اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف اہم ترین مقابلے میں بہترین کامیابی نے قلندروں کا مقدر جگا دیا ہے کیونکہ وہ پاکستان سپر لیگ کی تاریخ میں صرف دوسری بار اگلے مرحلے تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

لاہور کے 'اصلی تے وڈے شیدائیوں' کے سوا تو شاید ہی کسی نے یہ سوچا ہوگا کہ لاہور سیزن کی ٹاپ 2 ٹیموں میں آسکتا ہے۔ قلندروں کے پاس اب واضح موقع ہے کہ وہ اپنے آخری میچ میں کامیابی حاصل کریں اور پوائنٹس ٹیبل پر دوسرا نمبر حاصل کرکے کوالیفائر میں پہنچیں۔


جب لاہوریوں نے آسمان سر پر اٹھا لیا


سیزن کے 27ویں مقابلے میں قذافی اسٹیڈیم، لاہور کی گونج آسمانوں تک جا رہی تھی۔ لاہور اور اسلام آباد دونوں اپنے پچھلے میچوں میں شکست کے بعد زخمی شیروں کی صورت میں میدان میں موجود تھیں۔

اسلام آباد کو ایک سنسنی خیز مقابلے کے بعد پشاور زلمی سے ہار سہنا پڑی جبکہ لاہور تو روایتی حریف کراچی کنگز سے بُری طرح ہارا۔ اس مقابلے نے قلندرز کے خلاف جیت کا فارمولا پیش کردیا تھا کہ فخر زمان کو جلد از جلد آؤٹ کریں، لاہور قدموں میں ہوگا۔


فہیم اشرف کے ابتدائی وار


اسلام آباد نے فہیم اشرف کی بدولت ابتدا ہی میں 3 وکٹیں تو لے لیں، لیکن فخر زمان کو آؤٹ نہ کر پائے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام آباد کے لیے یہ ابتدائی لمحات وقتی خوشی ثابت ہوئے۔

فخر نے 12 رنز پر 3 کھلاڑی آؤٹ ہونے کے باوجود ہیری بروک کے ساتھ مل کر اننگ کو سنبھال لیا اور ان کی سنچری شراکت داری لاہور کو مقابلے میں واپس لے آئی۔ 13 اوورز مکمل ہوئے تو اسکور 113 رنز تک پہنچ چکا تھا اور یہیں پر فخر زمان بھی نصف سنچری بنا کر آؤٹ ہوگئے۔


بروک نے کھیلی زندگی کی بہترین اننگز


باقی ماندہ 7 اوورز میں کچھ خاص کر دکھانے کی ضرورت تھی اور یہاں پر نوجوان انگلش بلے باز ہیری بروک نے اپنی زندگی کی سب سے عمدہ اننگ کھیلی۔

کھچاکھچ بھرے قذافی اسٹیڈیم میں جہاں کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی، وہاں ہیری نے کبھی اگلے قدموں پر، کبھی پچھلے پر، کبھی پُل، کبھی ہُک اور کبھی قدموں کا استعمال کرتے ہوئے آگے بڑھ کر ایک سے ایک بہترین شاٹ لگایا اور ہر شاٹ پر بھرپور داد سمیٹی۔ انہوں نے صرف 49 گیندوں پر 5 چھکوں اور 10 چوکوں کی مدد سے ناقابلِ شکست 102 رنز بنائے اور مقابلے کو اسلام آباد کی پہنچ سے کہیں دُور لے گئے۔


یونائیٹڈ کی بیٹنگ لائن، ایک گرتی ہوئی دیوار


‏ 198 رنز کا تعاقب کرنا ایک ٹوٹے پھوٹے اسلام آبادی یونٹ کے بس کی بات ہی نہیں تھی۔ خاص طور پر اس سیزن کے طاقتور ترین باؤلنگ اٹیک کے سامنے کہ جس میں شاہین آفریدی، اِن فارم زمان خان، حارث رؤف اور جادوئی اسپنر راشد خان شامل تھے۔

اتنے بڑے ہدف کے تعاقب میں اسلام آباد کو بس ایک دھچکا لگنے کی ضرورت تھی، اور ان کی اننگ کچی دیوار کی طرح گر جاتی۔ میچ پر غلبہ حاصل کرنے کے بعد تو لاہور کے جذبات ویسے ہی عروج پر تھے۔ اس پر شاہین کی عادت کہ وہ کبھی ایک شکار نہیں کرتے، انہوں نے اپنے دوسرے اوور میں ایک ساتھ 2 وکٹیں حاصل کیں اور اسلام آبادی اننگ کو ابتدا ہی میں پٹری سے اتار دیا۔

یونائیٹڈ کی بیٹنگ لائن کے ساتھ تجربات یہاں بھی ختم نہیں ہوئے لیکن ان کی چلنے والی نہیں تھی۔ اننگ تہرے ہندسے تک یعنی 100 رنز تک پہنچی تو قائم مقام کپتان آصف علی کی صورت میں چھٹی وکٹ گر چکی تھی اور درحقیقت میچ کا فیصلہ بھی وہیں ہوگیا۔


راشد خان کو شایانِ شان الوداع


سیزن میں لاہور کے لیے آخری میچ کھیلنے والے راشد خان نے بھی جاتے جاتے اپنے آخری تاثر کو دیرپا تاثر بنایا۔ ان کی گھومتی پھرتی گیندوں کے سامنے اسلام آباد کے بلے باز 4 اوورز میں صرف 19 رنز بنا سکے اور 2 وکٹیں بھی دے گئے۔

ایک شاندار فتح کے بعد آخر میں لاہور قلندرز کے کھلاڑیوں نے راشد خان کو شایانِ شان الوداع کہا۔ راشد نے سیزن میں کھیلے گئے 9 میچوں میں 13 وکٹیں حاصل کیں اور تمام اہم باؤلرز میں ان کا اکانومی ریٹ سب سے کم یعنی 6.25 تھا۔


اسلام آباد کو قذافی اسٹیڈیم راس نہیں آیا


حقیقت یہ ہے کہ اسلام آباد کے لیے قذافی اسٹیڈیم اچھا ثابت نہیں ہوا۔ کراچی میں کھیلے گئے ابتدائی مرحلے میں انہوں نے 5 میں سے 3 میچوں میں کامیابی حاصل کی تھی لیکن لاہور آنے کے بعد تو ان کے حالات ہی بدل گئے۔ یہاں اب تک کھیلے گئے 4 مقابلوں میں سے صرف ایک جیتے ہیں، وہ بھی کراچی کنگز کے خلاف صرف 1 رن سے۔


کوئٹہ کے لیے اچانک امید کی ایک کرن


اسلام آباد کی انتہائی مایوس کن کارکردگی نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے لیے امید کی کرن پیدا کردی ہے۔ گوکہ چند کھلاڑیوں کے باہر ہوجانے اور پھر جیمز فالکنر کی حرکت سے کوئٹہ کو بہت دھچکا پہنچا ہے لیکن ان حالات میں ان کے لیے اسلام آباد کی ناکامی نے ایک راستہ ضرور پیدا کیا ہے۔

اب گلیڈی ایٹرز کو کرنا یہ ہے کہ اپنے آخری مقابلے میں کراچی کنگز کو بُری طرح شکست دینی ہے، ویسی ہی جیسی انہوں نے سیزن کے آغاز میں دی تھی۔ اور پھر ملتان سلطانز سے امید رکھنی ہے کہ وہ اپنے آخری مقابلے میں اسلام آباد کو کراری شکست دیں گے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ دونوں نتائج بالکل ممکن ہیں۔ اور اگر ایسا ہوا تو پوائنٹس ٹیبل پر اسلام آباد اور کوئٹہ کے پوائنٹس برابر ہوسکتے ہیں اور رن ریٹ کی بنیاد پر کوئٹہ ایلیمنیٹر میں پہنچ سکتا ہے۔

ہے تو یہ بہت دُور کی کوڑی، لیکن اسلام آباد کے لیے ایک خطرے کی لٹکتی ہوئی تلوار اور کوئٹہ کے لیے ڈوبتے کو تنکے کا سہارا ضرور ہے۔ لیکن اگر کراچی نے گلیڈی ایٹرز کو ہرا دیا تو یہ معاملہ 'ہم تو ڈوبے صنم، تم کو بھی لے ڈوبیں گے' والا ہوجائے گا۔ پھر آخری میچ میں ملتان کے ہاتھوں ناکامی بھی اسلام آباد کو اعزاز کی دوڑ سے باہر نہیں کرسکتی۔


لاہور کے لیے آگے کیا؟


تو اب پی ایس ایل 7 کے پہلے مرحلے میں تمام ٹیموں کا صرف ایک، ایک مقابلہ باقی رہ گیا ہے۔ لاہور کو اپنا آخری مقابلہ پشاور زلمی کے خلاف کھیلنا ہے اور یہ میچ ہوگا دراصل پوائنٹس ٹیبل پر دوسری پوزیشن حاصل کرنے کا۔ جو جیتا وہ ملتان سلطانز کے خلاف بدھ 23 فروری کوالیفائر کھیلے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں