پی ٹی وی حملہ کیس: عارف علوی کی آئینی استثنیٰ نہ لینے کی درخواست منظور

اپ ڈیٹ 10 مارچ 2022
عدالت نے اس سے قبل آئینی استثنیٰ کے سبب عارف علوی کے خلاف مقدمے کی سماعت نہیں کی تھی— فوٹو: ڈان نیوز
عدالت نے اس سے قبل آئینی استثنیٰ کے سبب عارف علوی کے خلاف مقدمے کی سماعت نہیں کی تھی— فوٹو: ڈان نیوز

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پی ٹی وی اور پارلیمنٹ ہاؤس پر حملے کے کیس میں صدر پاکستان عارف علوی کی آئینی استثنیٰ نہ لینے کی درخواست منظور کرتے ہوئے استغاثہ کے دلائل سنے جس میں تسلیم کیا گیا تھا کہ ان کے خلاف مقدمہ سیاسی محرک تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انسدادِ دہشت گردی کے جج محمد علی وڑائچ نے کیس کی سماعت 15 مارچ تک ملتوی کردی، عدالت کی جانب سے عارف علوی کی درخواست پر علیحدہ فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی وی حملہ کیس: عارف علوی عدالت میں پیش، صدارتی استثنیٰ نہ لینے کی درخواست

صدر مملکت کی دائر کردہ درخواست میں شواہد کی کمی کے سبب 2014 کے مقدمے سے بریت کی استدعا کی گئی تھی۔

یاد رہے اس سے قبل عدالت نے آئینی استثنیٰ کے باعث عارف علوی کے خلاف کارروائی نہ کرتے ہوئے ان کا کیس آئین کی دفعہ 248 (2) کے تحت علیحدہ کردیا تھا۔

مذکورہ دفعہ میں کہا گیا ہے کہ ’کسی بھی عدالت میں صدر یا گورنر کے خلاف ان کے عہدے کی مدت کے دوران کوئی بھی فوجداری کارروائی نہیں کی جائے گی‘۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی وی-پارلیمنٹ حملہ کیس: پی ٹی آئی رہنماؤں نے بریت کی درخواست دائر کردی

رواں ماہ کی 4 تاریخ کو عارف علوی نے دو علیحدہ درخواستیں دائر کی تھیں، ایک درخواست میں آئینی استثنیٰ ختم کرنے جبکہ دوسرے میں ضابطہ فوجداری 265 کے تحت شواہد کی کمی کے سبب بریت کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج محمد علی وڑائچ نے درخواست کی سماعت کی، پروسیکیوشن کی جانب سے دونوں درخواستوں کی حمایت کی گئی اور یہ بھی تسلیم کیا گیا کہ عارف علوی کے خلاف درج آئی ایف آر سیاسی طور پر محرک تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں