ایپل نے اکتوبر 2020 میں آئی فون 12 سیریز کی ڈیوائسز کے ساتھ چارجر اور ایئرفون یا ایئربڈز نہ دینے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد سے تمام فونز میں یہ دستیاب نہیں۔

اس اقدام کا مقصد ہمارے سیارے کے ماحول کو نقصان دہ گیسز سے تحفظ فراہم کرنے کی کوششوں کا حصہ قرار دیا گیا تھا۔

مگر یہ زمین کے ماحول کے لیے کتنا اچھا ثابت ہوا یہ جانچنا تو بہت مشکل ہے مگر کمپنی کے لیے یہ زبردست کمائی کا ذریعہ ضرور ثابت ہوا۔

ایک نئی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس سے امریکی کمپنی کو اربوں ڈالرز کا فائدہ ہوا ہے۔

ایپل کی جانب سے ایئرفون اور چارجر ڈبے میں نہ دینے سے باکس کا حجم چھوٹا ہوا اور کمپنی کے لیے ایک وقت میں زیادہ آئی فونز بھیجنا ممکن ہوگیا۔

اس اقدام سے کمپنی نے سالانہ بنیادوں پر 20 لاکھ میٹرک ٹن کم کاربن ڈائی آکسائیڈ کو خارج کیا مگر رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ اس قدم سے ایپل کو ساڑھے 6 ارب ڈالرز (11 کھرب پاکستانی روپے سے زائد) آمدنی اضافی ہوئی۔

فوٹو بشکریہ ایپل
فوٹو بشکریہ ایپل

اس کی وجہ یہ ہے کہ جو لوگ چارجر یا ایئرفون کو لینا چاہتے ہیں انہیں 19ایک چارجر پر ڈالرز یا اس سے زیادہ خرچ کرنا ہوتے ہیں اور اتنی ہی رقم ایئرفون کے لیے بھی خرچ کرنا ہوتی ہے۔

اس اضافی آمدنی سے ایپل کے منافع میں اضافہ ہوا جس سے حصص کی قیمت بڑھ گئی۔

درحقیقت اس 'پرتنوع' قدم پر انعام کے طور پر ایپل کے سی ای او ٹم کک کو کروڑوں ڈالرز بھی دیئے گئے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ 5 جی کی جانب بڑھنا ایک بڑی وجہ ہے جس کے باعث ایپل نے لاگت کم کرنے کے ذرائع پر توجہ دی جس کے لیے فونز کے ساتھ کم ایسیسریز دی جارہی ہیں۔

مگر ڈبوں کا حجم کم کرنے سے کمپنی کو سفری اخراجات میں 40 فیصد کمی لانے میں مدد ملی اور فون کی قیمت کم رکھنا بھی ممکن ہوا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں