کہ انگلینڈ کی بیٹنگ لائن پر شدید سوالات کھڑے ہو گئے ہیں، ان میں تخلیقی صلاحیت اور قوت ارادے کی واضح کمی نظر آ رہی ہے۔

گریگ چیپل کا ماننا ہے کہ اگر انگلینڈ نے اگلے ایشز ٹیسٹ میں عمدہ کارکردگی سے سیریز میں واپسی نہ کی تو ڈر ہے کہ مردے کو کاندھا دینے والے افراد دریائے یارا کے کنارے جمع ہو کر ایک اور اسٹمپس کے جوڑے کو جلائیں گے تاکہ انگلش ٹیم کی وطن واپسی کا مطالبہ کر سکیں۔

تبصرے (0) بند ہیں