جوکووچ کی اپیل مسترد، آسٹریلین اوپن میں شرکت نہیں کر سکیں گے

16 جنوری 2022
آسٹریلین عدالت نے ملک سے ڈی پورٹ کیے جانے کے خلاف عالمی نمبر ایک ٹینس اسٹار کی اپیل مسترد کردی— فوٹو: اے ایف پی
آسٹریلین عدالت نے ملک سے ڈی پورٹ کیے جانے کے خلاف عالمی نمبر ایک ٹینس اسٹار کی اپیل مسترد کردی— فوٹو: اے ایف پی

آسٹریلین عدالت نے ملک سے ڈی پورٹ کیے جانے کے فیصلے کے خلاف عالمی نمبر ایک ٹینس اسٹار نوواک جوکووچ کی اپیل مسترد کردی جس کی وجہ سے وہ آسٹریلین اوپن میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔

جمعہ کو آسٹریلین امیگریشن وزیر ایلکس ہاک نے ویکسین نہ لگوانے والے سربیا کے ٹینس اسٹار کو ڈی پورٹ کرنے کے لیے ایک مرتبہ پھر ان کا ویزا منسوخ کردیا تھا اور اتوار کو ہونے والی سماعت میں فیڈرل کورٹ کے تینوں ججوں نے متفقہ طور پر فیصلے کو برقرار رکھا۔

مزید پڑھیں: آسٹریلیا نے عالمی نمبر ایک ٹینس اسٹار نوواک جوکووچ کا ویزا منسوخ کردیا

فیدرل کورٹ کے چیف جسٹس جیمز ایلسپ نے کہا کہ فیصلہ اس بنیاد پر کیا گیا کہ وزیر امیگریشن کا فیصلہ غیر معقول یا قانونی طور پر نامناسب تو نہیں۔

جوکووچ نے عدالت کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے کا مطلب ہے کہ اب میں نہ آسٹریلیا میں رک سکوں گا اور نہ ہی آسٹریلین اوپن میں حصہ لے سکوں گا۔

انہوں نے کہا کہ میں عدالت کے فیصلے کا احترام کرتا ہوں اور ملک سے ڈی پورٹ کیے جانے کے حوالے سے متعلقہ حکام سے مکمل تعاون کروں گا۔

ٹینس اسٹار نے کہا کہ میں اس وجہ سے بھی انتہائی عدم اطمینان محسوس کررہا تھا کہ چھ جنوری کو میلبرن میں ویزا منسوخ کیے جانے کے بعد سے تمام تر توجہ مجھ پر تھی، امید ہے کہ اب ہم کھیل اور اس ٹورنامنٹ پر توجہ دے سکیں گے جس سے ہم محبت کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نوواک جوکووچ نے آسٹریلیا ویزا کیس جیت لیا، جج کا رہائی کا حکم

اس فیصلے کا مطلب یہ بھی ہے کہ جب تک جوکووچ کو ڈی پورٹ نہیں کیا جاتا اس وقت تک انہیں حراستی مرکز میں ہی رہنا ہو گا اور ان کا 21واں گرینڈ سلیم ٹائٹل جیتنے کا خواب بھی چکنا چور ہو گیا۔

ملک سے ڈی پورٹ کیے جانے کے حکم کی وجہ سے اب سربین ٹینس اسٹار آئندہ تین سال تک آسٹریلیا میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔

وزیر امیگریشن نے اپنے بیان میں فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ آسٹریلیا کی مضبوط سرحدی تحفظ کی پالیسیوں نے ہمیں وبائی امراض کے دوران محفوظ رکھا ہے جس کے نتیجے میں سب سے کم اموات کی شرح کے ساتھ ساتھ مضبوط معاشی بحالی میں مدد ملی اور دنیا میں سب سے زیادہ ویکسینیشن کی شرح بھی ہمارے ملک میں ہی ہے۔

جوکووچ ممکنہ طور پر اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے لیکن فیصلے سے قطع نظر وہ اس سال آسٹریلین اوپن میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔

مزید پڑھیں: نوواک جوکووچ کے ویزے پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم

ٹینس اسٹار کے مقدمے کی سماعت آسٹریلیا میں مقدموں کی سماعت کی رفتار کی مناسبت سے انتہائی تیزی سے ہوئی اور جمعہ کو وزیر امیگریشن کی جانب سے دوبارہ ویزہ منسوخی کے اعلان کے تین گھنٹے کے اندر ہی ان کے وکلا نے اپیل کے لیے فیڈرل کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا دیا تھا۔

ہفتے کو دونوں فریقین نے فیڈرل کورٹ میں درخواستیں جمع کرا دی تھیں اور اتوار کو تین ججوں نے پانچ گھنٹے تک مقدمے کی سماعت کے دو گھنٹے بعد فیصلے کا اعلان کردیا۔

سربیا کے نوواک جوکووچ 5 جنوری کو دسواں آسٹریلین اوپن ٹائٹل حاصل کرنے کی امید لیے میلبرن پہنچے تھے۔

16 دسمبر کو پی سی آر کا ٹیسٹ مثبت آنے کی وجہ سے 34 سالہ غیر ویکسینیٹڈ کھلاڑی اپنے ساتھ ویکسین سے استثنیٰ لے کر گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: آسٹریلین حکومت نے ایک مرتبہ پھر جوکووچ کا ویزا منسوخ کردیا

تاہم آسٹریلین بارڈر اہلکاروں نے ان کے استثنیٰ کو یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا تھا کہ حال ہی میں انفیکشن سے متاثر ہونا ناکافی وجہ ہے، ان کا ویزا منسوخ کر کے انہیں حراستی مرکز میں بھیج دیا گیا تھا۔

البتہ ویکسین کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار نوواک جوکووچ کی اعلیٰ اختیاراتی قانونی ٹیم عدالت میں ان کے ہوائی اڈے پر انٹرویو سے متعلق طریقہ کار کے معاملے پر ویزے کے فیصلے کو عدالت سے تبدیل کرانے میں کامیاب رہی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں