وزیراعظم کی یوریا کے ذخیرہ اندوزوں کےخلاف کریک ڈاؤن کی ہدایت

اپ ڈیٹ 13 جنوری 2022
وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں یوریا کی قلت کے تاثر کو دور کرنے کی ضرورت ہے— فائل فوٹو: فیس بک
وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں یوریا کی قلت کے تاثر کو دور کرنے کی ضرورت ہے— فائل فوٹو: فیس بک

اسلام آباد: اشیائے خورونوش کی مہنگائی کا سبب بننے والی منافع خوری اور کھاد کی ذخیرہ اندوزی میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں یوریا کی قلت کے تاثر کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملک میں کھاد کی طلب اور رسد کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کھاد کی ذخیرہ اندوزی ربیع کے موسم میں فصل کی پیداوار کو بری طرح متاثر کر سکتی ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی حکومتوں نے یوریا کے 92 ہزار 845 اسمگل شدہ تھیلے ضبط کیے ہیں جبکہ وزارت صنعت میں وقف ایک مانیٹرنگ سیل کھاد کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے اور یوریا کی ٹریسنگ اور قیمتوں کو کنٹرول کرنے میں مدد فراہم کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یوریا پلانٹس کی بندش کے ذمہ داروں کا تعین کیوں نہیں ہوا، قائمہ کمیٹی

اجلاس کو بتایا گیا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران اوسطاً 19 ہزار ٹن یومیہ سپلائی یقینی بنائی گئی۔

یہ بھی انکشاف ہوا کہ وفاقی کابینہ نے چین سے ایک لاکھ ٹن یوریا درآمد کرنے کی منظوری دے دی ہے جس کی قیمت موجودہ بین الاقوامی مارکیٹ ریٹ کے تقریباً نصف ہے۔

وزیر اعظم خان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی میں ملوث عناصر کے ساتھ کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی، انہوں نے مزید کہا کہ کسانوں کو کھاد کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

اجلاس میں وفاقی وزرا شوکت ترین، خسرو بختیار اور سید فخر امام، وزیر مملکت فرخ حبیب، معاون خصوصی شہباز گل، کھاد تیار کرنے والی کمپنیوں کے ایگزیکٹوز اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی جبکہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے چیف سیکریٹریز ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔

قومی اسمبلی میں یوریا کی قلت کی باز گشت

یہ معاملہ قومی اسمبلی میں بھی اٹھایا گیا جہاں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما بلاول بھٹو زرداری نے قرار دیا کہ ملک کو یوریا بحران کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: یوریا کی قلت پر پیپلز پارٹی کا ملک بھر میں احتجاجاً ٹریکٹر ریلیاں نکالنے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ نومبر 2021 میں حکومتی وزرا نے دعویٰ کیا تھا کہ ملک میں یوریا اضافی ہے لیکن دسمبر میں کاشتکار یوریا کی تلاش میں تھے اور یہ مارکیٹ میں دستیاب نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ یوریا کا یہ بحران آنے والے مہینوں میں ملک میں خوراک کا بحران پیدا کر دے گا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ وزرا کے بیانات سے حیران ہیں، ایک وزیر نے کہا کہ یوریا سندھ سے افغانستان اسمگل کی جاتی ہے، وہ نہیں جانتے کہ ایک جانب سمندر ہے اور دوسری جانب بھارت ہے جہاں ہماری فوجیں تعینات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ کہتے ہیں کہ یوریا افغانستان اسمگل ہو رہا ہے تو وہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی سرحدیں چیک کریں جہاں پی ٹی آئی کی حکومت ہے۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ اگر یوریا اسمگل ہو رہی ہے تو اس کی ذمہ دار پی ٹی آئی حکومت ہے، سندھ پر یہ الزام جھوٹ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یوریا کی قلت اور اضافی قیمتوں سے سندھ میں گندم کی فصل متاثر ہونے کا خدشہ

ان کے جواب میں وزیر توانائی حماد اظہر نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ یوریا کھاد کی قلت عارضی اور مصنوعی طور پر پیدا کردہ ہے، رواں سال کے دوران پیداوار عروج پر رہی اور یومیہ 20 سے 25 ہزار ٹن یوریا پیدا ہو رہی ہے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں ڈائمونیم فاسفیٹ (ڈی اے پی) کھاد کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے کسانوں نے اس کی جگہ یوریا کا استعمال شروع کر دیا تھا حالانکہ یہ ڈی اے پی کا متبادل نہیں تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں