سندھ پولیس رولز میں ترامیم کا فیصلہ، جرم ثابت ہونے تک گرفتاری نہیں ہوسکے گی

اپ ڈیٹ 17 جولائ 2021
انہوں نے کہا کہ اس ترمیم کے بعد ایف آئی آر میں نام درج ہونے سے ضروری نہیں کہ نامزد شخص کو گرفتار کیا جائے — فائل فوٹو / اے پی
انہوں نے کہا کہ اس ترمیم کے بعد ایف آئی آر میں نام درج ہونے سے ضروری نہیں کہ نامزد شخص کو گرفتار کیا جائے — فائل فوٹو / اے پی

حکومت سندھ نے پولیس رولز میں ترامیم کا فیصلہ کر لیا جس کے بعد ہر مقدمے میں گرفتاری عمل میں نہیں لائی جاسکے گی۔

صوبائی حکومت کے ترجمان اور مشیر قانون و ماحولیات بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے قانون سازی کے حوالے سے ایک اہم فیصلہ کیا ہے جس کے تحت اب ہر مقدمے میں گرفتاری عمل میں نہیں لائی جاسکے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ نے پولیس رولز میں ترامیم کا فیصلہ کیا ہے جس کا مسودہ تیار کرنے کے بعد صوبائی کابینہ کے اجلاس میں منظور کر لیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے کرمنل جسٹس سسٹم میں یہ ایک قانونی سقم ہے جس کے تحت ایف آئی آر کے اندراج کرتے ہی ملزم کو گرفتار کرلیا جاتا تھا، مگر اب جب تک جرم ثابت نہ ہو گرفتاری نہیں ہوگی۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ایف آئی آر کے بعد کئی بے گناہ افراد کو گرفتار کرلیا جاتا ہے اور اس طرح کی گرفتاریوں سے جیلوں اور عدلیہ پر بوجھ بڑھتا ہے، اب حکومت سندھ نے اس سقم کو محسوس کرتے ہوئے قانون میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے اور اس پر پولیس حکام اور قانونی ماہرین سے مشاورت کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت سندھ نے پولیس رولز میں اصلاحات کا فیصلہ کیا ہے، مرتضی وہاب

انہوں نے کہا کہ اس ترمیم کے بعد ایف آئی آر میں نام درج ہونے سے ضروری نہیں کہ نامزد شخص کو گرفتار کیا جائے اور ملزم کی گرفتاری کے لیے تفتیشی پولیس افسر کے لیے لازم ہے کہ شواہد کی بنیاد پر گرفتاری عمل میں لائے اور کیا ایسے شواہد موجود ہیں کہ جن کی بنیاد پر ملزم کو گرفتار کیا جاسکتا ہے، کیونکہ بعض مقدمات میں تفتیشی افسر اپنے اعلیٰ افسر سے منظوری کے بعد ملزم کی گرفتاری عمل میں لاسکے گا اور مقدمے کی تفتیش کے بعد ملزم کی گرفتاری کا فیصلہ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ گرفتاریوں سے متعلق پولیس کے اختیارات میں ترامیم کی گئی ہیں جس کے تحت پولیس رول نمبر 26 میں ترمیم سے غیر ضروری گرفتاریوں کی حوصلہ شکنی ہوگی اور غیر ضروری گرفتاریوں کو روکنے سے جیلوں میں انڈر ٹرائل قیدیوں کی تعداد میں بھی کمی آئے گی۔

ترجمان صوبائی حکومت نے کہا کہ یہ انتہائی مثبت ترمیم اور اہم سنگ میل ہے جس سے لوگوں کو حقیقی انصاف مہیا ہو سکے گا، نیز یہ خالصتاً شہریوں کے مفاد، جیلوں اور عدلیہ پر بے جا بوجھ کم کرنے کے لیے انقلابی قدم ہے اور اس قانونی ترمیم میں تعاون پر پولیس، محکمہ داخلہ، محکمہ قانون سندھ سمیت متعلقہ حکام کا شکر گزار ہوں۔

سندھ کابینہ کا اجلاس

صوبائی کابینہ کے اجلاس میں دیگر فیصلے اور منظوریاں بھی دی گئیں۔

کابینہ نے انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان ٹوئرزم کا پلاٹ چینی سفارت خانے کو دینے کی منظوری دی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ یہ پلاٹ، محکمہ ثقافت کی ملکیت ہے اور چینی سفارت خانے سے متصل ہے۔

سندھ کابینہ نے موٹروہیکل قانون میں ترمیم کی منظوری دی جس کے تحت قانون میں بی آر ٹی، کوریڈور کے الفاظ شامل کیے گئے ہیں اور ان کی تشریح کی گئی ہے۔

اس ترمیم کے بعد بی آر ٹی بسز کو روٹ پرمٹس کی ضرورت نہیں ہوگی، بلکہ وہ ماس ٹرانزٹ کی اجازت کے تحت چلیں گی۔

یہ بھی دیکھیں: سندھ ہائی کورٹ کا پوری صوبائی کابینہ کی تنخواہ بند کرنے کا حکم

اجلاس میں سندھ ہیلتھ کیئر سروس اور سہولیات فراہم کرنے (تشدد سے روکنے اور املاک کو نقصان پہنچانے) کا بل 2021 کی منظوری دی گئی۔

بل کے تحت ہسپتالوں میں توڑ پھوڑ اور ڈاکٹرز کے ساتھ تشدد کی روک تھام کے لیے اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور اب کسی ہسپتال میں مریض کے ورثا کی جانب سے توڑ پھوڑ یا تشدد خلافِ قانون ہوگا۔

سندھ کابینہ نے نجی کالجز میں بی ایس نرسنگ کے داخلے کی بھی منظوری دی۔

داخلے کے لیے قابلیت کا ٹیسٹ این ٹی ایس کے ذریعے ہوگا، 70 فیصد قابلیت کے حامل افراد کو ویٹ ایج دی جائے گی، 30 فیصد ویٹ ایج تعلیمی قابلیت پر ہوگی، تعلیمی قابلیت ایف ایس سی، پری میڈیکل بنیاد پر ہوگی۔

صوبائی کابینہ نے کے ایم سی کی 4 ہیلتھ کیئر سہولیات محکمہ صحت کو دینے کا فیصلہ کیا۔

ان ہیلتھ کیئر سہولیات میں گزری میٹرنٹی ہسپتال ضلع جنوبی، سوبھراج میٹرنٹی ہسپتال ضلع جنوبی، گذدرآباد جنرل ہسپتال ضلع جنوبی اور لانڈھی میڈیکل کمپلیکس کورنگی شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں