سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وقت گزارنا جسمانی صحت کیلئے نقصان دہ قرار

27 جنوری 2022
یہ دعویٰ ایک تحقیق میں سامنے آیا— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ دعویٰ ایک تحقیق میں سامنے آیا— شٹر اسٹاک فوٹو

اگر آپ سوشل میڈیا کا بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں تو بری خبر کے لیے تیار ہوجائیں بالخصوص نوجوان طالبعلم، کیونکہ یہ عادت ناقص جسمانی صحت کا عندیہ دیتی ہے۔

یہ بات کینیڈا میں ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کی گئی۔

تحقیق میں ایسے افراد کو شامل کیا گیا تھا جو سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وقت گزارتے تھے اور ان میں سی ری ایکٹیو پروٹین (سی آر پی) کی بلند سطح کو دریافت کیا گیا۔

یہ جسم میں دائمی ورم کا حیاتیاتی اشارہ دینے والا پروٹین ہے اور دائمی ورم متعدد سنگین امراض جیسے ذیابیطس، کینسر کی مخصوص اقسام اور دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ سوشل میڈیا کا بہت زیادہ استعمال عام طبی مسائل جیسے سردرد، سینے اور کمر میں تکلیف سے بھی منسلک ہے جبکہ ایسے افراد کو امراض کے علاج کے لیے ڈاکٹروں کے پاس بھی زیادہ جانا پڑتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ سوشل میڈٰا کا استعمال اب نوجوانوں کی زندگی کا ناگزیر حصہ بن چکا ہے تو یہ ضروری ہے کہ ہم یہ جانیں کہ یہ پلیٹ فارمز جسمانی صحت پر کس طرح اثرانداز ہوتے ہیں۔

برسوں سے سائنسدان یہ جاننے کی کوشش کررہے ہیں کہ سوشل میڈیا میں مگن رہنا کس حد تک ذہنی صحت پر اثرانداز ہوتا ہے مگر جسمانی صحت پر کچھ زیادہ کام نہیں کیا گیا۔

حالیہ سرویز میں دریافت کیا گیا کہ سوشل میڈیا کا استعمال 20 سال سے زائد عمر کے افراد یا نوجوانوں میں بہت زیادہ عام ہے جو دن بھر میں 6 گھنٹے ٹیکسٹ میسجز بھیجنے، آن لائن یا سوشل میڈیا استعمال کرتے ہوئے گزارتے ہیں۔

اس نئی تحقیق میں شامل ماہرین نے بتایا کہ ہمارا مقصد سابقہ کام کو آگے بڑھا کر یہ تجزیہ کرنا تھا کہ سوشل میڈیا کا استعمال کس حد تک جسمانی صحت کے مسائل کا باعث بنتا ہے۔

اس مقصد کے لیے 18 سے 24 سال کی عمر کے 251 افراد کی خدمات حاصل کی گئی اور ان خون کے نمونے حاصؒ کیے گئے، سوالنامے بھروائے گئے تاکہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے استعمال کے بارے میں تفصیلات حاصل کی جاسکیں۔

محققین نے بتایا کہ ہم سوشل میڈیا پر گزارے جانے والے وقت اور جسمانی مسائل کے درمیان تعلق قائم کرنے میں کامیاب ہوئے، لوگ جتنا زیادہ وقت ان پلیٹ فارمز پر گزارتے ہیں اتنا زیادہ عام مسائل کے باعث انہیں ڈاکٹروں کے پاس جانا پڑتا ہے، جبکہ ان میں دائمی ورم کی شرح بھی بہت زیادہ ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ تحقیق تو سوشل میڈیا اور جسمانی صحت کے درمیان تعلق کو سمجھنا کا آغاز ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے مگر اھبی ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ سوشل میڈیا کا استعمال اور جسمانی صحت کے درمیان ممکنہ طور پر ایک تعلق موجود ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل سائبر فزیولوجی، بی ہیوئیر اینڈ سوشل نیٹ ورکنگ میں شائع ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں