ملک کے مختلف حصوں میں بارشوں، برفباری کے باعث سردی کی شدت میں اضافہ

شدید برفباری سے گلیات کی متعدد سڑکیں بند ہوگئیں—تصویر: ڈان نیوز
شدید برفباری سے گلیات کی متعدد سڑکیں بند ہوگئیں—تصویر: ڈان نیوز

ملک کے مختلف حصوں میں ہلکی، تیز بارشوں اور برف باری کے باعث سردی کی شدت میں اضافہ ہوگیا ہے۔

محکمہ موسمیات نے کراچی میں موسم کے حوالے سے بتایا ہے کہ شہر قائد میں حالیہ سسٹم کے تحت بارشوں کے بعد 8 جنوری سے سردی کی شدت میں اضافے کا امکان ہے اور درجہ حرارت واحد عدد تک گر سکتا ہے۔

ڈائریکٹر محکمہ موسمیات سردار سرفراز کے مطابق رواں موسم سرما کا طاقتور مغربی ہواؤں کا سلسلہ بلوچستان پر اثر انداز ہوگیا جس کے تحت جنوبی بلوچستان میں اچھی برسات ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کراچی شہر میں آج شام یا رات سے گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے اور اس کے بعد 45 سے 54 کلومیٹر فی گھنٹہ رفتار کی سرد ہوائیں بھی چل سکتی ہیں۔

موسم کا حال بتانے والوں کے مطابق نئے سسٹم کے تحت شہر میں 5جنوری کی دوپہر تک وقفے وقفے معتدل اور کہیں تیز بارش کا امکان ہے جس کے بعد اس میں وقفہ آجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی سمیت سندھ کے دیگر علاقوں میں 4 جنوری سے بارشوں کا امکان

ان کا کہنا ہے کہ مغربی ہواؤں کا سلسلہ 6 جنوری کی دوپہر سے ایک بار پھر سرگرم ہوگا اور 6 جنوری کی دوپہر سے 7 جنوری کی صبح یا دوپہر تک بارش وقفے وقفے سے جاری رہ سکتی ہے۔

محکمہ موسمیات نے امکان ظاہر کیا کہ اس عرصے کے دوران شہر میں 40 سے 50 ملی میٹر بارش ہوسکتی ہے

بلوچستان میں بارشوں، برفباری سے سردی کی شدت میں اضافہ

بلوچستان کے مختلف علاقوں میں برف باری اور موسلا دھار بارشوں سے پارہ نقطہ انجماد تک گر گیا اور صوبے کو سردی کی شدید لہر نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بارشوں اور برف باری سے متعدد علاقوں میں گیس اور بجلی کی فراہمی معطل ہونے کی بھی اطلاعات موصول ہوئیں۔

محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق بلوچستان میں اتوار کے روز داخل ہونے والے نئے سسٹم سے آئندہ 5 روز تک صوبے میں تیز بارش اور برفباری کا سلسلہ جاری رہے گا۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں شدید برفباری، بارشوں کے باعث 14 افراد جاں بحق

حالیہ بارشوں اور برفباری نے صوبے میں طویل خشک سالی کا خاتمہ کردیا، گزشتہ برس بارش اور برفباری نہ ہونے کی سبب کوئٹہ کی معروف ہنہ جھیل اور دیگر آبی ذخائر سوکھ گئے تھے۔

علاوہ ازیں ضلع کیچ کے علاقے مند میں سیلابی ریلے کے باعث بند ٹوٹ جانے سے پانی آبادی میں داخل ہوگیا، جس پر مقامی باشندوں نے اپنی مدد آپ کے تحت رات گئے نکل مکانی شروع کردی۔

طوفانی بارشوں کے سبب تربت اور مند کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے جبکہ گوادر اور اس کے ملحقہ علاقوں میں بھی گھروں میں پانی داخل ہوگیا اور کئی کچے مکانات منہدم ہو گئے۔

ادھر وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے صوبے کے مختلف علاقوں میں بارش و برف باری سے پیدا صورتحال کا جائزہ لینے کے اجلاس طلب کرلیا، جس میں امداد و بحالی کی سرگرمیوں کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

ترجمان وزیراعلیٰ کے مطابق وزیراعلیٰ کی ہدایت پر تربت گوادر اور مکران ڈویژن میں ہنگامی بنیادوں پر امدادی اقدامات کا آغاز کردیا ہے اور متاثرہ افراد کو خیمے کمبل اور اشیا خورونوش کی فوری فراہمی کی ہدایت کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں شدید بارشوں، برفباری کے باعث اموات کی تعداد 82 ہوگئی

بیان میں کہا گیا کہ برف باری سے متاثرہ علاقوں میں شاہراہوں پر ٹریفک رواں دواں رکھنے کے لیے عملہ بھاری مشنری کے ساتھ موجود ہے۔

ڈائریکٹر جنرل صوبائی ڈزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نصیر ناصر کے مطابق متاثرہ علاقوں کے عوام کے لیے ٹیمیں روانہ کردی گئیں اور کمبل، خیمے، سلنڈرز، ادویات اور کھانے کی اشیا بھی بھجوا دی گئی ہیں۔

خیبرپختونخوا میں برفباری سے راستے بند

دوسری جانب صوبہ خیبرپختونخوا میں بھی برفباری کے سبب کئی علاقوں میں رابطہ سڑکیں بند ہوگئیں۔

گلیات ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ترجمان کے مطابق ایبٹ آباد، گلیات میں برف باری کے پانچویں اسپیل کے دوران 2 انچ تک برف پڑھ چکی ہے اور برفباری سے متاثرہ شاہراہوں پر بھاری مشینری سے برف ہٹانے کا کام جاری ہے۔

ترجمان نے کہا کہ سیاح برفباری کے دوران گاڑیوں کے پہیوں پر زنجیریں لپیٹے بغیر سفر کرنے سے اجتناب کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ برفباری رکتے ہی ایبٹ باد مری روڑ کو ٹریفک کے لیے بحال کر دیا جائے گا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق برفباری کا سلسلہ اگے تین دن تک جاری رہے گا۔

اس کے علاوہ چترال لواری ٹنل پر بھی شدید برف باری کی وجہ سے دیر چترال روڈ بند ہوگیا، تاہم سڑکوں کو کلیئر کرنے کے لیے مشینری پہنچادی گئی ہے۔

ڈسٹرک پولیس افسر (ڈی پی او) چترال سونیہ شمروز کے مطابق پولیس کے تمام اہلکار مسافروں اور سیاحوں کی مدد کے لیے موجود ہیں، ساتھ ہی انہوں نے ہدایت کی کہ شہری غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں