شہباز شریف کی 14سال بعد چوہدری برادران سے ملاقات، عدم اعتماد کیلئے مدد مانگ لی

اپ ڈیٹ 14 فروری 2022
ذرائع نے بتایا کہ چوہدری برادران نے شریف برادران کے خلاف اپنی شکایات کا اظہار کیا جو گزشتہ ڈیڑھ دہائیوں کے دوران پیدا ہوئیں—فوٹو: ٹوئٹر/پرویز الٰہی
ذرائع نے بتایا کہ چوہدری برادران نے شریف برادران کے خلاف اپنی شکایات کا اظہار کیا جو گزشتہ ڈیڑھ دہائیوں کے دوران پیدا ہوئیں—فوٹو: ٹوئٹر/پرویز الٰہی

مسلم لیگ (ن) نے حکومت کو گھر بھیجنے میں حمایت حاصل کرنے کے لیے حکومتی اتحادی مسلم لیگ (ق) سے 14 سال کے طویل عرصے بعد رابطہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے پارٹی کے سینئر رہنماؤں کے ہمراہ مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین اور صوبائی صدر چوہدری پرویز الٰہی سے ملاقات کی۔

انہوں نے واضح کیا کہ 9 جماعتی اپوزیشن اتحاد مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کی قیادت میں متحد ہے جنہوں نے آنے والے دنوں میں حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کا پختہ فیصلہ کیا ہے۔

شہباز شریف کا خیال ہے کہ سیاسی درجہ حرارت بڑھ رہا ہے اور اپوزیشن جماعتیں اب حکومت کی اتحادی جماعتوں کو اپنی جانب متوجہ کرنے میں مصروف ہیں جو پہلے ہی ناقص طرز حکمرانی اور بے لگام مہنگائی کے سبب موجودہ حکومت کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم کا حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان

ذرائع کے مطابق چوہدری بردران نے کہا کہ آنے والے دن اہم ہیں، وہ مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے پارٹی اجلاس کریں گے اور موجودہ سیاسی بحران میں متفقہ لائحہ عمل کے ساتھ بات چیت مزید آگے بڑھائیں گے۔

ذرائع نے اس حوالے سے چوہدری برادران کا مؤقف بتایا کہ مسلم لیگ ق ملک کے بہترین مفاد میں اپنا لائحہ عمل طے کرے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ چوہدری برادران نے شریف برادران کے خلاف اپنی شکایات کا اظہار کیا جو گزشتہ ڈیڑھ دہائیوں کے دوران پیدا ہوئیں جب شہباز شریف نے آخری وقت میں چوہدری پرویز الٰہی کی جانب سے ظہرانے کی دعوت منسوخ کردی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں کے درمیان اعتماد کا فقدان برقرار ہے، حالانکہ پچھلے کچھ برسوں میں بیک ڈور رابطوں نے تعلقات کی سختی کو نرم کر دیا ہے۔

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم تحریک عدم اعتماد کل لے کر آئے، فواد چوہدری

چوہدری پرویز الٰہی نے پنجاب اسمبلی کے اسپیکر ہونے کی حیثیت سے پی ٹی آئی حکومت کی ناراضگی کے باوجود اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے۔

شہباز شریف نے بھی تسلیم کیا کہ مسلم لیگ (ق) واحد حکومتی اتحادی جماعت تھی جس نے نومبر 2019 میں اس بات کی حمایت کی اور آواز اٹھائی کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے۔

معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی نے اپنے اس خدشے کا اظہار کیا کہ مسلم لیگ (ق) تمام اپوزیشن جماعتوں کی صفوں میں اتحاد نہیں دیکھ رہی اور انہیں پہلے خود کو منظم کرنا ہوگا، کیونکہ جب بھی انہوں نے موجودہ حکومت کے خلاف باقاعدہ منصوبے کے تحت اقدام اٹھانے کی کوشش کی ہے تو انہیں ذلت کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے سینیٹ میں ان 2 واقعات کا حوالہ دیا جب اپوزیشن اکثریت میں ہونے کے باوجود ناکامی کا شکار ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: 'نواز شریف پہلے تحریک عدم اعتماد کے قائل نہیں تھے'

دونوں جماعتوں کی جانب سے کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا تاہم مسلم لیگ (ق) نے ایک نیوز ریلیز بھیجی ہے جس میں کہا گیا کہ اس ملاقات کے دوران موجودہ سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

تاہم ذرائع نے بتایا کہ پی ایم ایل (ق) پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف زرداری، پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمٰن اور حکومتی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنماؤں کے ساتھ تفصیلی ملاقاتوں کے بعد اپنے آپشنز پر غور کر رہی ہے، جو کہ شہباز شریف سے ملنے جاچکے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ پرویز الٰہی نے آصف زرداری کی جانب سے کی گئی کچھ پیشکشوں سے متعلق بتایا اور شہباز شریف سے کہا کہ وہ آپشنز پر غور کریں اور آنے والے دنوں میں مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھیں۔

ملاقات میں مسلم لیگ (ن) کے وفد میں ایاز صادق، خواجہ سعد رفیق، رانا تنویر، شبیر عثمانی اور عطا اللہ شامل تھے جب کہ مسلم لیگ (ق) کے ایم این اے سالک حسین، شافع حسین، رانا خالد اور منتہا اشرف مراٹھ بھی ملاقات میں موجود تھے۔

حکومت کا ردعمل

دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے متحدہ اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد لانے کا چیلنج دیتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن کے اپنے قانون ساز بھی خود اپوزیشن کو سرپرائز دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کےخلاف تحریک عدم اعتماد پر عوام جلد اچھی خبر سنیں گے، مریم اورنگزیب

انہوں نے طنزیہ انداز میں یہ بھی کہا کہ تھانیدار نے شہباز شریف کو حکومت کے خلاف حمایت اکٹھا کرنے کے لیے ادھر ادھر بھاگنے پر مجبور کردیا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا کہ اپوزیشن نے بڑے پیمانے پر استعفے جمع کرانے اور لانگ مارچ کے ناکام اقدام کے بعد تحریک عدم اعتماد کا ڈرامہ شروع کردیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں