لاہور ہائیکوٹ: اسحٰق ڈار کی ویڈیو لنک کے ذریعے حلف برداری کی درخواست چیف جسٹس کو ارسال

اپ ڈیٹ 08 مارچ 2022
سپریم کورٹ نے 21 دسمبر2021 کو اسحٰق ڈار کے خلاف تمام درخواستیں مسترد کردی تھیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
سپریم کورٹ نے 21 دسمبر2021 کو اسحٰق ڈار کے خلاف تمام درخواستیں مسترد کردی تھیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس فیصل زمان خان نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحٰق ڈار کی درخواست چیف جسٹس کو بھجوادی تاکہ اس کی معاملے کی سماعت کسی اور جج کی عدالت میں کی جائے۔

اسحٰق ڈار خود ساختہ جلاوطنی پر لندن میں مقیم ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسحٰق ڈار نے اپنے خصوصی اٹارنی کے ذریعے درخواست دائر کی جس میں استدعا کی گئی ہے کہ سینیٹ چیئرمین کو ویڈیو لنک کے ذریعے حلف لینے کی ہدایت جاری کی جائیں۔

جسٹس محمد علی خان نے کہا کہ اسحٰق ڈار کی درخواست پہلے ہی ان کے ساتھی جج کے سامنے زیر سماعت ہے، مناسب ہوگا کہ دوسری درخواست بھی وہی جج سنیں۔

مزید پڑھیں: اسحٰق ڈار کا ویڈیولنک کے ذریعے سینیٹ رکنیت کا حلف لینے کیلئے عدالت سے رجوع

انہوں نے درخواست چیف جسٹس کو بھیجتے ہوئے کہا کہ مذکورہ معاملے پر درخواست پہلے ہی زیر سماعت ہے، چیف جسٹس اس درخواست کی سماعت دوسرے جج کی عدالت میں مقرر کریں۔

جسٹس محمد علی خان نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر رجسٹرار آفس کے اعتراض سے متعلق فیصلہ دینے سے گریز کیا۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ قانون کے تحت اسحٰق ڈار کو عہدہ سنبھالنے کے لیے حلف لینا لازمی ہے۔

انہوں نے دلیل دی کہ سپریم کورٹ نے 21 دسمبر2021 کو اسحٰق ڈار کے خلاف تمام درخواستیں مسترد کردی تھیں اور الیکشن کمیشن نے بھی 10 جنوری 2022 کو امیدوار کی حیثیت سے واپس آنے کا اعلامیہ جاری کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین سینیٹ نے اسحٰق ڈار کی ورچوئل حلف لینے کی درخواست مسترد کردی

درخواست میں استدلال کیا گیا کہ اگر حلف لینے والا شخص کسی اچھے مقصد کے لیے چیئرمین کے روبرو پیش نہ ہو سکے تو چیئرمین سینیٹ کو اختیار ہے کہ وہ کسی دوسرے شخص کو نامزد کر سکتا ہے کہ وہ واپس آنے والے امیدوار سے حلف لیں، لیکن چیئرمین نے درخواست گزار کی تحریری درخواست مسترد کر دی۔

اسحٰق ڈار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ وہ چیئرمین سینیٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیں اور انہیں الیکٹرانک ذرائع کے ذریعے عملی طور پر حلف اٹھانے کی اجازت دینے کے لیے مناسب انتظامات کرنے کا حکم دیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں