اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیشنل بینک کے صدر، چیئرمین کو عہدوں پر بحال کردیا

01 فروری 2022
جسٹس محسن کیانی  نے گزشتہ سال جون میں این بی پی کے صدر عارف عثمانی ، چیئرمین زبیر سومرو کے  تقرر کو کالعدم قرار دیا تھا—فائل فوٹو:ڈان نیوز
جسٹس محسن کیانی نے گزشتہ سال جون میں این بی پی کے صدر عارف عثمانی ، چیئرمین زبیر سومرو کے تقرر کو کالعدم قرار دیا تھا—فائل فوٹو:ڈان نیوز

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیشنل بینک (این بی پی) کے صدر اور چیئرمین کو عہدے سے ہٹانے کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کے عہدوں پر بحال کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے وزارت خزانہ اور این بی پی کی جانب سے ایک رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل پر سماعت کی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن کیانی نے گزشتہ برس جون میں نیشنل بینک کے صدر عارف عثمانی اور چیئرمین زبیر سومرو کے تقرر کو کالعدم قرار دیا تھا تاہم جولائی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے اس حکم کو معطل کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد ہائیکورٹ: صدر، چیئرمین نیشنل بینک کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ معطل

اٹارنی جنرل فار پاکستان (اے جی پی) خالد جاوید خان نے وزارت خزانہ کی نمائندگی کی جبکہ عارف عثمانی کی جانب سے سینئر وکیل مخدوم علی خان اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ کے سامنے پیش ہوئے۔

اے جی پی خالد جاوید خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خالی اسامی کے لیے اشتہار دینا قانون کے تحت لازمی نہیں ہے اور عدالت سے اپیل پر باقاعدہ فیصلہ آنے تک عارف عثمانی کو اپنے عہدے کا چارج دوبارہ سنبھالنے کی اجازت دینے کی درخواست کی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے این بی پی کے صدر کا تقرر کالعدم قرار دیا تھا اور ریمارکس دیے تھے کہ عارف عثمانی کی تعیناتی قواعد کی خلاف ورزی ہے کیونکہ عارف عثمانی کے پاس بینکنگ شعبے سے متعلقہ ڈگری کے بجائے فزکس کی ڈگری ہے۔

مزید پڑھیں:نیشنل بینک کے صدر عارف عثمانی کو فوری طور پر عہدے سے ہٹانے کا حکم

درخواست گزار نے مؤقف اپنایا تھا کہ تعیناتیاں ان آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہیں جو ہر شہری کو مساوی مواقع فراہم کرنے کی یقین دہانی کراتے ہیں۔

درخواست میں یہ بھی نشاندہی کی گئی کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے بھی نیشنل بینک میں کرپشن کی نشاندہی کی تھی اور اس کی بیرون ملک موجود شاخوں کو بند بھی کیا گیا تھا۔

درخواست میں اس نکتے پر بھی زور دیا گیا تھا کہ عارف عثمانی اس مطلوبہ تعلیمی قابلیت پر پورا نہیں اترتے جو اس عہدے کے لیے دیے گئے اشتہار میں بتائی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں