ایک ارب ڈالر کی خاطر عمران نیازی نے آئی ایم ایف کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے، شہباز شریف

اپ ڈیٹ 11 جنوری 2022
قائد حزب اختلاف شہباز شریف قومی اسمبلی میں خطاب کررہے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز
قائد حزب اختلاف شہباز شریف قومی اسمبلی میں خطاب کررہے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے منی بجٹ پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ عمران نیازی آئی ایم ایف کے آگے ڈٹ جائے گا لیکن ایک ارب ڈالر کی خاطر عمران نیازی گھٹنے ٹیک چکے ہیں۔

قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کو منعقد ہوا جہاں منی بجٹ پر بحث کی گئی اور قائد حزب اختلاف نے منی بجٹ پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

مزید پڑھیں: حکومت نے سینیٹ میں 'منی بجٹ' پیش کردیا، اپوزیشن کا شدید احتجاج

شہباز شریف نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو سمیت سابقہ حکومتوں کی کاوشوں سے پاکستان ایٹمی طاقت بنا لیکن اس منی بجٹ سے ہمارے پاؤں بیڑیوں میں جکڑے جائیں گے، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ایک ہاتھ میں آپ کے کشکول ہو اور دوسرے میں ایٹمی طاقت ہو، کیا کبھی آگ اور پانی اکٹھے چل سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ممکن نہیں ہے، یا کشکول رکھیں یا آپ کو اپنی ایٹمی طاقت پر سمجھوتہ کرنا ہو گا لہٰذا ہمیں بہت سوچ سمجھ کر یہ فیصلے کرنے ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ عمران نیازی آئی ایم ایف کے آگے ڈٹ جائے گا، انہوں نے کہا تھا کہ منی بجٹ نہیں آئے گا اور ٹیکس فری بجٹ ہو گا، آج سات ماہ بعد منی بجٹ بھی آ رہا ہے اور اب ٹیکسز بھی لگائے جا رہے، پی ٹی آئی حکومت نے صرف ایک ہی چیز میں اعلیٰ مہارت حاصل کی ہے اور وہ یوٹرن ہے، جو دعویٰ کرتے ہیں اس پر مکر جاتے ہیں، ٹیکس فری بجٹ اور منی بجٹ پر بھی انہوں نے اپنی روایات کے مطابق یوٹرن مارا۔

قائد حزب اختلاف نے مزید کہا کہ غربت ور بیرزگاری سے ستائے ہوئے عوام پر اس منی بجٹ میں مزید 350ارب روپے کے ٹیکس لگائے جا رہے ہیں، اس سے بڑا ظلم اور کیا ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 6 کھرب روپے کی ایڈجسٹمنٹس کے ساتھ ’منی بجٹ تیار‘

انہوں نے کہا کہ جب اسد عمر وزیر خزانہ بنے تو انہوں نے منی بجٹ میں 400ارب روپے کے ٹیکس لگائے، اس کے بعد شبر زیدی اور عبدالحفیظ شیخ کی جوڑی آئی، انہوں نے 700ارب کے ٹیکس لگائے اور پھر شوکت ترین آئے اور انہوں نے 300 ارب روپے کے ٹیکس بڑھائے اور 350 ارب روپے کے ٹیکس لگانے کا مزید نسخہ اس منی بجٹ میں لے آئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ سارے ملا کر 1700ارب روپے کے ٹیکس بنتے ہیں اور اس کے باوجود بھی جی ڈی پی کی مناسبت سے ٹیکس کی شرح وہ نہیں ہے جو ہم نے 2018 میں چھوڑی تھی۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ ہمیں جو اطلاعات موصول ہو رہی ہیں اس کے مطابق اس سال پاکستان کی سب سے زیادہ درآمدات ہوں گی، یہ سال تاریخ میں سب سے زیادہ خسارے والا سال ہو گا، تجارتی خسارہ بھی آپ کے سامنے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کووڈ نے ایک طرح سے ان کو ریسکیو کر لیا کیونکہ ہمارا تجارتی خسارہ توازن میں رہا لیکن جونہی برآمدات اور درآمدات بڑھیں تو یہ خسارہ دن رات بڑھ رہا ہے اور ان کے کنٹرول میں نہیں ہے، نہ یہ ڈالر کو کنٹرول کر سکے، نہ مہنگائی اور غربت کو کنٹرول کر سکے، نہ بیروزگاری اور خسارے کو کنٹرول کر سکے، نہ یہ مری کے حادثے کو کنٹرول کر سکے، ان کے بس میں ہے کیا، اس سے زیادہ نااہل اور منحوس حکومت پاکستان کی تاریخ میں آج تک نہیں آئی۔

مزید پڑھیں: اگر اسٹیٹ بینک ہاتھ سے نکلنے کی کوشش کرے گا تو خودمختاری ختم کردیں گے، وزیر خزانہ

مسلم لیگ(ن) کے صدر نے کہا کہ ہمارا گردشی قرضہ 2700ارب روپے پر پہنچ چکا ہے، ہم نے جب حکومت چھوڑی تو یہ 1100ارب تھا، ان تین برسوں میں بجلی کی قیمتیں ایک سے زائد مرتبہ بڑھائی گئیں اور اس کی وجہ حکومتی بینچوں سے یہ پیش کی گئی کہ ہم گردشی قرضوں کو کنٹرول کریں گے لیکن نہ یہ گردشی قرضے کنٹرول ہوئے جبکہ بجلی کی قیمتوں نے پاکستان کی صنعت اور زراعت کو برباد کردیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج ایک ارب ڈالر کی خاطر عمران نیازی گھٹنے ٹیک چکا ہے، جو قوم بھیک مانگتی ہے اور بھیک کی عادی ہو جاتی ہے وہ کبھی ترقی نہیں کرسکتی۔

انہوں نے کہا کہ عوام سے پوچھیں کہ مہنگائی ہے یا نہیں، چند ہفتے قبل خیبر پختونخوا کے غیور عوام نے انہیں بلدیاتی انتخابات میں بتا دیا کہ مہنگائی ہے یا نہیں، اس بدترین شکست نے ان کی آنکھیں کھول دی ہوں گی اور اب انہیں وہاں غریب اور غربت دونوں نظر آتی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیکس نہ دینے والوں کیلئے خوشخبری! اب ہم خود آپ کے پاس پہنچیں گے، شوکت ترین

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نے کہا کہ اگر آپ کو غریب اور غربت نظر نہیں آرہی تو میں آپ کو بلاخوف و تردید کہہ سکتا ہوں کہ عوام کو پی ٹی آئی اگلے الیکشن میں نظر نہیں آئے گی اور جب شفاف الیکشن ہوں گے تو پاکستان کے کروڑوں عوام کو آٹے دال کا بھاؤ بتائیں گے اور عبرتناک سبق سکھائیں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ حکومت نے کبھی اپوزیشن کی بات ماننا پسند نہیں کیا کیونکہ یہ اپنی انا میں گرفتار ہیں، ضد میں رہتے ہیں اور خود کو آئن سٹائن سمجھتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں