ای سی سی: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا فرق برداشت کرنے کیلئے 12 ارب روپے کی منظوری

اپ ڈیٹ 16 مارچ 2022
ای سی سی کا اجلاس وزیر خزانہ شوکت ترین کی سربراہی میں ہوا —تصویر: پی آئی ڈی
ای سی سی کا اجلاس وزیر خزانہ شوکت ترین کی سربراہی میں ہوا —تصویر: پی آئی ڈی

وزیراعظم کے اعلان کردہ پیٹرولیم ریلیف پیکج کے تحت قیمتوں کے فرق کا بوجھ برداشت کرنے کے لیے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی ) نے آئل کمپنیوں کے لیے مزید 12 ارب روپے کی منظوری دے دی۔

اس منظوری کے بعد صرف رواں ماہ ان قسم کی مصنوعات پر آنے والے مجموعی اخراجات 32 ارب روپے تک پہنچ گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ای سی سی کا اجلاس وزیر خزانہ شوکت ترین کی سربراہی میں ہوا جس میں 8 ارب 30 کروڑ روپے کے رمضان ریلیف پیکج کی بھی منظوری دی گئی جس کے تحت احساس راشن اسکیم کے بجائے یوٹیلیٹی اسٹورز کے ذریعے 19 اشیا رعایتی نرخوں پر فراہم کی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم کے ریلیف پیکج کیلئے 303 ارب روپے کی منظوری

ای سی سی نے جی-20 ڈیٹ سروس سسپینشن کے تحت 11 قرضوں میں ریلیف کے لیے باہمی قرض دہندگان کے ساتھ15 معاہدے کرنے کی منظوری دے دی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ای سی سی نے 7 مارچ کو ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی کمی سے بچنے کے لیے آئل کمپنیوں اور ریفائنریز کو قیمتوں میں تفاوت کے دعووں کی ادائیگی کی غرض سے 20 ارب روپے اور ایک طریقہ کار کی منظوری دی تھی۔

تاہم پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) نے نشاندہی کی کہ وزارت خزانہ اور توانائی کی مشاورت سے ریگولیٹر کا تیار کردہ اور ای سی سی منظور شدہ طریقہ کار ناقص ہے جس کا نتیجہ قلت کی صورت میں نکلے گا۔

اس نے نشاندہی کی کہ کلیمز پٹرولیم مصنوعات کی فروخت پر ہیں جبکہ ادائیگی کا طریقہ کار پٹرولیم مصنوعات کی خریداری پر مبنی تھا۔

مزید پڑھیں:وزیراعظم کا قوم سے خطاب، پیٹرول 10 روپے سستا، بجلی 5 روپے فی یونٹ کم کرنے کا اعلان

ای سی سی کو آگاہ کیا گیا کہ اگر پی ڈی سی کی واپسی فروخت کے بجائے خریداری پر مبنی ہے تو آئل مارکیٹنگ کمپنیاں نقصان میں ہوں گی اور نجی کمپنیاں مارکیٹ میں مصنوعات کی فروخت بند کر سکتی ہیں۔

صارفین صرف پی ڈی سی یا پیٹرولیم مصنوعات پر رعایت سے فائدہ اٹھائیں گے، جب مصنوعات آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے ذریعے فروخت کی جائیں گی اور 'محض خریداری کافی نہیں ہوگی' کیونکہ کمپنیاں بعض اوقات انوینٹری کا منافع حاصل کرنے کے لیے فروخت روک دیتی اس طرح فصلوں کی کٹائی کے عروج کے دوران قلت پیدا ہوجاتی ہے۔

ای سی سی کو بتایا گیا کہ 28 فروری کو وزیراعظم کی جانب سے ڈیزل کی قیمت میں کمی کے اعلان کے بعد پی ڈی سی 2.28 روپے ترھی کیونکہ خام تیل کی قیمت تقریباً 101 ڈالر فی بیرل تھی لیکن اب پی ڈی سی 25 روپے اور 32 روپے فی لیٹر کے درمیان تبدیل ہورہا ہے کیونکہ اس کے بعد سے عربین خام تیل کی قیمت 118 ڈالر فی بیرل تک بڑھ چکی ہے۔

اس طرح پی ڈی سی کی رقم بڑھ کر.73 ارب 73 کروڑ روپے ہوگئی، جس میں یکم سے 4 نومبر کے بقایا پی ڈی سی کے 2 ارب 60 کروڑ روپے بھی شامل ہیں، قبل ازیں ای سی سی نے 7 مارچ کو 20 ارب روپے کی رقم کی منظوری دی تھی، جس میں 11 ارب 73 کروڑ روپے کی کمی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:ای سی سی نے 5 اشیائے ضروریہ پر سبسڈی میں ایک ماہ کی توسیع کردی

لہذا ای سی سی نے رواں کے لیے پہلے مختص20 ارب روپے میں اضافہ 11 ارب 73 کروڑ روپے کی منظوری دی۔

ساتھ ہی اجلاس نے 2022 کے رمضان ریلیف پیکیج کی بھی اصولی طور پر منظوری دی، جس میں احساس راشن رعایت پروگرام کے تحت صرف 2 کروڑ گھرانوں کے بجائے ملک کی پوری آبادی کے لیے 8 ارب 20 کروڑ روپے کی سبسڈی شامل ہے

تبصرے (0) بند ہیں