کراچی پورٹ کو ملک کے دیگر حصوں سے ملانے کیلئے مال بردار ٹرین سروس کا آغاز

اپ ڈیٹ 25 جنوری 2022
یہ نیا ٹریک 700 میٹرز کے تین ریل سائیڈ پر مشتمل ہے— فوٹو: پی آئی ڈی
یہ نیا ٹریک 700 میٹرز کے تین ریل سائیڈ پر مشتمل ہے— فوٹو: پی آئی ڈی

جنوبی ایشیا پاکستان ٹرمینل کے نام سے جانے جانے والے ہچیسن پورٹس پاکستان پر موجود افتتاح کی منتظر چھوٹے بڑے مال بردار کنٹینرز کی طویل قطاروں سے منسلک ٹرین سروس کا آغاز کردیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سروس کے افتتاح کے فوری بعد مہمان اس میں سوار ہوئے اور فریٹ ٹرین ہارن بجاتے ہوئے کے نظروں سے دور ہوگئی۔

توقع کی جارہی ہے کہ اس سے کینٹینرز ٹرکوں کی وجہ سے سڑکوں اور ہائی ویز پر ہونے والے ٹریفک کو کم کیا جاسکے گا، یہ مال بردار ٹرین چار روز میں اپنی منزل لاہور پہنچے گی۔

مال بردار ٹرین سروس ہچیسن پورٹس پاکستان پر بچھائی گئی 3.7 کلومیٹر طویل ہائی ٹیک ٹرین ٹریک سے شروع ہوتی ہے جو پورے ملک میں پھیلے پاکستان ریلوے کے وسیع نیٹ ورک کے ذریعے ملک کے باقی حصوں سے بغیر کسی رکاوٹ سہولت فراہم کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان سے پہلی مال بردار ٹرین 13 روز بعد ترکی پہنچ گئی

یہ نیا ٹریک 700 میٹرز کے تین ریل سائیڈ پر مشتمل ہے جس کے ساتھ ویگن سیلائیڈز بھی موجود ہیں، یہ ٹریک کنکریٹ سے بنا ہے بیلاسٹ لیس ہے، جو پاکستان کے روایتی ریلوے ٹریک سے مہنگا لیکن بہتر ہے۔

ٹریک کے تبادلے کے لیے کمپیوٹر پر مبنی انٹر لاکنگ نظام استعمال کیا جارہا ہے اور اسے دستی نظام سے تبدیل کردیا گیا ہے۔

ربڑ کے پہیوں کی کرینوں کا استعمال کرتے ہوئے اس پر ایک ہی وقت میں تین مال بردار ٹرینیں سفر کر سکتی ہیں اور اس میں مزید ایک اور ٹریک بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔

ہچیسن پورٹس پاکستان کے ہیڈ آف بزنس یونٹ اور جنرل منیجر کیپٹن سید راشد جمیل کا کہنا تھا کہ فریٹ ٹرین کے آغاز سے وہ پاکستان کی تجارت میں اپنا تعاون وسیع کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: لاپرواہی، انتظامی امور نے پاکستان، ترکی کے درمیان تجارتی ٹرین کی بحالی روک دی

انہوں نے کہا کہ 'ہم نے ملتان، سیالکوٹ اور لاہور میں اپنے پھاٹک لگائے ہیں، جیسے ہی کنٹینر جہازوں سے نکلیں گے انہیں ٹرینوں میں رکھا جائے گا اور صارفین کے لیے فیکٹری گیٹ تک پہنچا دیا جائے گا'۔

وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے کاروباری مواقع بڑھانے میں مدد کرنا ان کے لیے باعث مسرت ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کے لیے ٹرپل کنٹینر ٹرانسپورٹ ہے، جو آئندہ چھ ماہ میں ریلوے کو پاکستان کو منافع بخش ادارہ بنائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ کے تعاون سے پاکستان ریلوے اس فریٹ سروس کے لیے متعدد ٹرمینلز بنائے گا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ مشترکہ مفاد اور مشترکہ اقدار کے ساتھ ہم فائدہ مند بزنس کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ریلوے کے 'فریٹ ریونیو' میں بہتری کیلئے سابق سی ای او کی سفارشات

اس موقع پر وفاقی وزیر برائے بحری امور سید علی حیدر زیدی کا کہنا تھا کہ مال بردار ٹرین سروس، جنوبی ایشیا پاکستان ٹرمینل کے آغاز کے ساتھ شروع ہو جانی چاہیے تھی۔

انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ دنیا کے مقابلے میں ہم اس قدر پیچھے ہیں کہ ہم ان دنوں سیلابی نالوں جیسی بنیادی چیزوں کا افتتاح کر رہے ہیں، لیکن آج کیے جانے والا افتتاح ایک خوش آئند تبدیلی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی کو بین الاقوامی معیار کا کاروباری مرکز بنانے کی ضرورت ہے، پاکستان کا سارا کاروبار، صنعتیں اور تجارت سب یہیں سے ہوتی ہے، اس شہر اور اس ملک کو تبدیل کرنے کے لیے صرف اچھی حکمرانی کی ضرورت ہے'۔

وفاقی وزیر نے اعلان کیا کہ وہ پورٹ قاسم اتھارٹی کو اس فریٹ ٹرین سروس سے بھی جوڑنے کے لیے کام کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں کوئلہ اور تیل کی تجارت بھی ریلوے کے ذریعے کرنی چاہیے۔

مزید پڑھیں: کے سی آر منصوبہ وقت پر مکمل ہوجائے گا، ریلوے حکام

گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کہا کہ دنیا بھر کے بندرگاہی شہر، ملک کی خوشحالی کی ذمہ دار ہوتے ہیں اور کراچی ایک بندرگاہی شہر ہے۔

گورنر نے کہا کہ اس سے قبل پی آئی اے، ریلوے اور پاکستان اسٹیل ملز تھے جن پر پاکستان کو فخر تھا، لیکن اب پی آئی اے خسارے میں چل رہی ہے، پاکستان ریلوے خسارے میں چل رہی ہے اور اسٹیل ملز خزانے پر بوجھ بن رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا اس لیے ہوا کہ ہمارا ملک غلط ہاتھوں میں چلا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اب ہمارے اعظم سواتی اور علی زیدی جیسے ریلوے اور بحری امور کے وزیر ہیں، جو طاقتور ستون ہیں۔

گورنر نے کہا کہ عمران خان نے اپنی کابینہ میں بہترین لوگوں کا انتخاب کیا ہے، ہماری حکومت کو پہلے سال میں نااہل قرار دیا گیا تھا لیکن کورونا وائرس کے باوجود ہماری معیشت میں بہتری آئی اور اب عمران خان برسوں میں پہلے وزیر اعظم ہیں جنہوں نے اپنی مدت پوری کی'۔

تبصرے (0) بند ہیں