تحریک عدم اعتماد کے دن حکومتی اور اتحادی اراکین اسمبلی ایوان میں موجود نہیں ہوں گے، بابر اعوان

10 مارچ 2022
بابر اعوان نے کہا کہ ہمارے پاس 189 ووٹ ہیں اور اپوزیشن کے پاس 162 ووٹ ہیں— فوٹو: نادر گرامانی
بابر اعوان نے کہا کہ ہمارے پاس 189 ووٹ ہیں اور اپوزیشن کے پاس 162 ووٹ ہیں— فوٹو: نادر گرامانی

وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے دعویٰ کیا ہے کہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کے دن پاکستان تحریک انصاف اور اس کی اتحادی جماعتوں کے اراکین قومی اسمبلی ایوان میں موجود نہیں ہوں گے۔

بابر اعوان نے ڈان نیوز ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں صرف قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر ہی موجود ہوں گے، میرا ووٹ نہیں ہے اس لیے میں بھی جاؤں گا۔

مزید پڑھیں: سیاسی استحکام کی ضرورت ہے، اسپیکر تحریک عدم اعتماد کیلئے جلد اجلاس بلائیں، فواد چوہدری

وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے اجلاس معمول سے ہٹ کر کسی اور جگہ بلائے جانے کا امکان ہے کیونکہ جس ایوان میں اجلاس ہوتے ہیں اس کی تزئین و آرائش کی جا رہی ہے۔

انہوں نے اپوزیشن کے عدم اعتماد کے اقدام کے پیچھے غیرملکی ہاتھ کا عندیا دیتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے بائیڈن کو مدد کے لیے بلایا ہے اور اس صورتحال میں اب یہ واضح ہو گیا ہے کہ ایجنڈا کہاں سے چلایا جا رہا ہے اور کہاں سے حمایت کی جا رہی ہے، ایک منتخب وزیر اعظم کو ہٹانے کے لیے مغرب سے مدد مانگی جا رہی ہے۔

بابر اعوان نے حال ہی میں منعقدہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے خصوصی اجلاس کے دوران یورپی یونین ممالک کی جانب سے پاکستان سے روس کے خلاف ووٹ دینے کے مطالبے کو تنقید کا نشانہ بنانے پر وزیر اعظم عمران خان کا دفاع بھی کیا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کی تاریخ میں سفارتکاروں کی اس طرح کی حرکت کی کوئی مثال نہیں ملتی۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی

تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام(ف) کے ایک سینیٹر نے تو ایوان سے نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک قرارداد بھی جمع کرائی تھی کہ وزیراعظم عمران خان نے غیر ملکی مشن کی بے عزتی کیوں کی لہٰذا ایجنڈا واضح ہے۔

تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے قومی اسمبلی میں ووٹوں کی مناسب تعداد کے اپوزیشن کے دعوے پر بابر اعوان نے ماضی کی مثالوں کا حوالہ دیا جہاں حکومت نے پارلیمانی ووٹوں میں اپوزیشن کو شکست دی تھی کیونکہ حکومت کو ’نمبر گیم‘ میں برتری حاصل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس 189 ووٹ ہیں اور اپوزیشن کے پاس 162 ووٹ ہیں، ہمارے کارڈز ہمارے پاس ہیں اور اپوزیشن کو ناکام بنانے کے لیے ہیٹ ٹرک کی تیاری مکمل ہے۔

مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کو ہٹانے کی کوششیں زور پکڑ گئیں

انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو اپوزیشن بلا رہی ہے اور جو لوگ ٹیلی ویژن پر تقریر اور اپنی تحریروں کے ذریعے اپوزیشن کو سپورٹ کرنے کا ماحول بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، اس کا ان اپوزیشن کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Anwer Mar 10, 2022 07:10am
ووٹ دینا ہر ممبر اسمبلی کا قانونی اور آئینی حق ہے کوئی حکومت کوئی سپیکر کوئی قانون دان کوئی ادارہ کسی ممبر کو اس کے ووٹ دینے کے حق سے محروم نہیں کرسکتا ، ڈیفیکشن کلاز پارٹی کے خلاف ووٹ دینے کے بعد استمعال ہوسکتی ہے مگر اس کا بھی ایک پروسیجر ہے عدم اعتماد کے بعد PTI بچے گی کہاں جو کچھ کرے گی