وزیر اعظم کی نااہلی کی درخواست کرنے والے پر 10 ہزار روپے جرمانہ

13 جنوری 2022
سینیٹ انتخابات میں عبدالحفیظ شیخ کی شکست کے بعد عمران خان اور شیخ رشید کی تقاریر کی بنیاد پر ان کی نااہلی کی درخواست دائر کی گئی تھی — فائل فوٹو: اے پی پی
سینیٹ انتخابات میں عبدالحفیظ شیخ کی شکست کے بعد عمران خان اور شیخ رشید کی تقاریر کی بنیاد پر ان کی نااہلی کی درخواست دائر کی گئی تھی — فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیر اعظم عمران خان اور وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی نااہلی کے لیے درخواست دائر کرنے والے پر 10 ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے خارج کر دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مدعی فدا اللہ مروت نے سینیٹ انتخابات میں عبدالحفیظ شیخ کی یوسف رضا گیلانی کے مقابلے میں شکست کے بعد عمران خان اور شیخ رشید کی تقاریر کی بنیاد پر ان کی نااہلی کی درخواست دائر کی تھی۔

اپنی تقاریر میں ان دونوں نے سینیٹ الیکشن کے دوران ہارس ٹریڈنگ اور رشوت کی بات کی تھی۔

عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’مدعی کی درخواست سے پتہ چلتا ہے کہ اس مطالبے پر کارروائی کے لیے کوئی جائز بنیادیں موجود نہیں ہیں۔‘

عدالت نے کہا کہ ’درخواست سےو اضح ہے کہ مدعی ایک غیر متعلقہ انکوائری کا مطالبہ کر رہا ہے اور اس نے درخواست دائر کرنے سے پہلے قانونی ماہرین سے مشورہ نہیں لیا تھا‘۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان، شیخ رشید کے خلاف نااہلی کی درخواست ناقابل سماعت قرار

فیصلے میں کہا گیا کہ اس طرح کی درخواستیں دائر کرنا مفاد عامہ میں نہیں ہے کیونکہ ان سے دیگر قانونی کارروائیوں کا قیمتی وقت ضائع ہوتا ہے اور عدالتی فورمز کو غیر ضروری سیاسی معاملات میں الجھایا جاتا ہے۔

دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان کے وکیل سینیٹر ولید اقبال نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ محمد آصف کی جانب سے دائر درخواست پر جواب دینے کے لیے مہلت حاصل کرلی۔

ہتک عزت کیس میں عدالت نے وزیر اعظم عمران خان کے بیان پر خواجہ آصف کا جرح کا حق ختم کرنے کا فیصلہ دیا تھا۔

گزشتہ ہفتے خواجہ آصف نے کیس میں جرح کا حق ختم کرنے کا فیصلہ چیلنج کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: فارن فنڈنگ کیس: 'پی ٹی آئی نے غیر ملکی اکاؤنٹس چھپانے کی کوشش کی'

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو زیر التوا ہتک عزت کیس کی آئندہ سماعت تک کارروائی سے روک دیا ہے۔

ولید اقبال نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ ایک دن پہلے ہی وکیل مقرر ہوئے ہیں، اس لیے وہ دلائل تیار نہیں کر سکے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت 20 جنوری تک ملتوی کر دی۔

وزیراعظم عمران خان نے شوکت خانم میموریل ٹرسٹ کی مالی شفافیت پر شکوک کا اظہار کرنے پر 2012 میں خواجہ آصف کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانے کا کیس دائر کیا تھا۔

کیس میں عمران خان نے یکم اگست 2012 کو ہونے والی ایک پریس کانفرنس کا حوالہ دیا تھا جس میں خواجہ آصف نے الزام لگایا تھا کہ پی ٹی آئی سربراہ نے شوکت خانم میموریل ٹرسٹ کو ملنے والے فطرانہ اور دیگر عطیات کی بڑی رقم ریئل اسٹیٹ جوئے میں ہاری ہے۔

رانا شمیم کیس

ادھر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا محمد شمیم ​​کی بہو، پوتے اور پوتی کی درخواست مسترد کردی۔

سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار پر عدالتی کارروائی میں بددیانتی کا الزام لگانے والے رانا محمد شمیم ​​کی کردارکشی روکنے کے لیے ان کے اہل خانہ نے درخواست دائر کی تھی۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ عدالت اور اس کے ججوں کی خود مختاری پر بیرونی وجوہات کی بنیاد پر لگائے جانے والے ایسے بے بنیاد الزامات یقیناً عوامی مفاد میں نہیں تھے کیونکہ اس سے نظام انصاف پر لوگوں کا اعتماد ختم ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: رانا شمیم کے بیانِ حلفی کی تحقیقات کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ

عدالت نے مزید ریمارکس دیے کہ ’اس سے قانونی چارہ جوئی اور فریقین کے منصفانہ ٹرائل کے حق پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے‘۔

عدالت کا کہنا تھا کہ ’عدالت اور ججز کی خود مختاری اور غیر جانبداری کو غلط فہمی اور تعصب پر مبنی بیانیوں پر نہیں جانچا جاتا بلکہ یہ اس کے فیصلوں سے ظاہر ہوتا ہے۔‘

جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلے میں کہا کہ رانا شمیم خود اس کیس میں درخواست گزار نہیں بنے اور نہ ہی درخواست گزاروں کو رانا شمیم ​​نے درخواست دائر کرنے کا اختیار دیا تھا، اس لیے عدالت نے کیس خارج کردیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں