مری انتظامیہ تیار نہ تھی، وزیر اعظم کا سانحے کی تحقیقات کا حکم

اپ ڈیٹ 08 جنوری 2022
وزیر اعظم نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اتنی زیادہ برفباری کے لیے تیار نہیں تھی— فائل فوٹو:پی ٹی آئی انسٹاگرام
وزیر اعظم نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اتنی زیادہ برفباری کے لیے تیار نہیں تھی— فائل فوٹو:پی ٹی آئی انسٹاگرام

مری میں شدید برف باری اور دم گھٹنے سے ہونی والی اموات پر وزیر اعظم عمران خان نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔

ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں وزیر اعظم نے کہا کہ وہ مری روڈ پر ہونے والی سیاحوں کی اموات پر غم زدہ اور صدمے میں مبتلا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موسم کی حالت دیکھے بغیر بڑی تعداد میں لوگوں نے مری کا رخ کیا، ضلعی انتظامیہ شہریوں کے رش اور بے مثال برفباری کے لیے تیار نہیں تھی۔

مزید پڑھیں: مری آفت زدہ قرار، ایمرجنسی نافذ، پاک فوج کے جوان مدد کیلئے پہنچ گئے

وزیر اعظم نے ٹوئٹر پیغام کے ذریعے مذکورہ مقام پر اس طرح کےالمیوں سے بچنے کے لیے سخت اقدامات یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کی حکم دیا ہے۔

واضح رہے مری جانے والے راستے گزشتہ روز سے بند ہیں جہاں شدید برفباری اور سردی کے باعث ہزاروں افراد سڑکوں پر پھنس گئے، جس کی وجہ سے 21 افراد شدید سردی اور اپنی گاڑیوں میں بیٹھے رہنے سے دم گھٹنے کے باعث جاں بحق ہوئے جبکہ حکومت کی جانب سے سیاحوں کو مری جانے سے روک دیا گیا ہے۔

موجودہ حالات سے نمٹنے کے لیے مری میں ریسکیو آپریشن جاری ہے، پاک فوج کے دستے بھی مقامی انتظامیہ کی امداد کے لیے پہنچ گئے ہیں اور پھنسے ہوئے افراد کو امداد پہنچائی جارہی ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ بڑی تعداد میں لوگوں کی آمد کےبعد پیدا ہونے والے حالات اور شدید برفباری کے باعث مری کو آفت زدہ قرار دیتے ہوئے یہاں مزید سیاحوں کو داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مری، گلیات میں شدید برف باری، سیاحوں کا داخلہ عارضی طور پر بند

وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اپنا ہیلی کاپٹر بھی ریسکیو سرگرمیوں کے لیے دے دیا ہے جو موسم بہتر ہوتے ہی امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے گا۔

ہوٹل مالکان نے بھی مری میں پھنسے سیاحوں کے لیے مفت رہائش کا اعلان کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

ندیم احمد Jan 09, 2022 08:20am
اس وقت جو شدید برف باری ہو رہی ہے ، جون، جولائی، اگست میں گرمی اور مون سون کی بارشوں کی وجہ سے سیلاب کا خطرہ ہے۔ عوام اور دریا کے کنارے دائیں بائیں فصلیں بچانے کے لیے اور سیلاب کے پانی کو استعمال کرنے کے لیے ملک کے وسط میں ایک سٹوریج ڈیم کی ضرورت ہے۔ جس سے کاشت کے قابل بنجر زمین استعمال ہو گی، اسکے علاوہ ماحول دوست سستی بجلی بھی حاصل ہو گی۔