سپریم کورٹ میں 2 سال قبل وفات پا جانے والے شخص کی درخواست پر سماعت

17 فروری 2022
وکیل  نے بتایا کہ انہوں نے کیس کی جلد سماعت کے لیے دو بار درخواستیں دائر کی تھیں—فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
وکیل نے بتایا کہ انہوں نے کیس کی جلد سماعت کے لیے دو بار درخواستیں دائر کی تھیں—فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

سپریم کورٹ نے ایک مجرم کی جانب سے علاج کے حصول کے لیے دائر کردہ ضمانت کی درخواست پر سماعت کی جس کی دو سال قبل کینسر کی وجہ سے موت ہوچکی تھی، یہ معاملہ انصاف کی فراہمی میں تاخیر کو اجاگر کرتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے لال خان کی دو صفحات پر مشتمل درخواست کی سماعت کی، جسے بینچ کے پاس نمٹانے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔

لال خان کو 2012 میں اغوا برائے تاوان کے الزام میں جیل میں قید کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ: قتل کا ملزم 14 سال بعد رہا

20 فروری 2020 کو دائر درخواست ضمانت میں متوفی کی نمائندگی کرنے والے ایڈووکیٹ سید علی عمران نے ڈان کو بتایا کہ انہوں نے کیس کی جلد سماعت کے لیے دو بار درخواستیں دائر کیں، لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

درخواست ضمانت پر بدھ کے روز اس وقت سماعت کی گئی تھی جب کیس میں شریک ملزم عصمت اللہ کی نمائندگی کرنے والے ایڈووکیٹ میاں غضنفر نواز نے کورونا وائرس کا شکار ہونے پر التوا کی درخواست دائر کی تھی۔

سماعت کے دوران مجرم کے وکیل نے بینچ کو بتایا کہ وہ التوا پر اعتراض نہیں کریں گے لیکن ان کے مؤکل پہلے ہی کینسر سے انتقال کرچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ لال خان کی مرکزی اپیل کی پیروی کرنا چاہیں گے کیونکہ وہ ایک غریب آدمی تھا جس کی جائیدادیں عدالتی حکم کے تحت ضبط کر لی گئی تھیں۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: 10 سالہ بچے کی 11 سال بعد رہائی کا حکم

چنانچہ سپریم کورٹ نے بے نتیجہ ہونے پر ضمانت کی درخواست نمٹا دی لیکن لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ کے 27 نومبر 2014 کے فیصلے کے خلاف ان کی اپیل برقرار رکھی، جس میں لال خان کو سنائی گئی سزا کو برقرار رکھا گیا تھا۔

ایڈووکیٹ علی عمران نے کہا کہ ان کے مؤکل کو جیل حکام اور ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال راولپنڈی اور پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اسلام آباد کے ڈاکٹروں نے کسی مناسب ہسپتال کے آنکولوجی وارڈ میں علاج کرانے کا مشورہ دیا تھا۔

وکیل نے کہا کہ اسی دوران لال خان کی صحت بگڑ گئی، جس پر انہوں نے ضمانت کی درخواست دائر کی تھی اور اپیل کے حتمی فیصلے تک سزا کو معطل کرنے کی استدعا کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں