ایران نے فرانسیسی ماہر تعلیم کو نظر بندی کی خلاف ورزی پر دوبارہ جیل بھیج دیا

17 جنوری 2022
62 سالہ فریبہ ادیلخا کو 5 جون 2019 میں تہران ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا — فائل فوٹو: ڈان
62 سالہ فریبہ ادیلخا کو 5 جون 2019 میں تہران ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا — فائل فوٹو: ڈان

تہران کی عدالتی اتھارٹی کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ ایرانی نژاد فرانسیسی ماہر تعلیم فریبہ ادیلخا کو نظر بندی کی خلاف ورزی پر دوبارہ جیل میں قید کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق پیرس میں موجود فریبہ کے حمایتی گروپ نے ان کی دوبارہ قید پر شدید غصے اور صدمے کا اظہار کیا ہے۔

ان کی گرفتاری ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ویانا میں 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے اہم مذاکرات جاری ہیں، معاہدے کے تحت ایرانی جوہری پروگرام روکنے کے بدلے اس پر عائد پابندیوں میں نرمی کی پیشکش شامل ہے۔

اتھارٹی کی نیوز ایجنسی ’میزان آن لائن‘ کے مطابق عدلیہ کے نائب سربراہ کاظم غریب آبادی نے کہا ہے کہ فریبہ ادیلخا نے بدقسمتی سے درجنوں بار جان بوجھ کر نظر بندی کی پابندی کی حد کو توڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فریبہ نے بار بار دی گئی تنبیہہ کے باوجود ایسا کرنے پر اصرار کیا، لہٰذا کسی بھی مجرم کی طرح جو ان قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہے ان کو بھی دوبارہ جیل بھیج دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: ایران میں انسانی حقوق کی وکیل کو 38برس قید، 148کوڑوں کی سزا

فرانس کی معروف سائنسز پو یونیورسٹی میں ایران اور شیعہ مسلک کی ماہر 62 سالہ فریبہ ادیلخا کو 5 جون 2019 میں تہران ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔

ان کو قومی سلامتی کے خلاف سازش کرنے کے الزامات پر، جنہیں ان کے حمایتی مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے سختی سے مذمت کرتے ہیں، مئی 2020 میں پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، اکتوبر 2020 میں ان کو الیکٹرانک بریسلیٹ کے ساتھ گھر میں نظر بند کردیا گیا تھا۔

فریبہ ادیلخا کے حمایتی گروپ نے عدلیہ کے الزامات کو مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ انہوں نے تمام قوانین کی پابندی کی ہے۔

نیشنل سینٹر فار سائنٹیفک ریسرچ کے ہیڈ نے اقدامات کو غیر منصفانہ اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی نظر بندی، سزا اور ابتدائی گرفتاری کی کوئی وجہ نہیں تھی۔

مزید پڑھیں: ایران میں سرعام شادی کی پیشکش پر نوجوان جوڑا گرفتار

انہوں نے کہا کہ فریبہ ادیلخا معصوم ہیں اور عدلیہ کے دعووں کی کوئی حیثیت نہیں ہے اور دعوے ان کی دوبارہ گرفتاری پر دنیا بھر میں اُٹھنے والی آوازوں کو خاموش نہیں کرا سکتے۔

فریبہ ادیلخا ان کم از کم ایک درجن مغربی افراد میں سے ہیں جن کو ایران میں سیاسی وجوہات کی بنا پر مغرب سے سہولیات لینے کے لیے قید کیا گیا ہے۔

فرانسیسی وزارت خارجہ نے کہا کہ ان کی دوبارہ قید فرانس اور ایران کے تعلقات پر منفی نتائج مرتب کرے گی اور دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد میں کمی آئے گی۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے فیصلے کو مکمل من مانی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پورا فرانس ان کی رہائی کے لیے متحرک ہے۔

کاظم غریب آبادی نے اصرار کیا کہ فریبہ ادیلخا، ایران کی شہری ہیں جو دوسرے ملکوں کی اپنے عدالتی عمل میں مداخلت کی مذمت کرتا ہے۔

ایران دہری شہریت کو تسلیم نہیں کرتا اسی لیے فرانسیسی کونسلر اسٹاف کو ادیلخا تک رسائی دینے سے انکار کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران: انسانی حقوق کے 3 وکلا کو قید کی سزا

کاظم غریب آبادی کا کہنا تھا کہ یہ بہت بدقسمتی ہے کہ فرانسیسی حکام نے جلد بازی میں بیان بازی کرتے ہوئے بےبنیاد ریمارکس دیے جو کہ قابل قبول نہیں ہیں۔

2015 کے جوہری معاہدے پر تہران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات نئے سال میں مثبت امکانات کے ظاہر ہونے کے ساتھ داخل ہوئے ہیں، یورپی یونین نے بھی ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ برقرار رہنے کے امکانات ظاہر کیے تھے۔

ایرانی وزارت خارجہ نے گزشتہ ہفتے اچھی پیش رفت کا حوالہ دیا تھا لیکن فرانسیسی وزارت خارجہ نے اپنے مؤقف کو دہرایا کہ مذاکرات میں پیش رفت کسی نتیجے پر پہنچنے کے لیے بہت سست ہے۔

اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں امریکا کو معاہدے سے دستبردار کرلیا تھا اور سخت پابندیاں دوبارہ عائد کردی تھیں جن سے مشتعل ہوکر تہران نے اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹنا شروع کردیا تھا۔


یہ خبر 17 جنوری 2022 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں