جسٹن لینگر کا مختصر مدت کیلئے توسیع لینے سے انکار، آسٹریلیا کی کوچنگ سے مستعفی

05 فروری 2022
جسٹن لینگر کی کوچنگ میں آسٹریلیا نے گزشتہ سال پہلی مرتبہ ٹی 20 ورلڈ کپ اور گزشتہ دنوں  ایشز سیریز جیتی تھی —فائل فوٹو: رائٹرز
جسٹن لینگر کی کوچنگ میں آسٹریلیا نے گزشتہ سال پہلی مرتبہ ٹی 20 ورلڈ کپ اور گزشتہ دنوں ایشز سیریز جیتی تھی —فائل فوٹو: رائٹرز

آسٹریلیا کی انگلینڈ کے خلاف ایشز سیریز میں 0-4 سے کامیابی کے چند ہفتوں بعد ہی جسٹن لینگر نے مختصر مدت کے لیے توسیع لینے سے انکار کرتے ہوئے آسٹریلیا کے کوچ کی حیثیت سے استعفیٰ دے دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق جسٹن لینگر کا استعفیٰ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ روز انہوں نے کرکٹ آسٹریلیا کے ساتھ اپنے معاہدے سے متعلق بات چیت کی تھی، ان کا موجودہ معاہدہ جون میں ختم ہوگا۔

جسٹن لینگر کی کوچنگ میں آسٹریلیا نے گزشتہ سال پہلی مرتبہ ٹی 20 ورلڈ کپ بھی جیتا تھا، لیکن اس طرح کی اطلاعات بھی ہیں کہ کھلاڑی ان کے کوچنگ کے انداز سے خوش نہیں تھے۔

جسٹن لینگر کے بارے میں خبریں ہیں کہ انہوں نے کرکٹ آسٹریلیا کے ساتھ ہونے والی حالیہ ملاقات میں انہوں نے اپنے معاہدے سے متعلق غصے کے ساتھ ردعمل دیا تھا اور ان کو دوبارہ عہدے کے لیے اپلائی کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا کی ٹیم کے تمام کھلاڑی دورۂ پاکستان کیلئے بھرپور تیار

ان کی انتظامی کمپنی ڈائنامک اسپورٹس اینڈ انٹرٹینمنٹ گروپ (ڈی ایس ای جی) کا کہنا ہے کہ ان کا استعفیٰ فوری طور پر نافذالعمل ہوگا۔

ڈی ایس ای جی نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں تصدیق کی ہے کہ ہمارے کلائنٹ جسٹن لینگر نے آسٹریلیا کی مردوں کی ٹیم کے کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

کرکٹ آسٹریلیا کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ جسٹن لینگر کو مدت میں توسیع کی پیشکش کی گئی تھی۔

بیان میں کہا گیا کہ جسٹن لینگر کو اپنے موجودہ معاہدے میں قلیل مدتی توسیع کی پیشکش کی گئی تھی، جسے افسوسناک طور پر انہوں نے قبول نہ کرنے کا انتخاب کیا ہے۔

آسٹریلوی کرکٹ بورڈ کا مزید کہنا تھا کہ اینڈریو میکڈونلڈ عبوری ہیڈ کوچ کے طور پر کچھ ہفتوں بعد آنے والی پاکستان کے ساتھ ٹیسٹ سیریز کے دورے میں کام کریں گے۔

بورڈ نے کہا کہ جسٹن لینگر کو معاہدے میں توسیع کی پیشکش مکمل جائزہ لینے کے عمل کے بعد کی گئی تھی جس میں ٹیم کی مستقبل کی ضروریات اور ٹیم کے آنے والے میچز کے سخت شیڈول سمیت بہت سے عوامل کا جائزہ لیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا کا 1998 کے بعد پہلے دورۂ پاکستان کا اعلان

کرکٹ آسٹریلیا نے بتایا کہ پیش کیے گئے معاہدے میں اس سال کے آخر میں آنے والے ٹی 20 ورلڈ کپ ٹائٹل کے دفاع کا موقع بھی شامل تھا، جسٹن لینگر نے آج صبح بتایا کہ وہ پیشکش کو قبول نہیں کر رہے اور فوری طور پر عہدے سے استعفیٰ دے رہے ہیں۔

جسٹن لینگر نے 2018 میں جنوبی افریقہ میں بال ٹیمپرنگ اسکینڈل کے دوران ہیڈ کوچ کا عہدہ سنبھالا تھا اور کرکٹ آسٹریلیا کے سی ای او نک ہولی کا کہنا تھا کہ انہوں نے شاندار کارکردگی دکھائی۔

ان کا کہنا تھا کہ جسٹن لینگر نے ٹیم پر اعتماد کو بحال کیا اور ان کی میراث سند یافتہ ہے۔

آسٹریلیا کی حالیہ کامیابیوں کے باوجود حالیہ مہینوں میں اس طرح کی افواہیں بھی رہی ہیں کہ جسٹن لینگر کو ڈریسنگ روم میں مکمل تعاون حاصل نہیں تھا۔

گزشتہ سال جسٹن لینگر کے سخت کوچنگ انداز کے باعث کھلاڑیوں میں منفی اثرات کی خبروں کے دوران سینئر کھلاڑیوں اور کرکٹ آسٹریلیا کے منیجرز نے ملاقات کی تھی۔

آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کے کپتان پیٹ کمنز نے حال ہی میں جسٹن لینگر کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے زبردست کام کیا، لیکن ان کے معاہدے کو ازسرنو توسیع دینے کے فیصلے سے قبل ایک جائزہ لینا مناسب ہوگا۔

سابق کپتان رکی پونٹنگ نے معاملے کو ہینڈل کرنے کے طریقہ کار پر گورننگ باڈی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا کے ساتھ میچز ایک مقام پر کروانے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں، پی سی بی

اے بی سی ریڈیو پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک کرکٹ آسٹریلیا کی بات ہے تو یہ بہت افسوسناک دن ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک ایسے آدمی کو اپنی ڈریم جاب سے دور ہونے پر مجبور کیا گیا جس نے اپنی جان، روح اور دل آسٹریلوی کرکٹ کے لیے لگایا اور گزشتہ تین، چار سالوں کے دوران آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم نے جو شاندار کارکردگی دکھائی وہ میرے خیال میں ٹیم کی روایات کو تبدیل کرنے کے مترادف ہے۔

گزشتہ ماہ جسٹن لینگر کا کہنا تھا کہ انہیں ٹیم کی کارکردگی پر فخر ہے۔

آسٹریلوی ریڈیو ’ایس ای این‘ پر ان کا کہنا تھا کہ اب کے بعد جو کچھ بھی ہو لیکن ہم سب کو اس قلیل مدت میں ناقابل یقین حد تک فخر ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دو مشن تھے، ایک ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنا اور دوسرا ایشز سیریز جیتنا۔

جسٹن لینگر کا استعفیٰ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ان کے انگلینڈ کے ہم منصب کرس سلوروڈ نے ایک روز قبل ہی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں