پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا پہلا مرحلہ اپنے آخری دنوں میں داخل ہوگیا ہے اور یہاں ہمیشہ بہت ہی اہم مقابلے ہوتے ہیں۔ کوئی ایک غلطی اچھی بھلی پیشرفت کا خاتمہ کرسکتی ہے۔ اس لیے پشاور-اسلام آباد معرکہ بھی بہت ہی اہمیت کا حامل تھا کیونکہ دونوں ٹیمیں پوائنٹس ٹیبل پر درمیان میں پھنسی ہوئی تھیں۔

پھر مقابلہ ہوا اور میچ کبھی ایک تو کبھی دوسری ٹیم کے حق میں جھکا اور بالآخر پشاور زلمی نے اہم کامیابی حاصل کرلی، لیکن تعریف تو اسلام آباد یونائیٹڈ کی بھی بنتی ہے۔ ایک ایسی ٹیم جس نے ایک کے بعد ایک کئی دھچکے سہے، لیکن اب بھی جم کر مقابلہ کرنے کا دم خم رکھتی ہے۔


یونائیٹڈ، واقعی 'دماغ سے'


اسلام آباد یونائیٹڈ کے دھواں دار بلے بازی کرنے والے اوپنر پال اسٹرلنگ اپنی قومی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے چلے گئے، ایلکس ہیلز نے ذاتی وجوہات کی بنا پر سیزن آدھا چھوڑ دیا، اہم بلے باز کولن منرو اور پھر کپتان شاداب خان زخمی ہوگئے، ان پے در پے نقصانات کے بعد تو اسلام آباد یونائیٹڈ کا پلان 'اے' کہیں پیچھے رہ گیا، بلکہ پلان 'بی' بھی استعمال ہوچکا اور معاملہ پلان 'سی' تک آگیا ہوگا۔

صورتحال کا اندازہ اسی بات سے لگالیں کہ پشاور زلمی کے خلاف اسلام آباد کو ٹیم میں 5 تبدیلیاں کرنا پڑیں اور آصف علی کی قیادت میں کافی حد تک ایک مختلف ٹیم کھیلی۔ پے در پے دھچکوں کے باوجود اسلام آباد کی ٹیم مسلسل آگے بڑھتی ہوئی نظر آئی اور پشاور زلمی کے خلاف اپنی تیسرے درجے کی ٹیم کے باوجود کامیابی کے بہت قریب پہنچ گئی، بس دو چار ہاتھ لبِ بام رہ گیا!


پشاور زلمی، اب درست سمت میں گامزن


پشاور زلمی نے سیزن میں اپنے ابتدائی 6 میچوں میں صرف 2 کامیابیاں حاصل کی تھیں اور لگ رہا تھا کہ کراچی کنگز کے بعد باہر ہونے والا اگلا نام زلمی کا ہوگا۔ ملتان سلطانز کے ہاتھوں 2 بھاری شکستوں نے تو اس کے نیٹ رن ریٹ کو بھی بُری طرح متاثر کیا۔

لیکن پھر کراچی کنگز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف کامیابیاں اور اب اسلام آباد یونائیٹڈ کے مقابلے میں ایک اہم ترین فتح نے زلمی کے لیے آگے کے دروازے کھول دیے ہیں۔ اگر وہ پہلے مرحلے میں اپنے آخری مقابلے میں کوئی غلطی نہ کریں تو اگلے مرحلے تک پہنچ سکتے ہیں۔


ایک ٹاکرا وکٹ کیپرز کا


اسلام آباد اور پشاور جب آخری بار مقابل آئے تھے تو یونائیٹڈ نے 169 رنز کا ہدف 16ویں اوور ہی میں حاصل کرلیا تھا، وہ بھی صرف ایک وکٹ کے نقصان پر۔ لیکن اب ایک کافی مختلف ٹیم ہونے کے باوجود مقابلے میں کافی دم نظر آیا بلکہ اگر اس میچ کو وکٹ کیپرز کا ٹاکرا کہیں تو غلط نہیں ہوگا۔

پہلے بلے بازی کرتے ہوئے پشاور زلمی نے 206 رنز بنائے، جس میں سب سے نمایاں ترین حصہ نوجوان وکٹ کیپر محمد حارث کا تھا۔ حارث اوپنر کی حیثیت سے میدان میں آئے اور آتے ہی یونائیٹڈ کی نسبتاً کمزور باؤلنگ لائن پر پل پڑے۔ ابتدائی 5 اوورز ہی میں اسکور بورڈ پر 68 رنز کا ہندسہ جگمگا رہا تھا۔

حارث نے بعد ازاں صرف 18 گیندوں پر اپنی نصف سنچری مکمل کی جو پی ایس ایل تاریخ کی دوسری تیز ترین نصف سنچری تھی۔ وہ 32 گیندوں پر 70 رنز بناکر آؤٹ ہوئے اور زلمی کو ایسا پلیٹ فارم دے گئے جس کی بنیاد پر وہ ایک بہت بڑا ٹوٹل کھڑا کرسکتے تھے۔ ان کے 5 چھکوں میں سے فہیم اشرف کو لگایا گیا ایک چھکا دن کا خوبصورت ترین شاٹ ہوگا۔

پھر جب اسلام آباد نے 207 رنز کے مشکل ہدف کا تعاقب شروع کیا تو پانچویں اوور میں دانش عزیز کی صورت میں دوسری وکٹ گرتے ہی اسلام آباد کے وکٹ کیپر اعظم خان میدان میں اترے۔ آج ان کے کاندھوں پر ایک بھاری ذمہ داری تھی کیونکہ مڈل آرڈر میں اِن فارم کپتان شاداب خان نہیں تھے۔

پھر جو ہوا، وہ دیکھنے کے قابل تھا۔ اعظم خان نے اپنے کیریئر کی سب سے یادگار اننگ کھیلی۔ 27 گیندوں پر نصف سنچری بنانے کے بعد وہ تنِ تنہا اسلام آباد کو ہدف کی جانب رواں رکھے ہوئے تھے۔

اعظم خان 45 گیندوں پر 81 رنز بنانے کے بعد عین اس وقت آؤٹ ہوئے جب اسلام آباد کامیابی سے صرف 24 رنز کے فاصلے پر تھا اور جس طرح کی بلے بازی وہ کر رہے تھے، 2 اوورز میں 24 رنز بنانا کوئی بڑا مسئلہ نہیں تھا۔


میچ کا ٹرننگ پوائنٹ


پشاور کی اننگ کے دوران وہ لمحہ ٹرننگ پوائنٹ لگ رہا تھا جب آخری 5 اوور میں زلمی صرف 41 رنز کا اضافہ کر پائے تھے۔ گوکہ وہ 206 رنز تک ضرور پہنچے لیکن اس مرحلے کے بعد لگ رہا تھا کہ اسلام آباد مقابلے کی دوڑ میں واپس آجائے گا۔ خاص طور پر جب تعاقب میں معاملات ان کی گرفت میں آگئے تھے۔ لیکن یہاں غیر ضروری جارحیت نے معاملہ خراب کردیا اور اسلام آباد نے اپنے ہاتھوں سے مقابلہ گنوا دیا۔

پشاور کے سلمان ارشاد کی جانب سے پھینکا گیا اننگ کا 18واں اوور اصل ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا۔ اس اوور میں انہوں نے ابتدائی 4 گیندوں پر صرف ایک رن دیا اور پھر فہیم اشرف سے چوکا کھانے کے بعد ان کو آؤٹ بھی کردیا۔

اس اہم اوور کے بعد اسلام آباد ذرا سا دباؤ میں آگیا، جس کا فائدہ وہاب ریاض نے اگلے اوور میں اٹھایا اور اعظم خان کی سب سے قیمتی وکٹ لے لی، گویا مقابلے کو ختم ہی کردیا۔

پشاور کی کامیابی میں جہاں محمد حارث کی طوفانی اننگ کا بنیادی کردار تھا، اتنی ہی اہم سلمان ارشاد کی باؤلنگ بھی تھی، جنہوں نے 4 اوورز میں صرف 29 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں، وہ بھی کس کی؟ صرف 19 گیندوں پر 46 رنز بنانے والے رحمٰن اللہ گرباز کی، پھر آصف علی کی اور آخر میں فہیم اشرف کی۔ یعنی قصہ ہی تمام کردیا!


کراچی کنگز کے لیے سبق


لیکن لیکن لیکن! اسلام آباد اب بھی اعزاز کی دوڑ میں موجود ہے، ہاتھ پاؤں مار رہا ہے اور آخری مرحلے تک لڑرہا ہے۔ اس سے کراچی کنگز کو سبق سیکھنے کی ضرورت ہے، گوکہ ان کے لیے وقت اب گزر چکا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہمیں کراچی کنگز کے پلان 'اے' کی ناکامی کے بعد پلان 'بی' بھی نظر نہیں آیا۔

محمد عامر زخمی ہوئے تو باؤلنگ آخری مقابلے تک لولی لنگڑی ہی نظر آئی۔ بابر اعظم آؤٹ ہوتے ہیں تو کوئی ڈھنگ سے کھیلنے والا نظر نہیں آیا۔ اتنی مایوس کن کارکردگی کہ اب تک کھیلے گئے تمام 8 میچ ہار گئے۔ اتنی بھیانک کارکردگی تو کبھی کسی کی نہیں رہی۔ بہرحال، اب وہ باہر ہی ہوچکے ہیں لیکن اپنے ماندہ 2 میچ ان کے لیے عزت کا معاملہ بن گئے ہیں۔


پوائنٹس ٹیبل اب کیا کہتا ہے؟


اس شکست کے باوجود اسلام آباد کے پاس اب بھی غلطی کا امکان موجود ہے کیونکہ ان کے 2 میچ باقی ہیں جبکہ پشاور زلمی کو صرف ایک مقابلہ کھیلنا ہے، وہ بھی بھرپور فارم میں موجود لاہور قلندرز کے خلاف۔ یہاں کامیابی پشاور کے لیے بہت ضروری ہے، خاص طور پر ان کے مایوس کن نیٹ رن ریٹ کو دیکھتے ہوئے۔ فی الحال مسلسل 3 کامیابیوں کے بعد پشاور زلمی اب ملتان اور لاہور کے بعد تیسرے نمبر پر نظر آ رہے ہیں لیکن ہوسکتا ہے آخری مقابلے کا نتیجہ کہانی میں کوئی نیا موڑ لے آئے۔ ہماری بھی نظریں جمی ہوئی ہیں، آپ بھی دیکھتے رہیں!

تبصرے (0) بند ہیں