جمہوری طریقے کے ساتھ ملک میں تبدیلی کی بات کررہے ہیں، فضل الرحمٰن

13 فروری 2022
جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز
جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز

جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم جمہوری طریقے کے ساتھ ملک میں تبدیلی کی بات کررہے ہیں تاکہ آئینی تبدیلی آئے، غیرآئینی تبدیلی قوم قبول نہیں کرے گی۔

ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے قوم سے اپیل کی کہ وہ آئندہ آنے والے جمعہ کو پورے ملک میں یوم حجاب منائیں۔

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم کا حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد ہندوستان میں حجاب کی لاج رکھنے والی بچی کو خراج تحسین پیش کرنا ہے اور مذہبی آزادی کے دعویدار ہونے کے باوجود دنیا میں مسلمانوں سے حق چھیننا اور انتہا پسندی قرار دینے کی سوچ کو شکست ہونی چاہیے۔

میاں چنوں میں توہین مذہب کے الزام میں ایک شخص کے قتل کے حوالے سے سوار پر جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ نے کہا کہ قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت کسی کو بھی نہیں ہے، اس کو پولیس اور قانون کے حوالے کر کے شواہد پیش کرنے چاہئیں، یہ ریاست میں ریاست بننے والی بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اعلان کیا ہے کہ اس ناجائز حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے گی چانچہ ہم فوری طور پر ایک جرگہ تشکیل دے رہے ہیں جو پی ڈی ایم میں شریک تمام جماعتوں کے نمانئدوں پر مشتمل ہو گا تاکہ پی ٹی آئی کی حلیف اور اتحادی جماعتوں سے کہا جائے کہ وہ اب قوم پر رحم کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اتحادیوں سے کہیں گے کہ ملک ڈوب رہا ہے اور آپ کو اپنے اقتدار کی فکر ہے لہٰذا قوم کا ساتھ دیں، بہت ہو گیا ہے، ابتدائی طور پر ہمارے رابطے کامیاب رہے ہیں اور یہ بڑا اچھا موقع ہے کہ ہم قوم کو ووٹ کی امانت واپس کریں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو معاشی طور پر ڈبونا عمران خان کے بیرونی ایجنڈے میں شامل تھا، فضل الرحمٰن

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم جمہوری طریقے کے ساتھ ملک میں تبدیلی کی بات کررہے ہیں تاکہ آئینی تبدیلی آئے، غیرآئینی تبدیلی قوم قبول نہیں کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم چوری کیے گئے ووٹ سے آنے والے ناجائز حکومت کو قبول نہیں کررہے تو پھر آئین اور نظام کو سمیٹنے اور دفن کرنے کی اجازت کیسے دے سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بجلی کی قیمت میں پھر اضافہ کیا گیا ہے اور میں حیران ہوں کہ جب اس قسم کے بڑے بڑے گھپلے ہو رہے ہیں تو ایسے میں تمغے بھی تقسیم کیے جا رہے ہیں۔

جمعیت علمائے اسلام(ف) اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ نے کہا کہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ میں ریاست مدینہ بنانا چاہتا ہوں تو پھر وزارت مذہبی امور کو تمغہ ملنا چاہیے لیکن اس کو تو محروم کردیا، کہتے ہیں کہ ہم نے خارجہ پالیسی بہت اچھی بنائی ہے تو پھر شاہ محمود کو کیوں محروم رکھا۔

مزید پڑھیں: اگر دفاع محفوظ ہاتھوں میں ہے تو پرویز خٹک محروم کیوں؟ مولانا فضل الرحمٰن

ان کا کہنا تھا کہ یہ کہا جاتا ہے کہ ہماری معاشی ترقی کو دنیا تسلیم کرتی ہے تو پھر وزیر خزانہ کو کیوں محروم رکھا لہٰذا یہ چند لوگوں کو منتخب کر کے یہ اسناد دینا دکھاوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بظاہر یہ اشارے مل رہے ہیں کہ وہ اپنے آقاؤں پر بھی بوجھ ہیں، وہ اپنے کسی بھی دوست اور دشمن کو مطمئن نہیں کر سکے ہیں اور اپنی ناکام کارکردگی کی بنیاد پر سب متفق ہیں کہ قوم کو اس قسم کے لوگوں سے نجات دلائی جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں