ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس وصولی میں اضافے کی حکمت عملی پر غور

اپ ڈیٹ 26 دسمبر 2021
نادرا نے بھی اپنے ڈیٹا بیس سے تقریباً ایک کروڑ 50 لاکھ افراد کا ریکارڈ حاصل کیا ہے —فائل فوٹو: اے ایف پی
نادرا نے بھی اپنے ڈیٹا بیس سے تقریباً ایک کروڑ 50 لاکھ افراد کا ریکارڈ حاصل کیا ہے —فائل فوٹو: اے ایف پی

فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس بیس میں اضافے کے لیے ایک جامع حکمت عملی تیار کرلی ہے جسے ممکنہ طور پر آئندہ ماہ نافذ کیا جائے گا۔

ایف بی آر نے بینکوں، خدمات فراہم کرنے والے اداروں اور ایکسائیز اینڈ ٹیکسیشن کے محکموں سے تقریباً 72 لاکھ افراد کی معلومات جمع کرکے تصدیق کے لیے نادرا کے حوالے کردی ہیں۔

سرکاری ذرائع نے کہا کہ اسی طرح نادرا نے بھی اپنے ڈیٹا بیس سے تقریباً ایک کروڑ 50 لاکھ افراد کا ریکارڈ حاصل کیا ہے، نادرا مصنوعی ذہانت کے استعمال سے نان فائلرز افراد کی شناخت کرے گا۔

ایک عہدیدار کے مطابق ’ہم امید کر رہے ہیں کہ ممکنہ ٹیکس دہندگان کی حتمی فہرست رواں ماہ کے آخر تک دستیاب ہوجائے گی‘۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس فہرست میں صرف وہ افراد شامل ہوں گے جو ایف بی آر کے ریکارڈ میں شامل نہیں ہیں۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر کی قسط کیلئے ٹیکس قوانین میں ترامیم تجویز

ذرائع کے مطابق یہ فہرست عوام کی معلومت کے لیے ایف بی آر کی ویب سائٹ پر بھی جاری کی جائے گی، اس کے علاوہ یہ معلومات ایک ایپلی کیشن پر بھی اپلوڈ کی جائے گی جس کے ذریعے لوگ اپنے حوالے سے معلومات کے درست ہونے کی تصدیق کرسکیں گے۔

اس کے علاوہ لوگوں کو رضاکارانہ طور پر ٹیکس گوشوارے جمع کرانے اور ٹیکس نیٹ میں آنے کے لیے ایک وقت دیا جائے اور اس وقت کے پورا ہونے والے بعد قانونی کارروائی شروع کی جائے گی۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے ایف بی آر کے چیئرمین اشفاق احمد کا کہنا تھا کہ تمام ممکنہ ٹیکس دہندگان سے ٹیکس وصول کرنے کے لیے ایک نئے منصوبے پر کام کیا جارہا ہے اور اس حوالے سے انکم ٹیکس کمشنرز ٹیکس نیٹ سے باہر کے شعبوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کے طریقوں پر کام کر رہے ہیں۔

چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ انہوں نے اِن لینڈ ریونیو سروس کے انٹیلی جنس اور تحقیقات کے محکمے کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ اپنے کام کو قابل ٹیکس رقم کی وصولی کے بجائے تحقیقات اور تفتیش تک محدود رکھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں محکمے کے کام کا طریقہ انکم ٹیکس قانون کے منافی تھا، انہوں نے کہا کہ قانون ٹیکس چوروں سے چھان بین اور رقم کی وصولی کی اجازت نہیں دیتا۔

ان کے مطابق بے نامی کیسوں میں کافی اضافہ دیکھا گیا ہے، انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر کے کام میں کوئی سست روی نہیں ہے اور ان کے مطابق اس میں’کئی گنا اضافہ‘ ہوا ہے۔


یہ خبر 26 دسمبر 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں