حکومت نے پی ٹی ڈی سی کے اثاثے بلا معاوضہ صوبوں کے حوالے کرنا شروع کردیے

اپ ڈیٹ 07 مارچ 2022
پی ٹی ڈی سی کے اثاثے صوبائی حکومت کے حوالے کرنے کا فیصلہ 18 ترمیم کے تحت کیا گیا ہے—فائل فوٹو:  پی ٹی ڈی سی فیس بک
پی ٹی ڈی سی کے اثاثے صوبائی حکومت کے حوالے کرنے کا فیصلہ 18 ترمیم کے تحت کیا گیا ہے—فائل فوٹو: پی ٹی ڈی سی فیس بک

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا مؤقف ایک عرصے تک 18 ویں ترمیم کے خلاف تھا، تاہم انہوں نے پاکستان ٹورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن (پی ٹی ڈی سی) اربوں روپے مالیت کے اثاثے قانون سازی کے تحت بغیر کسی رقم کے صوبوں کے حوالے کرنا شروع کردیے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں وفاقی حکومت نے گزشتہ ہفتے پی ٹی ڈی سی کے 19 موٹلز (قیام گاہیں) اور ریزوٹس خیبر پختونخوا کے حکومت حوالے کردی ہیں۔

صوبے میں موجود کارپوریشن کے تمام موٹلز صوبائی حکومت کے حوالے کرنے سے بارے میں وفاق، حکومت پنجاب سے بھی بات چیت کررہا ہے۔

یاد رہے چند سال قبل کارپوریشن کے ملازمین نے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ حکومت ’غیر قانونی‘طور پر کارپوریشن کے ریزوٹس اور موٹلز بغیر کسی قیمت صوبوں کے حوالے کر رہی ہے جس کے بعد قومی کمیشن برائے صنعتی تعلقات نے حکومت کو پی ٹی ڈی سی کے اثاثے صوبائی حکومتوں کے حوالے کرنے سے روک دیا تھا۔

مزید پڑھیں:اسلام آباد ہائیکورٹ: پی ٹی ڈی سی چیئرمین زلفی بخاری کی تعیناتی چیلنج

انہوں نے دلیل دی تھی کہ پی ٹی ڈی سی کے اثاثے صرف کمپنی ایکٹ 1984 کے تحت صوبوں کے حوالے کیے جاسکتے ہیں۔ اس ایکٹ کے تحت حوالگی سے قبل تمام موٹلز اور ریزورٹس کی مارکیٹ قیمتوں کا جائزہ لینے کے لیے ایک لیکویڈیٹر کی خدمات حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔

پی ٹی ڈی سی کے 39 موٹلز اور ریزوٹس میں سے بیشتر خیبرپختونخوا میں ہیں، 18ویں ترمیم کے تحت وزارت سیاحت نے تمام موٹلز اور ریزوٹس صوبائی حکومت کو سونپ دیے ہیں۔

دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پی ٹی ڈی سی بورڈ کے 76 ویں اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا پی ٹی ڈی کے اثاثوں اور اس کے واجبات کی حقیقی قدر معلوم کرنے کے لیے لیکویڈئر کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔

ساتھ ہی یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ کارپوریشن کے ملازمین کے جائز واجبات مثلاً گریجویٹی، تعطیلات کا معاوضہ، پروویڈنٹ فنڈز اور دیگر مراعات، انتقال کرجانے والے ملازمین کے خاندانوں اور ریٹائرڈ ملازمین کو لازمی فراہم کیے جائیں۔

تاہم سیاحت کے فروغ کو اپنی اولین ترجیحات میں رکھنے والی موجودہ حکومت نے ملک میں تمام پی ٹی ڈی سی کے زیر انتظام موٹلز بند کردیے تھے جبکہ ان کے ملازمین کو جولائی 2020 میں خدمات سے دستبردار کردیا گیا تھا۔

اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے وجوہات بتاتے ہوئے کہا گیا تھا کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے سبب اسے نقصان کا سامنا ہے، ٹور آپریٹرز نے اسے سیاحتی صنعت کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی ڈی سی برطرفیاں: عدالت کا وزیراعظم کے معاون خصوصی کے اختیارات پر سوال

دیگر اہم عملے کی طرح برطرف نہ ہونے والے پی سی ڈی سی اکاؤنٹ مینیجر نے رابطہ کرنے پر ڈان کو بتایا کہ کارپوریشن کے 19 موٹلز اور ریزوٹس خیبرپختونخوا حکومت کے حوالے کردیے گئے ہیں،جو اسے لیز پر دے گی اور اس کا 10 فیصد حصہ کارپوریشن کو دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت سے جاری گفتگو حتمی مرحل میں داخل ہوچکی ہے، جس کے تحت صوبے میں موجود پی ٹی ڈی سی کے تمام موٹلز اور ہوٹلز جلد صوبائی حکومت کو سونپ دیے جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کارپوریشن کے آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں موجود موٹلز پی ٹی سی ڈی خود چلائے گا۔

اکاؤنٹ مینیجر کے مطابق پی ٹی ڈی سی کے اثاثے صوبائی حکومت کے حوالے کرنے کا فیصلہ وفاقی کابینہ کی جانب سے کیا گیا ہے جبکہ وزارت قانون نے اس فیصلے کی توثیق کی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں