سعودی فوجی اتحاد کی یمن کی جیل پر فضائی حملے کی تردید

23 جنوری 2022
باغیوں کے زیر قبضہ شمالی علاقے میں ایک جیل پر فضائی حملے میں  کم از کم 70 افراد ہلاک ہوگئے تھے— فوٹو: رائٹرز
باغیوں کے زیر قبضہ شمالی علاقے میں ایک جیل پر فضائی حملے میں کم از کم 70 افراد ہلاک ہوگئے تھے— فوٹو: رائٹرز

سعودی زیرقیادت اتحاد نے ہفتے کو یمن کے باغیوں کے زیر قبضہ شمالی علاقے کی ایک جیل پر فضائی حملہ کرنے کی تردید کی ہے جس میں امدادی گروپوں کے مطابق تارکین وطن، خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 70 افراد ہلاک ہوئے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق فوجی اتحاد نے کہا کہ یہ دعویٰ بے بنیاد ہے کہ فوجی اتحاد نے اس حملے کا حکم دیا جس سے عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں اور ریسکیو کرنے والے اپنے ہاتھوں سے زندہ بچ جانے والوں کو تلاش کرتے رہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے اس حملے کی مذمت کی جو کہ یمنی بندرگاہ حدیدہ پر اتحادی افواج کے حملے کے ساتھ ہوا جس میں تین بچے ہلاک اور ملک بھر کی انٹرنیٹ سروس معطل ہو گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کے فضائی حملے کے بعد یمن انٹرنیٹ کنکشن سے محروم

تاہم اتحادی افواج کے ترجمان ترکی المالکی نے ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملیشیا کی جانب سے یہ دعوے بے بنیاد اور بے بنیاد ہیں۔

رواں ہفتے تنازع میں ڈرامائی طور پر اضافہ دیکھنے میں آیا جس نے پہلے ہی ہزاروں افراد کو ہلاک اور لاکھوں کو بے گھر کر دیا ہے، جس کو اقوام متحدہ نے دنیا کا بدترین انسانی بحران قرار دیا ہے۔

باغیوں نے 2014 میں دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر لیا تھا، جس کے نتیجے میں مارچ 2015 میں امریکا، فرانس اور برطانیہ کی حمایت سے سعودی قیادت میں مداخلت کی گئی، جسے صرف چند ہفتوں تک جاری رکھنے کا ارادہ ظاہر کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: ابوظبی میں حوثیوں کا مشتبہ ڈرون حملہ، امارات کا ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا عندیہ

یمن کی سات سالہ جنگ میں تازہ ترین شدت پیر کو ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کی جانب سے اتحادی افواج کے ساتھی ملک متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظبی پر اپنے پہلے مہلک حملے کا دعویٰ کرنے کے بعد سامنے آئی۔

حوثیوں نے ڈرون اور میزائل حملے سے جنگ کو ایک نئے مرحلے میں داخل کردیا ہے جس میں تین افراد ہلاک ہوئے، متحدہ عرب امارات نے اسے اپنی سرحدوں کے اندر پہلا مہلک حملہ قرار اور جوابی کارروائی کی دھمکیاں دیں۔

جمعہ کو ہونے والے اجلاس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر ابوظبی پر گھناؤنے دہشت گرد حملوں کی مذمت کی لیکن کونسل کی ناروے کی صدارت نے یمن پر حملوں کی بھی مذمت کی۔

بعدازاں ایک بیان میں اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرس نے تمام فریقین کو یاد دلایا کہ شہریوں اور شہری انفراسٹرکچر کے خلاف ہونے والے حملے بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ممنوع ہیں۔

ایران کی وارننگ

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے کہا کہ ایران ہفتے کے روز حوثیوں کے زیر قبضہ علاقوں پر حالیہ فضائی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کرتا ہے کہ اس نے ملک میں مکمل امن کے حصول کا راستہ مزید مشکل بنا دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:یمن: یو اے ای میں حملے کے بعد اتحادی افواج کی جوابی بمباری، 10 سے زائد افراد ہلاک

سعودی عرب اپنے علاقائی حریف ایران پر حوثیوں کو فوجی امداد، خصوصاً میزائل اور راکٹ فراہم کرنے کا الزام لگاتا ہے جبکہ ایران اس دعوے کی تردید کرتا ہے۔

سعید خطیب زادہ نے کہا کہ یمن بحران کے سیاسی حل کو آگے بڑھانے کے لیے سنجیدہ عزم کا فقدان ہے، انہوں نے خبردار کیا کہ یہ ملک کی تباہی اور خطے میں عدم استحکام کا باعث بنے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں