سندھ: اقلیتوں کی عبادت گاہوں کے تحفظ کیلئے پولیس کا نیا یونٹ بنانے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 21 فروری 2022
نئی فورس کے لیے منظور شدہ اہلکاروں کی تعداد تقریباً  5 ہزار ہے— فائل فوٹو: یوسف ناگوری
نئی فورس کے لیے منظور شدہ اہلکاروں کی تعداد تقریباً 5 ہزار ہے— فائل فوٹو: یوسف ناگوری

سندھ پولیس نے صوبے بھر میں اقلیتی برادری کی عبادت گاہوں کی حفاظت کے لیے ایک خصوصی یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، یونٹ کے مسلح اہلکار 24 گھنٹے عبادت گاہوں کی سیکیورٹی کے لیے موجود رہیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سندھ پولیس کی جانب سے اقلیتوں کے لیے نئے یونٹ اسپیشل پروٹیکشن فورس کے قیام کی تازہ پیش رفت سیکیورٹی انتظامیہ کی جانب سے پولیس فورس کو تعداد کے لحاظ سے مضبوط کرنے کے لیے اٹھائے گئے حالیہ اقدامات کے مطابق عمل میں آئی تاکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کے مختلف ونگز کے ذریعے باقاعدہ پولیسنگ کے شعبوں میں موجود خلا کو بھرا جائے۔

ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ اس فیصلے کی متعلقہ حکام کی جانب سے منظوری ہو چکی ہے اور نئے یونٹ کے لیے نئی بھرتی کا عمل شروع ہو چکا ہے، نئی فورس کے لیے منظور شدہ اہلکاروں کی تعداد تقریباً 5 ہزار ہے اور پہلے مرحلے میں کراچی رینج سے تقریباً 2 ہزار 800 اہلکاروں کو بھرتی کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی والوں کے لیے برسوں بعد پولیس کی ہزاروں اسامیوں کا اعلان

نئی فورس سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے اہلکار کا کہنا تھا کہ یہ صوبے بھر میں گرجا گھروں، مندروں اور گردواروں کی سیکیورٹی کی ذمہ دار ہوگی جبکہ اس کے آپریشن اور فرائض کا تفصیلی طریقہ کار مزید ڈیزائن کیا جارہا ہے، لیکن بنیادی طور پر یہ یونٹ اقلیتی برادریوں کی عبادت گاہوں کی حفاظت کے لیے ذمہ دار ہوگا۔

بڑے پیمانے پر بھرتیاں

پولیس کے نئے یونٹ کا سربراہ کوئی ایسا افسر ہوگا جو ایس ایس پی رینک سے نیچے نہ ہو جبکہ اس وقت کانسٹیبل سے انسپکٹر تک کی پوسٹوں پر نئی بھرتیاں کی جا رہی ہیں۔

اہلکار نے مزید بتایا کہ نئی بھرتیوں کے لیے درخواستیں طلب کی گئی تھیں اور مختلف کیٹیگریز کی 2800 پوسٹوں پر ہزاروں نوجوانوں نے درخواستیں دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس عمل میں ایک یا 2 ماہ لگیں گے، ہمیں امید ہے کہ یہ فورس اگلے 3 سے 4 مہینوں میں فعال ہوجائے گی۔

مزید پڑھیں: سندھ پولیس کی اسکیٹنگ فورس جرائم پر کنٹرول کرنے کیلئے تیار

سندھ پولیس کی جانب سے کئی سالوں بعد اعلان کردہ مہم کے دوران 10 ہزار سے زائد مرد اور خواتین کو بھرتی کرنے کا عمل پہلے ہی جاری ہے، نئے بھرتی کیے جانے افراد میں کراچی کا ڈومیسائل رکھنے والے نوجوانوں کا ایک بڑا شامل حصہ ہے۔

گزشتہ ماہ کیے گئے ایک اعلان کے مطابق قانون نافذ کرنے والے ادارے نے معذور افراد، خواجہ سرا اور اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے بھی کچھ نشستیں مختص کی ہیں۔

محکمہ پولیس کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق 10 ہزار 940 آسامیوں پر بھرتی جائے گی جن میں سے 6 ہزار 655 اسامیاں صرف کراچی رینج کے لیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ پولیس رولز میں ترامیم کا فیصلہ، جرم ثابت ہونے تک گرفتاری نہیں ہوسکے گی

سیکیورٹی ماہرین کا خیال ہے کہ نئے خاص سیکیورٹی یونٹ کے قیام کے بعد اقلیتی برادریوں کی عبادت گاہوں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے سندھ پولیس کے پاس اہلکاروں کی تعداد میں کمی کا کوئی عذر نہیں ہوگا۔

### یونٹ کی ذمہ داریاں اہم شخصیات کی سیکیورٹی نہیں

اہلکار کا کہنا تھا کہ نیا سیکیورٹی یونٹ صرف کچھ مخصوص ذمہ داریوں کے لیے ہوگا، یہ کسی بھی قسم کی دیگر پولیسنگ ڈیوٹیوں پر مامور نہیں ہوگا، تاہم یہ واضح ہونا چاہیے کہ یہ یونٹ اقلیتی برادری کی نمایاں شخصیات کی حفاطت کے لیے نہیں بلکہ عبادت گاہوں کی حفاظت کا ذمہ دار ہوگا۔

اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے اہلکار کا کہنا تھا کہ مختلف وجوہات کی بنا پر اہم افراد کی سیکیورٹی کے لیے پولیس کا ایک متعین طریقہ کار ہے، جس پر عمل کرتے ہوئے پہلے ہی اہم شخصیات کو ضرورت کے مطابق سیکیورٹی فراہم کی جارہی ہے۔

خیال رہے کہ 6 ارب روپے سے زائد کے اضافے کے ساتھ سندھ حکومت نے اپنے مالی سال 22-2021 کے بجٹ میں امن و امان کی مد میں ایک کھرب 19 ارب 97 کروڑ روپے مختص کیے تھے جبکہ گزشتہ مالی سال میں ایک کھرب 13 ارب 87 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے۔

صوبے میں ڈی این اے ٹیسٹ جیسے جدید اور عالمی طریقوں کو اپنانے، ٹرانسپورٹ اور اسلحہ و گولہ بارود کی خریداری اور نئی بھرتیوں کے لیے پہلے ہی بجٹ مختص کیا جا چکا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں