اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پر حکومت، اپوزیشن کے آمنے سامنے آنے کا امکان

اپ ڈیٹ 23 جنوری 2022
مسلم لیگ ن ، پیپلزپارٹی  نے سینیٹ میں  اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کی منظوری روکنے اعلان کیا ہے—فائل فوٹو:اے پی پی
مسلم لیگ ن ، پیپلزپارٹی نے سینیٹ میں اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کی منظوری روکنے اعلان کیا ہے—فائل فوٹو:اے پی پی

آئندہ ہفتے سینیٹ کے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کی اتحادی حکومت اور اپوزیشن کے اسٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی بل 2021 پر آمنے سامنے آنے کی توقع ہے، سینیٹ میں نہ صرف اپوزشن کی اکثریت ہے بلکہ فنانس کمیٹی کی سربراہی بھی اس کے پاس ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اہم اپوزیشن جماعتوں، پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ایوان بالا میں عددی طاقت کے باعث بل کا راستہ روکنے کے واضح پیغام کے باوجود حکومت عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) کی شرط پوری کرنے کے لیے بل پاس کرانے کی اپنی پوری کوشش کرے گی۔

آئی ایم ایف بورڈ کا اجلاس 28 جنوری کو ہونا ہے جس میں ایک ارب ڈالر کے اجرا کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کی درخواست پر غور کیا جائےگا، تاہم یہ منظوری ضمنی مالیاتی بل 2021 اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی بل 2021 جیسے پیشگی اقدامات سے منسلک ہے۔

ضمنی مالیاتی بل 2021 پہلے ہی پارلیمنٹ کے ذریعے نافذ ہوچکا ہے۔

وزارت فنانس کے ایک سینئر اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی بل پیر کے روز سینیٹ میں پیش کیا جائےگا، عہدیدار کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس وقت نہیں سوائے اس کے کہ وہ بل کو ایوان بالا سے بلڈوز کرے، کیونکہ حکومت کے پاس سینیٹ میں اکثریت نہیں ہے جس کے باعث اس میں تاخیر ہوسکتی ہے۔

تاہم عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ سینیٹ سے بل گزار لیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:اسٹیٹ بینک کو خودمختاری دینے کا بل کابینہ سے منظور

قوانین کے تحت ایس بی پی بل سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے فنانس اور ریونیو میں بھیجا جائے گا جہاں اس کا شق وار جائزہ اور ترامیم کی منظوری لی جائے گی، اس کے بعد کمیٹی ترامیم پر اپنی رپورٹ سینیٹ کو پیش کرے گی، چیئرمین کمیٹی کو اپنی سفارشات جمع کرانے کا ٹائم فریم دیا جاسکتا ہے۔

رپورٹ ایوان بالا میں پیش کرنے کے بعد اس بل پر ووٹنگ کے لیے اراکین کو 48 گھنٹوں کا نوٹس دیا جائے گا، تاہم حکومت کے پاس ایک تحریک کے ذریعے اس رول کو معطل کرنے کا اختیار ہے جیسا کہ اس نے 13 جنوری کو ایس بی پی بل کی منظوری کے وقت قومی اسمبلی میں کیا تھا۔

عہدیدار کے مطابق اگلے ہفتے بل کی منظوری میں تاخیر ایک مرتبہ پھر آئی ایم ایف بورڈ میٹنگ کی ری شیڈولنگ کا باعث بن سکتی ہے، اس سے قبل بورڈ میٹنگ 12 جنوری کو ہونی تھی جسے پاکستان کو پیشگی اقدامات کے اطلاق کا وقت دینے کے لیے ری شیڈول کرکے 28 جنوری کیا گیا تھا۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے حکومت سے ایس بی پی ترامیم پر اس کے نفاذ سے قبل بحث کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسٹیٹ بینک سے متعلق ترمیم آئی ایم ایف سے منسلک نہیں، فروغ نسیم

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ جب بھی مسلم لیگ (ن) کی حکومت آئی وہ ایس بی پی قانون کو آرڈیننس کے ذریعے ختم کردے گی کیونکہ یہ ملک معاشی خودمختاری کے خلاف ہے، اسی طرح پی پی پی نے بھی ترامیم پر بھرپور بحث کا مطالبہ کیا ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی بل 2021 مرکزی بینک کو مکمل خودمختار کرنے کے ساتھ حکومت کے مرکزی بینک سے قرضے کے حصول پر مکمل پابندی عائد کردے گا، تاہم حکومت مارکیٹ ریٹ پر کمرشل بینکوں سے قرض لے سکے گی، جس سے کاروباری اشرافیہ کی ملکیت کے نجی بینکوں کو فائدہ ہوگا۔

تمام بتائی گئیں 54 ترامیم جس میں 10 نئی شقیں بھی شامل ہیں، ایس بی پی ایکٹ 1956 میں متعارف کرائی گئی ہیں، ایس بی پی بل 2021، 3 مارچ 2021 کو کابینہ نے منظور کیا تھا جبکہ اس مہینے کے شروع میں وزیراعظم سیکریٹریٹ کے لا ڈویژن کی سفارشات پر اس پر نظر ثانی کی گئی تھی۔

مجوزہ ترامیم میں ڈومیسٹک پرائس اسٹیبلیٹی کو ایس بی پی کے بنیادی مقصد کے طور پر شامل ہے، اس مقصد کے حصول کے لیے مرکزی بینک حکومت کی جانب سے طے کردہ میڈیم ٹرم انفلیشن ٹارگٹ کے مطابق کام کرے گا۔

اگرچہ حکومت کے ترقیاتی ایجنڈے کی حمایت کرنا کا بنیادی مقصد ہوگا، خیال کیا جاتا ہے کہ مرکزی بینک اقتصادی ترقی کے لیے حکومت کی پالیسیوں کو جاری رکھے گا جب تک کہ اس کی حمایت، قیمت اور مالی استحکام کے اس کے بنیادی مقصد کو کمزور نہ کرے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں