کووڈ کے 37 فیصد مریضوں کو چکھنے کی حس سے محرومی کا سامنا ہوتا ہے، تحقیق

21 فروری 2022
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

کورونا وائرس کے ہر 10 میں سے 4 مریضوں کو چکھنے کی حس سے محرومی کا سامنا ہوتا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

کووڈ 19 کے متعدد مریضوں کی جانب سے سونگھے اور چکھنے کی حسوں سے محرومی کا سامنا ہوتا ہے۔

مونیل کیمیکل سینسز سینٹر کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ کے 37 فیصد یا ہر 10 میں سے 4 مریضوں کی جانب سے چکھنے کی حس سے محرومی کو رپورٹ کیا جاتا ہے۔

درحقیقت چکھنے کی حس سے محرومی جزوی یا مکمل ہوسکتی ہے اور یہ وہ علامت ہے جس سے ڈاکٹروں کو کووڈ کے مریضوں کے بہتر علاج میں مدد مل سکتی ہے۔

محققین نے بتایا کہ اب وقت ہے کہ زبان کا جائزہ لے کر جانا جائے کہ آخر ذائقے کی حس بیماری سے متاثر کیوں ہوتی ہے اور اس کو ریورس کیسے کیا جاسکتا ہے۔

ااس تحقیق کے لیے 241 طبی تحقیقی رپورٹس میں شامل ایک لاکھ 38 ہزار سے زیادہ کووڈ کے مریضوں کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔

یہ افراد 15 مئی 2020 سے یکم جون 2021 کے دوران کووڈ سے متاثر ہوئے تھے اور ان میں سے 32 ہزار 918 نے بتایا کہ انہیں چکھنے کی حس سے کسی حد تک محرومی کا سامنا ہوا۔

تحقیق کے مطابق مردوں کے مقابلے میں خواتین میں چکھنے کی حس سے محرومی کا امکان زیادہ ہوتا ہے جبکہ 36 سے 50 سال کی عمر کے افراد اس کو زیادہ رپورٹ کرتے ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ یہ تفصیلات مریضوں کی جانب سے خود رپورٹ اور براہ راست رپورٹس سے حاصل ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ خود رپورٹ کرنا زیادہ بہتر طریقہ کار ہے اور اس کے لیے سوالناموں، انٹرویوز، طبی ریکارڈز وغیرہ کی مدد لی جاتی ہے،جبکہ براہ راست جانچ پڑتال زیادہ معروضی ہے اور اس کے لیے میٹھے، نمکین اور دیگر کٹس کی مدد لی جاتی ہے۔

تحقیق کے مطابق براہ راست جانچ پڑتال کی طرح خود رپورٹ کرنا بھی ایک اچھا طریقہ کار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خود کی جانے والی رپورٹس براہ راست اقدامات کو سپورٹ کرتی ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ چکھنے کی حس سے محرومی کووڈ کی ایک حقیقی اور نمایاں علامت ہے، جس کو سونگھنے کی حس سے ملایا نہیں جانا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں