پاکستان کا اقوام متحدہ سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر نوٹس لینےکا مطالبہ

اپ ڈیٹ 27 جنوری 2022
پاکستانی سفیرنے سلامتی کونسل کو یاد دہانی کروائی کہ دہشت گردی کا ارتقا بھارت سے ہوا— فائل فوٹو: ٹوئٹر
پاکستانی سفیرنے سلامتی کونسل کو یاد دہانی کروائی کہ دہشت گردی کا ارتقا بھارت سے ہوا— فائل فوٹو: ٹوئٹر

پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے مظالم کے ثبوتوں پر نوٹس لیتے ہوئے ان جرائم کے ذمہ داران بھارتی افسران اور اہلکاروں سے جواب طلب کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سلامتی کونسل میں ’مسلح تصادم سے شہریوں کی حفاظت‘ پر تقریر کرتے ہوئے پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ بھارت نے افغانستان کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے پاکستان پر ہونے والے حملوں میں مالی مدد اور دہشتگردانہ تعاون کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’بھارت، پاکستانی افواج اور شہریوں پر حملے کرنے کے لیے یو این ایس سی کی فہرست میں موجود دہشت گرد اداروں کی مالی معاونت اور ان سے تعاون کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: 'سلامتی کونسل کی قرار دادوں پر عملدرآمد کروانا اقوامِ متحدہ کی ذمہ داری ہے'

تقریر کے دوران انہوں نے 2020 میں کراچی اسٹاک ایکسچنج اور حال ہی میں لاہور اور داسو ڈیم پر چینی اور پاکستانی انجینئرز پر حملوں کا حوالہ بھی دیا۔

پاکستان کی جانب سے گزشتہ سال پاکستان میں ہونے والے حملوں میں بھارت کے ملوث ہونے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جرائم پر جامع اور تحقیق پر مبنی فائل تیار کی گئی۔

رپورٹ میں 1989 سے بھارتی قابض افواج کے سینئر افسران کی جانب سے کیے جانے والے 3 ہزار 432 جنگی جرائم واقعات کے آڈیو اور ویڈیو شواہد شامل ہیں۔

پاکستان کے بیان پر جواب دیتے ہوئے بھارت نے دعویٰ کیا کہ ’ پاکستان کا کیا ماننا ہے اس کے قطع نظر جموں و کشمیر اور لداخ کی سرزمین بھارت کا حصہ رہیں گی‘۔

انہوں نے نئی دہلی کا دعویٰ دہراتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر بھارت کا حصہ ہے اور ہم پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ’جلد از جلد ان علاقوں کو خالی کردیں جہاں ان کا کنٹرول ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان سلامتی کونسل میں بھارتی طرز عمل پر کڑی نظر رکھے گا، منیر اکرم

جوابی رد عمل میں پاکستان نے بھارت کا دعویٰ مسترد کرتے ہوئے سلامتی کونسل کو یاد دہانی کروائی کہ دہشت گردی کا ارتقا بھارت سے ہوا۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ میں یہ لکھا جائے گا کہ انہوں نے بنگلہ دیش، سری لنکا، پاکستان اور جنوبی ایشیا میں تمام پڑوسی ممالک کے خلاف دہشت گردی میں معاونت کی۔

رواں ہفتے کے آغاز میں نیو یارک میں ہونے والی میڈیا بریفنگ میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے واضح کیا تھا کہ اقوام متحدہ کا اب بھی یہ مؤقف ہے کہ جموں و کشمیر متنازع علاقے ہیں اور اس تنازع کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے جو 70 سال قبل کے یہ معاملہ شروع ہونے پر منظور کی گئی تھیں۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ ’آپ جانتے ہیں کہ ہم وہاں ایک امن آپریشن کے لیے پُر عزم ہیں‘۔

مزید پڑھیں: کشمیریوں کے دل ہمارے ساتھ دھڑکتے ہیں، صدر مملکت

انہوں نے ایک بار پھر یقین دہانی کروائی کہ انہوں نے اس تنازعے کو حل کرنے کے لیے متعدد بار ’وسیلہ بننے‘ کی پیشکش کی ہے۔

انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ’ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ مسئلہ پُرامن انداز میں حل ہوگا اور کشمیر میں وہ حالات پیدا ہوں گے جس میں انسانی حقوق کا احترام کرتے ہوئے شہری پُر امن اور محفوظ زندگی جی سکیں گے‘۔

پاکستانی مندوب نے جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کے مؤقف پر بھی زور دیتے ہوئے نشاندہی کہ سلامتی کونسل نے اب بھی اسے ایک ایسے مسئلے کے طور پر تسلیم کیا ہے جس کا فیصلہ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام آزادانہ اور منصفانہ رائے شماری کے ذریعے یہاں کی عوام کو کرنا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں